غریبوں کی عدالت کا 39 واں یوم تا سیس

Court

Court

تحریر: روہیل اکبر

نہ وکیل نہ منشی، نہ فیس نہ لفافہ ،نہ مک مکا نہ بخشیش، نہ توہین نہ سزا،نہ پینٹ کوٹ اور ٹائی،نہ انتظار اور نہ ہی تاریخ پہ تاریخ اللہ تعالی کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ پاکستان میں ایک ایسا ادارہ بھی ہی جہاں سادہ کاغذ پر ہاتھ سے لیکردرخواست دیں یا سوشل میڈیا کے زریعے ان تک پیغام پہنچادیں آپ کا کام ختم پھر انکا کام شروع اور آپ بغیر کسی لائن میں لگے مفت انصاف لیکر گھر آجائیں یہ ہے یہ نہ کوئی قصہ ہے نہ کہانی اور نہ ہی کوئی خواب ہے بلکہ ایک جیتی جاگتی حقیقت اور صحیح طور پر حقیقی معنوں میں ریاست مدینہ کے اندر غریبوں کی عدالت ہے جسے وفاقی محتس کے نام سے پکارا جاتا ہے کاش،کاش،کاش ہمارے باقی کے ادارے بھی ایسے ہی بن جائے یا ان سبھی اداروں میں ایک ایک جی ہاں صرف ایک اعجاز قریشی پیدا ہوجائے تاکہ وزیر اعظم عمران خان کا خواب ریاست مدینہ والا پورا ہوسکے وفاقی محتسب سیکرٹریٹ24 جنو ری1983 کوقائم ہوا اور آج اسے عوامی خدمت کرتے ہوئے 39سال ہوچکے ہیں ایک صدارتی فرمان کے تحت وجود میں آنے والے اس ادارے میں 8اگست1983ء کو پہلے وفاقی محتسب نے حلف اٹھا یاتھا مو جو دہ وفاقی محتسب اعجاز احمد قر یشی اس ادارے کے با رہو یں محتسب ہیں جو کہ گز شتہ دس سال سے اسی سیکر ٹر یٹ سے وابستہ ہیں اور انتظا می و عدا لتی امور کا وسیع تجر بہ رکھتے ہیں جنکا مشن سوائے خدمت کے اور کچھ نہیں۔

جبکہ ادارے کے ہر افسر کو ہدایت ہے کہ شکا یت کنند گان کو زیا دہ سے زیا دہ ریلیف دینے اور میر ٹ اور شفا فیت کی بنیا د پر دفتر ی امو ر کو نمٹا نے کے لئے اپنی کو ششیں دوگنا کر دیں تا کہ عوام الناس کی داد رسی میں اضا فہ ہو سکے۔یہ ادارہ ایک یا دون دن میں اتنا عوامی نہیں بن گیا بلکہ اس ادارے کے سابق سربراہان نے بھی بڑ ی محنت اور لگن سے ادارے کو اعلیٰ مقا م تک پہنچا نے کے لئے سر کا ری اداروں کی بدانتظامی کے خلا ف بڑ ے پیما نے پر عوام النا س کی خد مت کی اور ان اداروں کی بہتر ی کے لئے مطا لعا تی رپو رٹیں تیا ر کیں جن میں جیلوں کی اصلا ح، قید یوں با لخصو ص بچوں اور خوا تین کی سہو لیا ت کے ساتھ ساتھ پنشنروں اور بیرون ملک پا کستا نیوں کے مسائل حل کر نے میں مدد ملی بلخصوص بچوں کے خلا ف سا ئبر کرا ئمز کی روک تھام کے لئے اقدا مات اٹھا ئے گئے اور علا قا ئی دفا تر قا ئم کئے گئے تاکہ دور دراز کے رہائیشی لوگوں کو انکی دہلیز پر انہیں انصاف مل سکے۔

وفاقی محتسب اعجا ز احمد قر یشی عنقر یب سوات میں بھی نیا دفتر کھو لنے جارہے ہیں ایما ندار، محنتی اور لگن سے کام کر نے والے افسران کی بھر پور حو صلہ افزا ئی کی جا ئے گی اس ادارے کی کا ر گزا ری اور ارتقا ء کا جا ئزہ لیا جا ئے تو یہ با ت نہا یت خو ش آئند دکھا ئی دیتی ہے کہ سا ل بہ سال اس ادارے پر لوگوں کا اعتماد بڑ ھتا چلا جا رہا ہے اپنے قیا م کے وقت کل 7812 شکا یات کا اندراج ہوا تھا اور سال 2021 میں ایک لا کھ دس ہزار سے زائد شکا یات نمٹا ئی گئیں جن میں سے تقر یباً 42 ہزار شکا یات آن لا ئن مو صول ہو ئیں جس سے اس ادارے کا کارکردگی کا بخو بی اندازہ کیا جا سکتا ہے اگر گز شتہ چار بر سوں کا جا ئزہ لیا جا ئے تو یہ بات بھی با عث اطمینان ہے کہ اس دوران ساڑ ھے تین لا کھ سے زائد شکا یت کنند گان کو اس ادارے سے ریلیف مہیا کیا گیا جو پچھلے بر سوں کے مقا بلے میں کئی گنا زیا دہ ہے۔

اگر دیکھا جائے تو محتسب اور احتساب کا تصور سب سے پہلے حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں شروع ہوا انہوں نے سرکاری عمال کے خلاف براہ راست شکایات کیلئے سب سے پہلا محتسب مقرر کیاجبکہ دور جدید میں سب سے پہلے سویڈن میں محتسب (Ombudsman) کا ادارہ قائم کیا گیا پاکستان میں اس وقت ٹیکس محتسب، بینکنگ محتسب، انشورنس محتسب، کام کی جگہ خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف محتسب اور صوبوں کے اندر الگ الگ محتسب کے ادارے کام کررہے ہیں پا کستان کے محتسبین کی ایک تنظیم فو رم آف پا کستان امبڈ سمین F.P.O کے نام سے کام کر رہی ہے جس میں بھی وفاقی محتسب کا مر کز ی کر دار ہے۔

ایشیاء میں ”ایشین امبڈسمین ایسویسی ایشن (AOA) کے نام سے ایک تنظیم کام کررہی ہے جس کے ارکان کی تعداد44ہے۔ 1996 میں اے او اے کے قیام میں پاکستان نے بنیا دی کردار ادا کیا تھا تب سے 2010 تک اے اواے کے صدر(President)کا منصب پاکستان کے پاس ہی رہا اور اب بھی پاکستان کے وفاقی محتسب اے او اے کے صدر ہیں۔ (A.O.A) کا مرکزی سیکرٹریٹ بھی وفاقی محتسب پاکستان کے دفتر میں ہی واقع ہے۔ او آئی سی کے محتسبین کی تنظیم او آئی سی امبڈ سمین ایسو سی ایشن میں بھی وفاقی محتسب کا نما یاں کردار ہے پا کستان کے ٹیکس محتسب اس تنظیم کے سیکر ٹر ی جنرل جب کہ ترکی کے محتسب صدر ہیں اسی طر ح انٹرنیشنل امبڈسمین انسٹی ٹیوٹ(I.O.I)کے نام سے ایک بین الاقوامی تنظیم بھی قائم ہے جس کے ارکان کی تعداد 190 ہے۔ پا کستان اس کا بھی سر گرم ممبر ہے ان تفصیلات سے اندازہ لگا یا جا سکتا ہے کہ دنیا میں محتسب کے کتنے ادارے کام کررہے ہیں اور ان کی کتنی اہمیت ہے۔ وفاقی محتسب کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہے جبکہ عوام الناس کی سہولت کیلئے ملک بھر میں تیر ہ علاقائی دفاتر لا ہور، کرا چی، پشا ور، کو ئٹہ، ملتان، فیصل آباد، حیدرآباد، سکھر،ایبٹ آباد، گو جر انوالہ، بہا ولپور، سر گو دھااور ڈیرہ اسما عیل خا ن میں بھی کام کر رہے ہیں۔

