سہمے سوال بے دھڑک جواب

Imran Khan

Imran Khan

تحریر: عمر رحمن

بطورِ ایک ذمہ دار کے مجھ سے اکثر لوگ پی ٹی آئی کے مستقبل عمران خان کی سیاست اور دھرنوں کے مستقبل کے بارے میں تلخ و شیریں سول کرتے ہیں ـ کئی سوال ایسے ہیں جن کا جواب دینا ضروری سمجھتا ہوں ـ مثال کے طور پے عام پاکستانی اور دوسری سیاسی جماعتوں سے وابستہ اکثر لوگ یہ کہتے سنے گئے اور پوچھتے دیکھے گئے کہ اب عمران خان کی سیاست بند گلی میں داخل ہو چکی ہے ـ عمران خان کل کا ہیرو تھا آج کا زیروہے جمہوریت نے نیا پاکستان بنا دیا عمران خان سیاسی تنہائی کا شکار ہو گیا ہے ـ

پاکستانی قوم کا اصل المیہ ان کی ذہنی سوچ ہے جو باوجود کئی دہائیاں گزرنے کے بھی وہی فرسودہ انداز اپنائے ہوئے ہے ـ عمران خان کی سیاست بند گلی میں اس لئے نہیں داخل ہو سکتی وہ عوامی لیڈر ہے اصل قومی رہنما میں سولہ سال سے تحریک انصاف سے وابستہ ہوں میری تحریک سے عقیدت اور اپنے لیڈر سے محبت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید اضافہ اسی لئے ہوتا جا رہا ہے کیونکہ میں نے اس کو بہت قریب سے مطالعہ کیا ہے ـ پاکستان کی سیاست میں داخل ہوکر حصہ لینے کا کہیں خیال نہیں تھا ـ

لیکن تحریک انصاف جب عمران خان کے نام کے ساتھ سامنے آئی تو اپنی خوش نصیبی سمجھا کہ اس کا حصہ بناـ میں نے گہرائی میں جا کر پارٹی معاملات سے ہٹ کر بھی مطالعہ کیا مجھے ہمیشہ عمران خان کی ذات کی خوبیاں اور بڑہتی ہوئی محسوس کیں ـ ایسے شخص کی ذات اور سیاست کبھی بند گلی میں محصور نہیں ہو سکتی جو ذہنی طور پے غلام قوم کو آزاد کرنے کے لئے زندگی کو داؤ پے لگا رہا ہو ـ دوسرا اہم نکتہ عمران خان 1992 کا ہیرو تھا ایمانداری سے سوچ کر جواب دینا ہوگا؟

کیا وہ صرف 92کے ورلڈ کپ کی وجہ سے ہیرو تھا؟ پاکستان کا یہ عظیم سیاست دان جس نے پاکستان کی مردہ بے حِس بے ضمیر سیاست کو نئی سوچ دی ایمانداری کے ساتھ درست تجزیاتی عمل دیا ـ احتساب سب سے پہلے اپنی ذات کا یہ اصول کس سیاسی جماعت میں کسی نے دیکھا؟ زیرو وہ ہیں جو نام نہاد جموہریت کے دعویدار ہیں اور ایک دوسرے کے جھوٹ مکروہ معاملات کو پس پشت ڈالنے کے لئے اس تاریخی ہیرو کے سامنے بھربھری دیوار کی صورت یکجان کھڑے ہیں ـ تُف ہے ایسی سیاست پے اور ایسی کُرسی پے جو سر عام ایک منتخب وزیر اعظم کو سو پیاز بھی کھلائےا ور سو ۔۔۔۔۔۔

تاریخ کسی کو معاف نہی کرتی یہ جو بہروپیۓ اپنے اپنے گناہوں کی گٹھڑی کو پارلیمنٹ نامی گنگا میں دن دیہاڑے دھو کر ایک دوسرے کو پوتر ثابت کر رہے ہیں ـ یہ گنگا جل اور یہ اشنان ان کی ذہنی عملی پلیدگی کو پاک کبھی نہیں کر سکے گا ـ اصل زیرویہ ہیں ـ کل کی تاریخ آپ کو ثابت کرے گی کہ ان عظیم الشان تاریخی گھپلا بازوں کے سامنے تنِ تنہا کھڑا عمران خان ہی کل بھی ہیرو تھا آج بھی ہیرو ہے اور ہمیشہ ہیرو کے طور پے جانا جائے گاـ آج کے نیم مردہ سوختہ جاں پاکستان کے لئے نئی سوچ کے ساتھ تروتازہ چہروں کا ضامن اصل ہیرو ہے ـ جسے کوئی زیرو نہیں کر سکتا ـ

