گھبرانا نہیں

Imran Khan Change

Imran Khan Change

تحریر : شاہ بانو میر

سوچتی تھی
اپنی زمین اپنے لوگ اپنا ماحول جسمانی صحت کے ساتھ ذہنی تروتازگی بھی عطاکرتی ہوگی
یہ کیا
آج نئے پاکستان کے ایک پرائیویٹ ہسپتال آنے کا اتفاق ہوا
چودہ طبق روشن ہوگئے
گندہ مہنگا لٹیرا نظام
اب تک فرانس میں حکومتی نا اہلی اور غیر ذمہ دارانہ وزارتی بیانات مکمل یقین کے احاطےمیں نہیں آتے تھے
مگر
بد انتظامی کا عروج میرے سامنے پاکستان کی صورت دکھائی دے رہا ہے
ایمبولینس اس پر ادھ موئے مریض اسی ہال سے یوں لےجائے جا رہے ہیں
گویا
بیٹھے ہوئے کخ تفریح طبع کا کوئی انتظام ہے
فرانس رہ کر یہی سوچا
سیاسی گہما گہمی اور جماعتوں کے ساتھ ذاتوں کو زندہ رکھنے کیلیے مخالفین شور نہ کریں
تو پانچ سال میں قصہ پارینہ بن جائیں
لیکن
جیتی جاگتی حقیقت نڈھال رنجیدہ حالات کی چکی میں پسی ہوئی پسماندہ عوام
جس کی صحت اور مکمل مفت علاج کے جھانسےمیں ہم جیسےملک نواز آگیے
آئے ذرا پرائیویٹ کلینک کاحال پڑہتے ہیں
شہر کے وسط میں جانا مانا کلینک
اینٹری فیس ایک ہزار
کمپاونڈر سے شوگر ٹیسٹ کروانا لازم ہے
وہ شوگر مشین جو فرانس میں ڈاکٹر فری دیتےہیں
اسٹکس اور مشین
تاکہ مریض
اپنی زندگی کی بہترحفاظت کر کے اچھی زندگی گزار سکے
وہ اسٹک یہاں چالیس روپے میں لازمی لینی ہے
طویل قطار میں بیٹھے ہوۓ بوڑھے نحیف لاغر لوگ ڈاکٹر صاحب کی آمد کے منتظر ہیں
ڈاکٹر صاحب اتنے رش میں بیٹھے ہوئے لوگوں کودیکھ کر یہ نہیں سوچتے
کہ
حبس زدہ کمرے میں کسی کامرض کسی دوسرے کو بھی منتقل ہو سکتا ہے
ناقص صفائی یہ ہے میرا نیا پاکستان
ڈاکٹر صاحب کئی بار اذان ہوتے ہی
اداۓ بے نیازی سے ہوا کےجھونکے کی طرح گزرتے ہوئے تمام منتظرین کوگویا نوید صبح دیتے ہیں
کہ
اہل وطن گھبرانا نہیں
میری نگاہ پورےہال کاطواف کرتے ہوۓصرف یہ سوچ رہی ہے
کہ
کوئی ایک بھی مریض ایسا دکھائی نہیں دے رہا
جو گھبرایا ہوا نہ ہو
ہال میں موجوداتنی بڑی ہم وطنوں کی تعداد
جو شائد گھر کہہ کر آتے ہیں
ہماری نمازیں قضا ہوں گی
مگر
ڈاکٹر صاحب کو وقت پر ادا کرنی چاہیے
کیونکہ
بریک کی بریک عبادت کی عبادت
ایک لحظہ تو سوچے
مومن بس وہی ہے
جو ایک شوگر اسٹک چالیس روپے میں دے کر
سجدے پر سجدہ کر رہا ہے
باقی نماز کہاں کیسے پڑہیں؟
سوچ رہی ہوں
کہاں کہاں یہ عام پاکستانی یونہی گھنٹوں قطار کا اسیر رہےگا
کب کس وقت بدلے گا اس کا بھی مقدر
ہراساں بے بس منہ بھینچے ہوئے
کہ
کہیں گھبرائے نظر نہ آئیں
یہ تو ہسپتال ہے
مجھے گھبراہٹ ٹینشن اور اقتصادی ناہمواری سے صرف یہی نہیں
سارا ملک ہی مریض لگ رہا ہے
دو دنیاوں کی تقسیم باسانی دیکھ رہی ہوں
ایک وہ جوزندگی کی ہرلذت سے محظوظ ہورہے ہیں
اور
دوسرے وہ جوگھبراہٹ سے مریض بن رہے ہیں
جیو میرے نئے پاکستان
پاکستان میں فون پر لکھنے کی وجہ سے اگرآرٹیکل میں غلطیاں ہوں تو معذرت

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر