میاں نواز شریف اور دیگر سربراہان مملکت

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

میاں نوازشریف اور دیگر سربراہان مملکت کو حلف برداری کی تقریب میں بلاکر طاقت کا اظہار کیا میرا دعوت نامہ درست وقت پر درست فیصلہ تھا جس کے بڑے نتائج حاصل ہوئے دنیا ابھی تک اس کے بارے بات کررہی ہے ہم ایک بڑی طاقت ہیں دنیا کو اس کااحساس دلانا تھا نئے بھارتی وزیر ِ اعظم نریندر مودی کے یہ خیالات خلاف ِ توقع نہیں پاکستانی عوام کو ان سے یہی امید تھی اور انہوںنے ایسا ہی کرنا تھا یہ پاکستان کے سیدھے سادے حکمران ہیں جن کی دوستی کی خواہش دراصل عزت ِ سادات جانے والی بات ہے لیکن وہ یہ سمجھتے ہی نہیں اور دوستی کی خواہش میں مرے جارہے ہیں حالانکہ غالب نے کئی دہائیوں قبل ہی پیش گوئی کردی تھی ہمیں ہے ان سے وفا کی امید
جو نہیں جانتے وفا کیا ہے؟

پھر میاں نواز شریف کیوں بھینس کے آگے بین بجاتے پھرتے ہیں سمجھ سے بالا ترہے نئے بھارتی وزیر ِاعظم کی حلف برداری کی تقریب میں میاں نواز شریف کے جانے کا فیصلہ درست بھی تھا اور نہیں بھی اگر دیکھا جائے تو احساس ہوتا ہے بھارتی حکمران نے پاکستان کے بارے میں متعصبانہ رویہ برقرار رکھا ہے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نریندر مودی اور میاں نواز شریف کے درمیان ملاقات کچھ بہتر ماحول میں نہیں ہوئی جس سے پاکستان کی سبکی ہوئی ہے لیکن یہ بھارتی حکمرانوں کیلئے بھی کوئی عزت والی بات نہیں کہ کسی مہمان کو گھر بلا کر اس سے اچھا سلوک کرنا دراصل میزبان کی شخصیت کا آئینہ دار ہو تا ہے۔

لیکن نریندر مودی انتہا پسند متعصب ہونے کے ساتھ ساتھ ہندو بنیا بھی ہے اس لئے زیادہ فیل Feel نہیں ہوتا۔ مگر اسے تو مروجہ سفارتی آداب بھی نہیں آتے اصولاً پاک بھارت وزرائے اعظم کے مابین ملاقات کے بعد مشتر کو علامیہ جاری کرنا چاہیے تھا دوسرا جب میاں نواز شریف ملاقات کے بعد اکیلے کمرے سے باہر آئے تو اخلاقاً بھارتی وزیراعظم کو بھی ساتھ ہونا چاہیے تھا لیکن مودی کے اندرکا متعصب بول پڑا کہ” میاں نواز شریف اور دیگر سربراہان مملکت کو حلف برداری کی تقریب میں بلاکر ”طاقت ” کا اظہار کیا میرا دعوت نامہ درست وقت پر درست فیصلہ تھا جس کے بڑے نتائج حاصل ہوئے” اس سے ثابت ہوتا ہے بھارت سے دوستی پاکستانی حکمرانوں کی ذاتی خواہش ہے بھارت کو اس کی ضرورت اور اہمیت کا کوئی احساس نہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے۔

Kashmir

Kashmir

میاں نواز شریف نے کشمیر بارے کوئی بات کی نہ کشمیری رہنمائوں سے ملاقات کرنا مناسب خیال کیا شاید میاں صاحب نے خیرسگالی کے جذبات کے تحت ایسا کیا ہو۔ پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک سے خوشگوار تعلقات کا خواہاں ہے ہم پڑوسیوں سے امن وسکون کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں اس کیلئے برابری کی بنیاد پر دو طرفہ تعلقات استوار کئے جانا ضروری ہیں کسی کی برتری کسی قیمت پر تسلیم نہیں کی جا سکتی پاکستانی قوم کسی کو برِصغیر کا تھانیدار مانتی ہے نہ مانے گی عزت، وقار اور شان سے جینا ہمارا حق ہے۔

میاں نواز شریف صاحب! قومی عزت ، وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ہمسایہ ممالک سے دوستی کی خواہش اچھی بات ہے لیکن اس کیلئے برابری کی بنیاد اولین شرط ہے تاریخ شاہد ہے کہ ہر بھارتی حکمران نے پاکستان کے بارے میں متعصبانہ رویہ برقرار رکھا ہے یہ پاکستان کی ترقی سے جلتے ہیں بھارتی وزیر اعظم کی طرف سے پاکستانی وزیر اعظم کو ان کے شایانِ شان پروٹوکول نہ دینا ان کے تعصب کا منہ بولتا ثبوت ہے اپنے وزیر اعظم کی عزت ہمیں بہت پیاری ہے آئندہ احتیاط کیجئے بھارتی حکمرانوں کا اعتبار کرنا کوئی دانشمندی نہیں۔

Abrar Siddiqui

Abrar Siddiqui

تحریر ابرار صدیقی