تیسرا اہم سوال کیا جاتا ہے کہ کیا نیا پاکستان بن گیا پلک کو اربوں کھربوں کا روزانہ کا نقصان کر کے ـ ملک کو اربوں کھربوں کا نقصان کن کو دکھ دے رہا ہے ـ جو ان اربوں کھربوں کے گنے چنے مالک بن جاتے تھے
آج یہ نقصان جو ہو رہا ہے مستقبل کے نقصان کا حتمی خاتمہ ہے جو اس ملک پے چند عیار مکار سال ہا سال سے کررہے ـ نہ تعلیم ان سے محفوظ نہ صحت ان سے بچی نہ معیشت انہوں نے چھوڑی ان کے پاپی پیٹ کس قدر بڑے ہیں جس میں قوم کا قیمتی سرمایہ ان کے ٹیکسوں سے ادا کی ہوئی رقم ان کی فیکٹریاں بنا کر قرضے کروا کر بھرنے کا نام نہیں لے رہے ـ

دوسری جانب ملک کا سفید پوش طبقہ سرے سے غائب ہو کر غربت کی لکیر سے بھی نیچے کہیں منہ چھپائے بیٹھے ہیں ـ ان کا یہ حال ان بے ایمانوں کی لوٹ مار کی وجہ سے ہوا ـ یہی شعور یہی نا انصافیاں اب عمران خان انہیں سمجھا رہا ہے بتا رہا ہے ـ یہ مسلسل نقصان کسی کو نظر نہیں آتا ـ اور ایک مہینے کی لسٹیں روزانہ دی جاتی ہیں ـ اس ظلم کو اس اندھیر نگری کو روکنے کے لئے آج کا نقصان کوئی معنی نہ رکھتا ـ نظام کو بدلنا ایک دن میں ممکن نہی سوچ کو بدلناہے تب کہیں جا کر نظام میں تبدیلی آئے گی ـ
عمران خان سیاسی تنہائی کا شکار صرف ایوانِ زیریں المعروف پارلیمنٹ تک ہے ـ وجہ بہت خاص ہے

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

آج عمران خان سمجھوتہ ایکسپریس کی سب سے پہلی بوگی پے نواز شریف کے ساتھ بیٹھ جائے تو آج یہ سیاسی تنہائی ختم ہو جاتی ہے ـ مگر نظریہ اس کا قیام اور نیا پاکستان یہ ہیں وہ زندہ غیرت مند محرکات جو اس انسان کو اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹنے دیتے ـ ہر وہ انسان جو نظریاتی سوچ کا مالک ہے جو تبدیلی کے لئے برائی کا مقابلہ کرتا ہے ـ اس کو ہمیشہ اس دنیا میں خاص طور پے پاکستان میں ایسا انجام دیا جاتا ہے جو ماضی میں ہمارے سامنے بے شمار ہیںـ

اس کو سیاسی تنہائی نہیں کہتے شرمندہ سیاست دانوں کی شرمندگی کہتے ہیں
عمران خان زندہ نام ہے جس نے اس ملک کی سیاست میں نئے تاریخی سیاسی باب ویسے ہی ایجاد کئے جیسے نقشے پے قائد اعظم نے لفظ “” پاکستان ایجاد کیاـ

Confidence

Confidence

عمران خان کا میں ایک ادنی سا کارکن ہوں اور اپنے جیسے لاکھوں کارکنان کو جانتا ہوں جن کے درمیان لاکھ اختلافات ہوں لیکن اپنی پارٹی اپنے نظریے اپنے رہنما پے مکمل یقین اور اعتماد کے ساتھ سب کے سب منتظر ہیں ایک نیا پاکستان انشاءاللہ

تحریر: عمر رحمن