قوم میاںصاحبان وچیف صاحب کی باتوں پر یقین کرلے،ہمیں آپسمیں لڑنا نہیں ہے ہاں

Pakistan

Pakistan

قوم اطمینان رکھے کہ آنے والے دِنوں میں مُلک میں مثبت اور تعمیری تبدیلی کے آثار دِکھائی دینے شروع ہوجائیں گے ، بس اِس کے لئے لازمی ہے کہ مُلک کی تمام سیاسی جماعتوں کو متحد اور منظم ہوکر ایک قومی ایجنڈے کو لے کر آگے کی جانب بڑھنا ہوگامُلک اورقومی ضروتوں کو پوراکرنے کے لئے اغیار کے کاندھوں کی طرف فقیروں کی طرح ہاتھ میں کشکول لیئے دیکھنے کے بجائے اپنے تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اُن تمام اقدامات کو حقیقی رنگ دیناہوگا۔

جن سے ہمارامُلک اور مسائل کی دلدل میں دھنسی قوم کو ریلیف حاصل ہواور مُلک میں ترقی و خوشحالی کا دوردورہ ہواور اِسی کے ساتھ ہی سابقہ دورِ حکومت میں حکمرانوں ، وزیروں ، مشیروں اور اُن کے جیالوں کی عیاشیوں سے خالی ہوجانے والاقومی خزانہ پھر سے بھرسکے۔ اَب جیساکہ نوازشریف نے یہ ٹھیک ہی کہاہے کہ ” خزانہ خالی ہوچکاہے، قرض اُتاریں یا بجلی کی عدم فراہمی اور بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ سے بدحال قوم کی حالاتِ زندگی بہترکرنے کے لئے بجلی کے نظام کوہی درست کریں،اِس پر میں یہ سمجھتاہوں کہ اَب قومی خزانہ کیوں نہ خالی ہو۔

اگر سابقہ حکومت کے پانچ سالوں کی کارکردگی اور اِس دوران اِس کے لئے گئے قرضوں پر ہی نظر ڈالیں تو قرضوں کی جو رقم سامنے آئے گی یقینا اِس سے ہر پاکستانی کا دل دہل جائے گا مگر ابھی ہم اِس کے پانچ سالوں میں لئے گئے قرضوں میں جانے کے بجائے ایک خبر کے مطابق صر ف ایک سال اور نگراں حکومت کے صرف چند ماہ کے دوران لئے گئے قرضوں کا ہی جائزہ لیں تو اِس حوالے سے اِس المناک انکشاف سے ذہن سُن اور دل کی دھڑکنیں بند ہوجائیں گیں کہ رواںمالی سال میں 10ماہ کے دوران حکومت نے بجٹ خسارہ پوراکرنے کے لئے988ارب روپے قرضہ لیا۔

جبکہ نگراں حکومت نے صرف ایک ہفتے میں اسٹیٹ بینک سے 216ارب روپے لئے تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی مرتب کردہ رپورٹ یہ بتارہی ہے کہ یکم جولائی سے 3مئی 2013تک حکومت نے بجٹ سپورٹ کے لئے 987ارب 80کروڑ روپے قرضہ لیا، تاہم ایک ہفتے کے دوران نگران حکومت نے کمرشل بینکوں کو 131روپے والپس بھی کردیئے جووصولی کی شرح کی نسبت ادائیگی کی شرح سے قدرے کم ہے۔ جبکہ رپورٹ میں ہے کہ اِسی نگران حکومت نے اسٹیٹ بینک سے 216روپے قرضہ لیا رواں مالی سال دس ماہ کے دوران نجی شعبے کے قرضے 16فیصد سے بڑہ کر 142ارب روپے پہنچ گئے۔

جو اِس بات کا غماز ہے کہ سابقہ اور موجودہ نگراں حکومت دونوں ہی نااہلیت کے اُس درجے پر ہیں کہ جنہوں نے مُلک کو قرضوں میں جکڑکر اِس کی معیشت کو تباہ کردیاہے بہرحال اَب جبکہ عنقریب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف تیسری بار وزارتِ عظمیٰ منصب پر فائز ہونے والے ہیں یقینااِس میں اِن کی سیاسی تدبراور صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ ربِ کائنات کا خاص فضل وکرم بھی شامل ہے،اور اَب یوںیہ 16اہزارارب روپے کے مقروض مُلک کو اپنی قائدانہ صلاحیتوں کے بھر پوراستعمال سے جلد ہی اِس قابل کردیں گے کہ مُلک سے تمام قرض اُترجائے گا۔