اس ادارے کے قیام کابنیادی مقصد وفاقی حکومت کے تحت چلنے والے سرکاری اداروں کے خلاف عوام الناس کی شکایات کا ازالہ کرنا ہے خاص طور پر معاشرے کے وہ پسے ہوئے لوگ جن کی کہیں شنوائی نہیں ہوتی اور نہ ہی وہ عدالتوں اور وکلاء کے بھاری اخراجات برداشت کرسکتے ہیں اس ادارے کے ذریعے اپنے مسا ئل مفت حل کر وا سکتے ہیں وفاقی محتسب میں شکایت داخل کرنے کا طریق کار بڑاآسان ہے کو ئی بھی شہر ی بذ ریعہ خط، ای میل، مو با ئل ایپ یا وفاقی محتسب کی ہیلپ لا ئن 1055 پر رابطہ کر کے یا خود دفتر آکر شکایت درج کرا سکتاہے۔ وفاقی محتسب سیکرٹریٹ میں سکائپ،IMOاور انسٹاگرام پر بھی شکایات کی سماعت کی جا تی ہے۔ شکایت کنندگان گھر بیٹھے سماعت میں شامل ہو سکتے ہیں انہیں سفرکی صعوبت اٹھانے کی بھی ضرورت نہیں۔

وفاقی محتسب سیکرٹریٹ میں شکا یت مو صول ہو تے ہی اسی روز بغیر کسی تاخیر کے اس پر کارروائی شروع ہوجاتی ہے اور اگلے روز شکایت گزار کو ایس ایم ایس کے ذریعے اسکی شکایت کا نمبر او رتاریخ سماعت کی اطلاع کر دی جاتی ہے اور ہر شکا یت کا زیا دہ سے زیا دہ ساٹھ دنوں میں فیصلہ ہو جا تا ہے وفاقی محتسب نے عوام الناس کو ان کے گھر کی دہلیز پر انصاف فراہم کرنے کیلئے او سی آر (Outreach Complaint Resolution)کے نام سے ایک پائلٹ پراجیکٹ بھی شروع کر رکھا ہے جس کے تحت وفاقی محتسب کے افسران تحصیل اور ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں جا کر عام شہریوں کو ان کے گھر کی دہلیز پر انصاف فراہم کر تے ہیں۔ ایسی شکایات کا فیصلہ45 دن میں کیا جاتا ہے۔یہ ایک ایسا انقلابی قدم ہے جسے پوری دنیا میں سراہا گیا۔2021 ء میں اس پرا جیکٹ کے تحت 8161 شکا یات کا ازالہ کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ وفاقی محتسب نے شکایات کے فوری ازالہ کیلئے تمام وفاقی اداروں کو ہدایت کر رکھی ہے کہ وہ ادارہ جاتی سطح پر شکایات کو حل کرنے کا نظام و ضع کریں چنانچہ بیشتروفاقی اداروں نے اپنے ہاں شکایات سیل قائم کر رکھے ہیں جہاں کو ئی بھی شخص شکا یت کر سکتا ہے۔

اگر ادارہ کی سطح پر شکایات 30دن میں حل نہ ہوں تو وہ ایک خود کار نظام کے تحت وفاقی محتسب کے کمپیوٹر ائزڈ سسٹم پر آجاتی ہیں اور وفاقی محتسب میں ان پر کارروائی شروع ہو جاتی ہے، اس مقصد کیلئے وفاقی حکومت کے178 اداروں کو وفاقی محتسب کے کمپیوٹرائزڈ نظام سے منسلک کیا گیا ہے وفا قی محتسب نے اپنے آپ کو صرف شکایات کے فیصلوں تک محدود نہیں رکھا بلکہ مختلف اداروں کے نظام کی اصلاح کیلئے متعلقہ شعبوں کی نامور شخصیات کی سربراہی میں مختلف کمیٹیاں تشکیل دیں جن کی سفارشات کو سپریم کورٹ تک نے نہ صرف سراہا بلکہ سپریم کورٹ نے وفاقی محتسب سے کہا کہ وہ پاکستان میں تھانوں اور جیلوں کی اصلا ح کے با رے میں صوبوں کے ساتھ مشاورت کے بعد تجاویز دیں اب تک وفاقی محتسب جیلوں میں اصلا ح کے حوالے سے دس سہ ما ہی رپو رٹیں سپر یم کورٹ میں جمع کرا چکے ہیں جن کے مطا بق مخیر حضرات کے ساتھ مل کر قیدیوں کیلئے جیلوں کے اندر سہولیات فراہم کرنے کا بندوبست کیا گیا۔تقریباً تین سوکے لگ بھگ قیدیوں کا جرمانہ ادا کر کے ان کو رہائی دلوائی گئی مفت وکیل فرا ہم کئے گئے مختلف یونیورسٹیوں اورتعلیمی اداروں کے تعاون سے قیدیوں کیلئے مفت تعلیم اور ہنر سکھا نے کابندوبست کیا گیا۔

ملک بھر کی جیلوں میں قید خواتین اور بچوں کوعید کے موقع پر نئے کپڑ ے کھانے پینے کی اشیاء اور بچوں کو تحا ئف دئیے گئے وفاقی محتسب نے پنشنرز کے مسا ئل کے حل کیلئے بھی متعدد اقدا مات اٹھا ئے پنشنروں کو ہر ماہ اپنی پنشن وصول کرنے کیلئے گھنٹوں نیشنل بنک کے با ہر لمبی قطا روں میں کھڑا ہو نا پڑ تا تھا۔ وفاقی محتسب نے اس صو رتحال کا نو ٹس لیا ا ور یہ ہدا یت کی کہ پنشنروں کی پنشن ان کے اکاؤنٹ میں بھیجی جا ئے اور وہ جب چا ہیں اے ٹی ایم کارڈ یاچیک کے ذریعے رقم نکلوا لیں اسکے ساتھ ساتھ وفا قی محتسب نے تمام سر کاری اداروں کو ہدا یت کی کہ وہ اپنے ہا ں کم از کم گر یڈ انیس کے افسر کی سر برا ہی میں ایک پنشن سیل قا ئم کر یں جو ریٹائر ہونے والے سر کاری ملا زم کی ریٹا ئر منٹ سے ایک سال قبل اس کی پنشن کے کا غذات مکمل کر نا شروع کر دے تا کہ اس کی پنشن اور دیگر واجبات کی ادائیگی میں تا خیر نہ ہو۔

وفاقی محتسب نے 85 لا کھ کے قر یب بیرون ملک مقیم پاکستا نیوں کے مسا ئل کے حل کے لئے الگ سے ایک”سہو لیا تی کمشنر سیل“ قا ئم کر رکھا ہے اور پاکستان کے تمام بین الا قوا می ہوا ئی اڈوں پر”یکجاسہو لیا تی مرا کز“ قا ئم کئے گئے ہیں جہاں بیرون ملک پاکستانیوں سے متعلق با رہ سر کا ری اداروں کے ذمہ داران چوبیس گھنٹے مو جود رہتے ہیں اور مو قع پر ہی ان کی شکا یات کا ازالہ کرتے ہیں۔وفاقی محتسب نے پا کستان کے تمام سفا رتخا نوں کو ہد ایت کر رکھی ہے کہ پا کستان کے سفیر ہفتے میں ایک دن بیرون ملک پاکستانیوں کیلئے مختص کر یں اور ان کی شکا یا ت سن کر ان کا فوراً ازالہ کریں بیرون ملک پا کستا نیوں کے لئے سہو لیا تی کمشنر کے تو سط سے سال2021 ء کے دوران54,352 سے زائد بیرو ن ملک پا کستا نیوں کی شکا یات کا ازالہ ہوا پنجاب میں بھی وزیراعلی سردار عثمان بزدار احتساب کا واضح اور شفاف نظام دیکھنا چاہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے صوبہ پنجاب میں محتسب کا نظام بہت حد تک باقی صوبوں سے بہتر کیا ہے بلخصوص وزیراعلی نے خاتون محتسب کے منصب پر نبیلہ حاکم کو تعینات کر کے پنجاب کی مجبور خواتین پر انصاف کے دروازے کھول رہے ہیں۔

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر: روہیل اکبر