پاکستان نے سلامتی کونسل کے لیے بھارت کی حمایت کر دی

 Security Council

Security Council

اسلام آباد (جیوڈیسک) اقوام متحدہ میں ایشیا پسیفک گروپ کے پاکستان سمیت پچپن ممالک نے سلامتی کونسل میں غیر مستقل رکن کے لیے بھارت کی حمایت کر دی ہے۔ یہ رکنیت دو سال کے لیے ہوگی اور اس کا آغاز سن دو ہزار اکیس میں ہو گا۔

اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل مندوب، سید اکبر الدین نے ایک بیان میں کہا کہ ایشیا پسیفک گروپ نے اتفاق رائے سے بھارت کے حق میں فیصلہ دیا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پندرہ ارکان میں سے پانچ مستقل جبکہ باقی دس غیر مستقل ہوتے ہیں۔ مستقل ارکان میں امریکا، برطانیہ، روس، فرانس اور چین شامل ہیں۔ غیر مستقل ارکان کا انتحاب جنرل اسمبلی کے ممبران میں سے دو سال کی مدت کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس رکنیت کے لیے باضابطہ انتخاب اگلے سال جون میں ہوگا۔

ماضی میں پاکستان اور بھارت مختلف ادوار میں کئی مرتبہ سلامتی کونسل کے غیر مستقل ارکان رہ چکے ہیں۔

بھارت ایک عرصے سے سلامتی کونسل میں اصلاحات اور اس کی مستقل رکنیت کا مطالبہ کرتا آیا ہے۔ پاکستان بھارت کے اس مطالبے کی مخالفت کرتا آیا ہے۔

بھارت کی حمایت میں پاکستان کا موقف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان میں پی ٹی آئی کی حکومت نے بارہا بھارت کو مذاکرات کی دعوت دی ہے لیکن بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے اس پر سرد مہری کا مظاہرہ کیا ہے اور بھارتی حکومت ایف اے ٹی ایف کی طرف سے پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کے لئے بھی سرگرم ہے۔

پاکستان میں وزیراعظم عمران خان کے ناقدین نے بھارت کی حمایت کے فیصلے کو حکومت کی کمزوری قرار دیتے ہوئے اس پر تنقید کی ہے۔