پاکستان سنی تحریک علماء بورڈ نے حکومت کی طرف سے سزائے موت پر پابندی برقراررکھنے کے اعلان کو مستردکر دیا ہے

لاہور : پاکستان سنی تحریک علماء بورڈ نے حکومت کی طرف سے سزائے موت پر پابندی برقرار رکھنے کے اعلان کو مسترد کر دیا ہے۔ 100 سے زائد جید علماء و مشائخ اورمفتیان کرام نے حکومتی اقدام کو شریعت کے منافی قراردیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فی الفورسزائے موت کے قانون پر عملدرآمد کے احکامات صادر کرے۔ علامہ غفران محمود سیالوی، مفتی عابد مبارک، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، صاحبزادہ محمد دائود رضوی، پیر سید ذاکر حسین شاہ سیالوی، علامہ قاری خلیل الرحمن قادری، پیر سید ضیاء الحق شاہ سلطان پوری، مفتی سلطان قادری۔

مفتی آصف سعید قادری، مفتی محمد رفیع الرحمن نورانی، مفتی محمد ایاز سعیدی، مفتی محمد عارف چشتی، علامہ محمد علی نقشبندی، مفتی محمد سلیمان رضوی، صاحبزادہ سید عنایت الحق شاہ، مفتی عبدالشکور الباروی، علامہ محمد فاروق چشتی، علامہ نیاز احمد خادمی، پیر سید وسیم الحسن نقوی ایڈوکیٹ، علامہ محمد علی شاہ، مفتی احسن نوید قادری، سید عابد حسین شاہ، مفتی تنویر احمد صدیقی، مفتی محمد عثمان رضوی، علامہ خضرالاسلام نقشبندی، مفتی لیاقت علی رضوی، علامہ طارق شہزاد، علامہ ذکا ء اللہ رضوی، صاحبزادہ سید عثمان حیدر شاہ نقوی، علامہ عزیزالدین کوکب، مفتی سرفراز احمد چشتی، علامہ نسیم احمد صدیقی، علامہ محمد ہاشم مجددی۔

علامہ امانت علی حیدری، علامہ اعجاز رسول، علامہ صداقت علی ضیائی، علامہ محمدعاصم قریشی، علامہ عبدالحفیظ رضوی، علامہ سبیل احمد ہزاروی، علامہ بشیر نقشبندی و دیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ سزائے موت پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ مداخلت فی الدین ہے۔ اسلام نے قصاص کو زندگی قراردیا ہے، حکومت مغربی قوتوں کی خوشنودی کیلئے قصاص جیسے اسلامی قانون کامذاق اڑانے سے باز رہے۔ اسلامی قوانین پر بیرونی ڈکٹیشن قطعاََ قبول نہیں۔ سزائے موت پر عملدرآمد کو روکنے سے قاتلوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ اِس حکومتی اقدام سے اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے قتل وغارتگری میں ملوث سینکڑوں مجرموں کو سنائی گئی سزائوں پر بھی سوالیہ نشان لگ گیاہے۔جب تک جزا و سزا کے قانوں پر عملدرآمد نہیں کیا جاتاملک میں دہشتگرد دندناتے پھریں گے۔

سزائے موت پر عملدرآمد روکنا دہشتگردوں کو تحفظ فراہم کرنے کے مترادف ہے۔ شریعت کسی قانون شکن قاتل کو ذاتی طور پر معاف کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔ سزائے موت کو برقرار رکھنے کا حکومتی فیصلہ اس بات کی عکاسی کرتاہے کہ موجودہ حکومتی پالیسیاں سابقہ حکمرانوں کی پالیسیوں کا ہی تسلسل ہیں۔ اسلامی قوانینپر شب خون مارنے کی کوشش کی گئی توملک گیر احتجاجی تحریک چلائیں گے۔

علماء کرام نے کہا کہ سزائے موت کے قانون کا خاتمہ دراصل قانون ناموس رسالت کو غیرمؤثر بنانے کی سازش ہے۔ اسمبلیوں میں تحفظ نا موس رسالت صلی اللہ علیہ والہ وسلم قانون کیخلاف باتیں کرنے والے عوامی مینڈیٹ کی توہین کر رہے ہیں۔ کسی نام نہاد مذہبی سکالر یا سیاستدان کو ناموس رسالت قانون میں ترمیم کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ حکومت قرآن و سنت کے مطابق بنائے گئے قونین پر مکمل طور پر عملدرآمد کروائے۔