پاکستان میں صوبے بنانا گناہ کیوں بنادیا گیا جبکہ نئے صوبے ملک اور قوم کے مفاد میں ہیں، الطاف حسین

Altaf Hussain

Altaf Hussain

کراچی (جیوڈیسک) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کی آبادی 20 کروڑ ہو چکی ہے لہذا اچھی حکمرانی اور عوام کو انصاف فراہم کرنے کے لئے ایک کروڑ کی آبادی پر ایک صوبہ ہونا چاہئے۔

لال قلعہ گراؤنڈ عزیز آباد میں ایم کیو ایم کی ’’پنجابی سرائیکی آرگنائزنگ کمیٹی‘‘ کے زیر اہتمام کراچی سے تعلق رکھنے والے پنجابی اور سرائیکی کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کے نام پر چند خاندانوں کا موروثی سیاسی نظام رائج ہے۔

اور پورے پورے خاندان حکومت میں آتے ہیں، بڑے بڑے لیڈر دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی جماعت غریبوں کی نمائندہ جماعت ہے اور وہ غریبوں اور مڈل کلاس لوگوں کا انقلاب لائیں گے مگر ان کے ارد گرد بڑے بڑے جاگیردار، وڈیرے اور دولت مند دکھائی دیتے ہیں اور جب انتخابات کا وقت آتا ہے تو غریبوں اور مڈل کلاس کے نوجوانوں کے بجائے وڈیروں اور جاگیرداروں کو ہی ٹکٹ دیتے ہیں۔

الطاف حسین نے کہا کہ جن کے ارد گرد بڑے بڑے جاگیردار، وڈیرے اور دولتمند ہوں وہ ملک میں غریب ومتوسط طبقے کا انقلاب نہیں لاسکتے، ملک میں مڈل کلاس انقلاب وہی جماعت لاسکتی ہے جس کی قیادت خود مڈل کلاس ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی آبادی 20 کروڑ ہوچکی ہے۔

لہذا اچھی حکمرانی اور عوام کو انصاف فراہم کرنے کے لئے ایک کروڑ کی آبادی پر ایک صوبہ ہونا چاہئے، زیادہ سے زیادہ صوبے ملک اور عوام دونوں کے مفاد میں ہیں جبکہ لوکل گورنمنٹ سسٹم جمہوریت کی نرسری ہے تو جمہوریت کے راگ الاپنے والے لوکل گورنمنٹ سسٹم نافذ کیوں نہیں کرتے۔