PML

PML

مُلک اپنی پیروں پر کھڑاہوکرایک پائیداراور مستحکم معیشت کے ساتھ اِس قابل بھی ہوجائے گاکہ یہ اپنے وسائل کا استعمال کرتے ہوئے تمام موجودہ مسائل سے جھٹکارہ حاصل کرلے گا اور اِسی کے ساتھ ہی اُنہوں نے الحمراء میں (ن) لیگ کی پارلیمانی پارٹی کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جو یہ کہا ہے کہ مُلک کودہشت گردی اور بم دھماکوں سے پاک کرنے کے ساتھ ساتھ اِسے مثبت سمت میں لے جانے کے لئے طالبان سے مذاکرات بہتریںآپشن ہیں ، مذاکرات کی پیشکش کو سنجیدہ لیاجاناچاہئے۔

شہبازجوش خطابت میں جو کہہ جاتے ہیں میں نہیں کروں گا، بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم ہونے کا وقت نہیں دے سکتالیکن پہلے 30دنوں میں عوام کو حکومت کی کارکردگی نظرآئے گی، بجلی بحرا ن حل کرنے کے لئے فوری طور پر 500ارب روپے کے سرکلرڈیٹ قرضے اُتارنے ہوں گے اور اِن سب سے بڑھ کر اِس موقع پر نواز شریف نے جو یہ بات کہی اِس سے یقینامُلکی سیاست پر مثبت آثارات مرتب ہونے کی قوی اُمیدکی جاسکتی ہے اُنہوں نے کہا کہ حکومتی اخراجات میں 30فیصد کمی ہوگی، ہماری کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے۔

ہم گیارہ مئی کے عام انتخابات میںتمام کامیاب جماعتوں کے مینڈیٹ کو کھلے دل سے تسلیم کرتے ہیں،آئیں ہم سب مل کر مُلک اور قوم کی خدمت کریں ،اِس موقع پر میاں نواز شریف نے کُشادہ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ بھی کہاکہ یقینا پانچ سال (ن) لیگ کے لئے بھی کڑاامتحان ہوں گے، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کراچی کے حالات جلد ٹھیک کریں مرکزہر طرح کی مددکوتیار ہے اِس پر مجھے قوی اُمید ہے کہ کراچی کے حالات کے حوالے سے میاں نواز شریف کے اِس پُراثراور جامع بیان اور پیشکش سے سندھ سے تعلق رکھنے والی دونوں بڑی جماعتوں کی جانب سے ضرور اچھی پیشرفت سامنے آئے گی۔

اِس سے یقیناکراچی کے حالات میں بہتری آئے گی۔اور اِسی کے ساتھ ہی آج یہ بات بھی روزروشن کی طرح عیاں ہے کہ گیارہ مئی 2013کے عام انتخابات میں پی ایم ایل (ن) نے وفاق میں اپنی حکومت بنانے کے لئے واضح اکثریت حاصل کرلی ہے،اور اِس کی آئندہ دوہفتے کے اندر قائم ہونے والی نئی حکومت کو یقینامُلکی اندرونی اور بیرونی لحاظ سے بے شمار سنگین مسائل کا بھی سامنہ ہوگامگرمجھے اُمید ہے کہ نئی حکومت ماضی کے تحربات سے سبق لیتے ہوئے اِن مسائل سے گھبرائے بغیراپنے مسائل کے فوری حل کی جانب توجہ دے گی۔

Nawaz Sharif1

Nawaz Sharif1

توانائی سمیت دیگرمسائل کے دلدل سے مُلک کو نکالنے میں کامیاب ہوجائے گی۔اَب قوم میاں صاحبان اور چیف صاحب کی باتوں پر یقین کرلے کہ آج اگر ہمیں اپنے ماضی کی ناکامیوںاور کوتاہیوں سے حاصل ہونے والے تلخ تجربوں کی روشنی میں اپنے مُلک کی کوئی نئی سمت متعین کرنی ہے اور اِسے مستحکم بنیادوں پر ترقی و خوشحالی کی مثبت سمت کی جانب لے جاناہے توہمیں آپس میں لڑنا نہیں ہے۔

ہاں کیوں کہ قوم نے دہشتگردی کے خطرے کے باوجوددیگرگمراہ کن اقلیت کو شکست دے دی ہے اوراَب اِس موقع پر قوم کو صبروبرداشت اور عفوودرگزرکا ایسامثالی مظاہرہ کرناچاہئے کہ لوگ ساری دنیا میں ہماری مثالیں دیںاورآج ہمارا مُلک اور ہماری قو م جن نازک لمحات سے دوچار ہیں اِن سے گزرکرسُرخرہوجائیںاوردنیاکے سامنے ایک مستحکم پاکستان اورہم صبروبرداشت کی پیکرقوم کی صُورت میں نمودار ہوں۔
تحریر : محمداعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com