سب پاکستانی برابر ہے

Pakistani

Pakistani

تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا

پاکستان مدینہ ثانی ہے۔ اسلام سے قبل دنیا کے نقشہ پر مدینہ نام کی کوئی ریاست نہیں تھی۔ جب سردارالانبیاء نبی آخر الزماں حضرت محمد ۖ نے اللہ پاک کے حکم سے اپنی نبوت کا اعلان ِ حق ارشاد فرمایا تو آپ کی ظاہری زندگی 40 برس تھی۔ آپ نورِ مجسم ۖ نے نبوت کے اعلان کے بعد ” یثرب کا نام ” مدینہ رکھا۔ اور اگر ہم مدینہ لفظ کے معنی پر غور کریں تو ایک معنی ” پاک جگہ ” یا پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ ہے۔کسی بھی زبان میں ایک لفظ کے کئی کئی معنی ہوتے ہیں ۔ برحال مدینہ کا مطلب ” پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ ” ہے ، جہاں تک اسلامی جموریہ پاکستان کو مدینہ ثانی کہا جاتا ہے اس کی بہت سی وجوہات ہیں مگر میں صرف دو باتوں پر اکتفادہ کروں گا۔

آل انڈیا مسلم لیگ کا پہلا باضابطہ اجلاس 29 اور 30 دسمبر 1907 کو ہوا تھا۔پاکستان معرض وجود میں آیا پہلے اجلاس کے 40 سال بعد جبکہ مدینہ کی ریاست دنیا میں نمودار ہوئی آقاۖ کی پیدائیش کے 40 سال بعد۔ دوسری بات جیسا دنیا کے نقشہ پر مدینہ نہیں یثرب تھا اسی طرح ادھر پاکستان نہیں ہندؤستان تھا۔ جو لوگ عمران خان کی زات پر اعتراض کرتے ہیں ان کی دلیلوں ،اعتراضات میں بھی وزن ہے۔ عمران خان کوئی فرشتہ نہیں انسان ہے اور مجھے اس کے خطاب نے لکھنے پر مجبور کیا ہے۔

چیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے جنرل الیکشن برائے 2018 ء میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد قوم سے پہلے خطاب میں کہا کامیابی کیلئے میں اللہ تعالیٰ کا شکرگزار ہوں۔آج سے22 سال پہلے میں نے قائد اعظم محمد علی جناح کے پاکستان کا خواب دیکھا تھا، آج اس پاکستان کی تعبیر ممکن دکھائی دیتی ہے.2018 ء پاکستان کے تاریخ ساز الیکشن تھے، جہاں دہشت گردی تھی مسائل تھے مگر عوام نے اور خاص طور پر جس طرح بلوچستان کی عوام نے دہشت گردی کو شکست دی اور الیکشن کو کامیاب بناکر جمہوریت کو فروغ دیا وہ قابل تحسین ہے، امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے.سکیورٹی فورسز کا شکریہ ادا کرتا ہوں عمران خان نے کہاکہ ہم کس طرح کا پاکستان چاہتے ہیں؟میری انسپائریشن آپۖ کی ذات ہے، کسں طرح آپ ۖنے مدینہ میں فلاحی ریاست قائم کی جہاں پہلی بار مظلوم طبقے کی سنی گئی، میں پاکستان کو ایسی ریاست بنانا چاہتا ہوں جبکہ ہمارا موجودہ نظام اس کے برعکس ہے یہاں کمزور بھوکا مر رہا ہے اور آدھی ریاست غربت سے نیچے کی لکیر کو چھو رہی رہی ہ مگر انشائاللہ ہماری ساری پالیسیاں کمزور طبقے کی بحالی کیلئے ہونگی، ہم نے اپنے مزدوروں، کسانوں، بچوں اور عورتوں کی بحالی کیلئے کام کرنا ہے اور ہم نے اس نچلے طبقے کو اوپر اٹھانا ہے۔ ہم سب کو ایسا سوچنا ہے، ایک ملک کی پہچان یہ نہیں ہوتی کہ اس کا امیر طبقہ کیسے رہتا ہے بلکے اس کا غریب طبقہ اس کی پہچان ہے۔ ہمیں مدینہ کی ریاست سے سیکھنا ہے جہاں مساوات ، انسانیت ، میرٹ ۔ جو دنیا کی عظیم ترین ریاست کی پہچان ہے ویسا ہی پاکستان بنے ۔ انہوں نے کہا کہ سارا پاکستان متحد ہو، ہم ساری مخالفت کو بھول کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ ہمیں قانون کی بالادستی قائم کرنا ہو گی جہاں سب کا احتساب ہو گا –عمران خان نے کہا کرپشن پاکستان کو کینسر کی طرح کھا رہی ہے اسکی وجہ یہاں کا دوہرا قانون ہے ایک وہ جو اقتدار کے لیے ہے اور دوسرا باہر.ہم اس مثال کو قائم کر کے دکھائیں گے کہ قانون سب کیلئے برابر ہے.آج اگر مغرب ہم سے آگے ہے تو اس کی سب سے بڑی وجہ ہے کہ ان کا قانون چھوٹے بڑے میں فرق نہیں کرتا ہے اور وہاں قانون کی بالادستی ہے.

ہم اس ملک میں اس طرح کے ادارے قائم کریں گے جو اس ملک گورنر سسٹم کو ٹھیک کریں گے، جب تک یہ بہتر نہیں ہونگے یہاں انوسٹمنٹ نہیں آئے گی۔ہم انتہائی معاشی بحران کا شکار ہیں، ہمارے روپے کی قیمت انتہائی نیچے چلی گئی ہے اور ہمارا قرضہ بہت بڑھ گیا ہے. ہمیں اپنے اداروں کو مضبوط کرنا ہے تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاری یہاں آئے جب تک سرمایہ کاری نہیں ہو گء ہماری معاشی حالت بہتر نہیں ہوگی.عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا ہمارا ایک اور اہم مسئلہ بیروزگاری ہے ہمیں اس کو ختم کرنا ہے۔ میں قوم کے سامنے آج یہ کہہ رہا ہوں، ہم پاکستان میں قانون کی بالادستی قائم کریں، اس کو خود سے شروع کریں گے اور خود کو اداروں کے نیچے کریں گے اور سادگی قائم کریں گے۔

ہم عوام کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کریں گے اور وزیراعظم ہاؤس اور گورنر ہاؤسز کو عوام کے استعمال میں لائیں گے۔ ہم عوام کے پیسے پر کسی کو عیش نہیں کرنے دیں گے. ہم نے خود ان معاشی مسائل کو حل کرنا ہے اور اپنا ٹیکس کلچر بہتر بنانا ہے تاکہ آمدنی بڑھے، جتنا پیسہ بڑھے گا اتنا ملک امیر ہوگا۔ ہم انٹی کرپشن اداروں کو مضبوط کریں گے،کسانوں کی بحالی کیلئے اقدامات کریں گے، چھوٹے کاروبار کرنے والے افراد کی معاونت کی جائے گی اورنوجوان کو نوکریاں دینے کے لیے نئے نئے اقدامات کریں گے جو بھی پیسہ ہوگا وہ عوامی فلاح و بہبود پر خرچ ہوگاانہوں نے مزید کہا کہ ہماری فارن پالیسی اس وقت بحران کا شکار ہے۔ دوسرے ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات وقت کی ضرورت ہے، ہمیں چائنا سے اپنے تعلقات کو مزید استحکامت دینی ہے اور پاکستان چین اقتصادی راہداری پاکستان میں سرمایہ کاری کا ایک اہم موقع اس کو ہمیں فروغ دینا ہے.ہمیں اس کے علاوہ افغانستان، ایران، امریکہ اور سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید بہتر بنانا ہے۔

ہماری پوری کوشش ہے کہ ہم پاکستان کو ایسا ملک بنائے جو ثالث کا کردار ادا کریں نا کہ لڑائیوں میں شرکت کرے اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ انڈیا اور پاکستان کے اچھے تعلق پورے برصغیر کے لئے بہتر ہیں اورمسئلہ کشمیر اہم ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ہم ٹیبل ٹاک کے ذریعے اس مسئلے کو حل کریں –عمران خان نے کہا ہم عوام کو یہ ثابت کر کے دکھائیں گے یہاں بہتری آ سکتی ہے، انشائاللہ آپ پاکستان میں مختلف قسم کی گورنس دیکھیں گے جو عوام کی بھلائی کے لیے ہو گی ہماری ساری پالیسیاں مزدوروں، کسانوں، عورتوں اور نچلے طبقے کے لئے ہونگی، میں آپ کو ان کے ساتھ کھڑا ہو کر دکھاؤں گا۔چیرمین تحریک انصاف نے اپنوں کے ساتھ غیروں کے دل جیت لیئے کہ جو کہتے ہیں کہ الیکشن کے نتائج صحیح نہیں ہیں میں ان سے کہتا ہوں، آپ جہاں چاہتے ہیں وہاں انکوائری کروائی جائے گی، اس معاملے میں ہم اپوزیشن کا مکمل ساتھ دیں گے۔

مستقبل کے وزیر اعظم جناب عمران خان کے پہلے خطاب نے پاکستانیوں کے سر فخر سے بلند کر دئے ۔ اللہ پاک نے جوموقع عمران خان کو دیا ہے اس میں ملک و قوم کے لئے کچھ کرنے کی بھی توفیق عطا فرمائے ۔اگر پاکستان کو مدینہ ِ ثانی بنانا ہے تو پاکستان تحریک انصاف اور عام پاکستانیوں کو ایک ہی نظر سے دیکھا جائے تا کہ ثابت ہو کہ عمران خان کی حکومت میں سب پاکستانی برابر ہیں علامہ ڈاکٹر محمد اقبال فرماتے ہے کہ

افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ

Dr Tasawar Hussain Mirza

Dr Tasawar Hussain Mirza

تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا