جماعت الدعوۃ پر امریکی پابندی

America

America

امریکہ اپنے آپ کو سپر پاور کہلاتا ہے اور دنیا پر قبضے کا خواب دیکھ رہا ہے لیکن افغانستان میں اسکے ساتھ جو ہوا تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا،امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ ٹیکنالوجی اور وسائل کے ساتھ افغانیوں پر حملہ آور ہوا اار افغانیون نے امریکہ کا مقابلہ کرتے ہوئے نہ صرف اسے شکست دی بلکہ افغانستان سے نکلنے پر مجبور کر دیا ،وہی امریکہ جس نے طالبان پر حملہ کیا تھا اب انہی سے مذاکرات کا حامی بن چکا ہے اور مذاکرات کر بھی چکا ہے، افغانستان میں شکست خوردہ امریکہ کا افغانستان کے بہانے اصل نشانہ پاکستان اور اس کے ایٹمی اثاثے تھے لیکن وہ اپنی سازشوں میں کامیاب نہیں ہوا اور نہ ہی ہو سکے گا،افغانستان میں انڈیا بھی امریکہ کا ہمدرد ہے۔

اب امریکہ چاہتا ہے کہ جنوبی ایشیا میں انڈیا کو مسلط کر دیا جائے اسی لئے پاکستان پر الزامات در الزامات لگائے جاتے ہیں کبھی افواج پاکستان پر،کبھی رفاہی اداروں پر،کبھی سیاسی و مذہبی شخصیات پر اور پھر ان الزامات کے ذریعہ وہ اپنے مذموم عزائم کی تکمیل چاہتا ہے،پاکستان کی سب سے بڑی فلاحی،رفاہی و دینی جماعت،جماعة الدعوة امریکی الزامات و پابندیوں کاسب سے زیادہ شکار رہی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ پاکستان میں انتشار،افرا تفری کا ماحول پیدا کرنا چاہتا ہے لیکن جماعة الدعوہ ملک کے اند ر ہمیشہ پر امن رہی ہے۔جلائو گھیرئو، توڑ پھوڑ، مظاہرے اور جلوس نکالنے کا کام نہ صرف خود نہیں کیا بلکہ اس کے خلاف رائے عامہ بھی ہموار کی۔ جماعة الدعوہ کا یہ نقطہ نظر ہے کہ مسلمان ممالک میں مسلمان حکومتوں کے خلاف مسلح جدو جہد درست نہی۔اس سے نہ صرف امت مسلمہ کمزور ہوتی ہے بلکہ کفار کو اپنی سازشیں کامیاب بنانے کا موقع بھی ملتا ہے۔

اس کایہ منہج ہے کہ مسلمان حکمران اور عوام کو دین کی صحیح اور سچی دعوت دی جائے۔جماعة الدعوہ کا یہ نقطہ نظر ہے کہ عوامی مقامات پر بم دھماکے ، عوام الناس کی املاک کو نقصان پہنچانا، بے گناہ افراد کو خواہ مخواہ قتل کرنا، عورتوں کی عصمت دری کرنا اور انسانیت کے خلاف دیگر جرائم کھلی دہشت گردی ہے۔یہ کام کوئی تنظیم کرے یا ملک وہ دہشت گرد ہے۔ اسی طرح جماعة الدعوہ کے نزدیک مسلم ممالک میں آباد غیر مسلم اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی ذمہ داری نہ صرف حکومتوں پر عائد ہوتی ہے بلکہ عام مسلمانوں کو بھی ان کے حقوق کا خاص خیال رکھنا چاہئے۔جہاد فی سبیل اللہ کے میں بارے جماعة الدعوہ کا نظریہ وہی ہے جو اسلاف کا تھا جو قرآن وحدیث سے واضح ہے۔اللہ تعالیٰ نے کتب علیکم القتال کہہ کہ جہاد فرض کیا ہے اس کی فرضیت سے کسی مسلمان کو انکار نہیں ہوسکتا جہاد فتنہ وفساد کو مٹاتا ہے۔نیز کفار کی غلامی سے نجات حاصل کرنے اور ان کے قبضے سے اپنی سرزمین چھڑانے کے لئے کی جانے والی کوشش جہاد ہے۔چنانچہ کشمیر ، فلسطین میں غیر ملکی تسلط سے آزادی کیلئے جو جہاد ہورہا ہے جماعة الدعوہ اس کی بھر پور حمایت کرتی ہے اور ان کوششوں کی شدید مذمت کرتی ہے جو اس جہاد کو دہشت گردی قرار دینے کیلئے ہورہی ہے۔امریکا نے غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں ترمیم کرتے ہوئے جماعت الدعوة سمیت 4 پاکستانی تنظیموں کو بھی دہشت گرد قرار دے کر اس کے اثاثوں کو منجمد کر نے کا اعلان کر دیا ہے۔ امریکی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جن 4 تنظیموں کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے وہ کالعدم لشکر طیبہ کے ہی مختلف نام ہیں اور پابندیوں سے بچنے کے لیے بار بار نام تبدیل کرتی ہیں،ان تنظیموں میں جماعت الدعوة، انفال ٹرسٹ، تحریک حرمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور تحریک تحفظ قبلہ اول شامل ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ کے مطابق نذیر احمد چوہدری 2000 ء سے لشکر طیبہ سے منسلک ہیں اور محمد حسین گل لشکر کے بانی ارکان میں سے ہیں اور اسوقت تنظیم کی مالی ذمہ داری سنبھال رہے ہیں۔

امریکی دفتر خارجہ کے مطابق دہشت گرد قرار دی گئی تنظیموں کے اثاثے منجمد کیے جائیں گے اور اس کے بعد کسی امریکی شہری کو ان سے مالیاتی تعلقات رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ امیر جماعت الدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے امریکہ کی جانب سے جماعة الدعوة کے دو مرکزی رہنمائوں کو دہشت گرد قرار دیئے جانے پررد عمل میں کہا کہ امریکی پابندیوں کو مسترد کرتے ہیں۔جماعة الدعوة کے دو بزرگ رہنمائوں کو دہشت گرد قرار دینا انتہائی افسوسناک ہے،پاکستان کی عدالتیں اس بات کا فیصلہ دے چکی ہیں کہ جماعة الدعوة اور لشکر طیبہ دو الگ الگ جماعتیں ہیں،جماعة الدعوة ایک رفاہی و فلاحی اور دینی جماعت ہے،امریکہ انڈیا کی ڈکٹیشن پر فیصلے کرتا ہے جس کا اسکے پاس کوئی ثبوت نہیں،نذیر احمد چوہدری اور محمد حسین گل کے خلاف اگر امریکہ کے پاس دہشت گردی کا کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائے ہم جواب دینے کے لئے تیار ہیں ،جماعة الدعوة وطن عزیز میں امن و امان ،تعلیم،ریلیف کے کام کر رہی ہے،امریکہ ہمارے حق میں ہونے والے پاکستان کی عدالتوں کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتا۔ مرکز القادسیہ چوبرجی میں ا مریکہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیئے جانے والے جماعت الدعوۃ کے مرکزی رہنما چوہدری نذیر احمد،محمد حسین گل کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ محمد سعید نے کہا کہ امریکہ جماعة الدعوة کے خلاف بڑے عرصے سے کھیل کھیل رہا ہے ،امریکہ نے لشکر طیبہ کے نام پر ہمیشہ جماعة الدعوة کے اراکین کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جبکہ پاکستان کی عدالتوں ہائیکورٹ،سپریم کورٹ نے اس بات کا فیصلہ دیا ہے کہ جماعة الدعوة پاکستان کی فلاحی ،رفاہی و دینی جماعت ہے جبکہ لشکر طیبہ کشمیر میں آزادی کی تحریک چلا رہی ہے۔دونوں الگ الگ تنظیمیں ہیں۔ انڈیا ہمیشہ جماعة الدعوة کے خلاف پروپیگنڈہ کرتا ہے ،افسوسناک بات یہ ہے کہ امریکہ کے پاس اپنی کوئی معلومات نہیں ہوتیںوہ انڈیا کی ڈکٹیشن پر فیصلے کرتا ہے۔

Jamaat-ud-Dawa

Jamaat-ud-Dawa

نذیر احمد چوہدری اور محمد حسین گل جماعة الدعوة کے ممبرا ن ہیں ،لشکر طیبہ سے انکا کوئی تعلق نہیں ،محمد حسین گل کی عمر اسوقت 80برس سے زائدہے اور شدید بیمار ی کی زندگی گزار رہا ہے امریکہ کا فیصلہ دیکھیں کہ اس نے ایک بزرگ شخص کو دہشت گرد قرار دے دیا ،70سالہ چوہدری محمد نذیر فوج سے ریٹائرڈ ہیں اور جماعة الدعوة کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ ہیں ،پاکستا ن میںان دونوں کے خلاف کوئی ایف آئی آر یا مقدمہ نہیں ،دونوں رہنمائوں کو دہشت گرد قرار دینا امریکہ کا غلط فیصلہ ہے ۔ امریکہ اپنی دہشت گردی کے راستے استوار کرنے کے لئے جماعة الدعوة کو ہدف بنا رہا ہے اور ایسے وقت میں امریکہ نے یہ فیصلہ کیا جب جماعة الدعوة وزیرستان آپریشن کے متاثرین کی امداد میں پیش پیش ہے ،امریکہ بڑے عرصے سے شمالی وزیرستان میں آپریشن چاہتا تھا اور وہ یہ سمجھتا تھا کہ آپریشن سے افواج پاکستان اور قبائلی عوام میں جنگ چھڑ جائے گی لیکن ایسا نہیںہوا ،محب وطن قبائلیوں نے امن و سکون سے علاقہ خالی کر دیا،جماعة الدعوة وہاں ہزاروں خاندانوں کی کفالت کر رہی ہے،متاثرین آپریشن میں پکی پکائی خوراک تقسیم کی جا رہی ہے ۔امدادی و ریلیف کے کاموں کو سراہنے کی بجائے جماعة الدعوة کے خلاف پروپیگنڈہ انتہائی افسوسناک ہے ۔حافظ محمد سعید نے کہا کہ امریکہ نے جب میرے سر کی قیمت لگائی تھی تو میں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر کے امریکہ کو چیلنج کیا تھا کہ وہ ثبوت فراہم کرے لیکن چار سال گزر گئے امریکہ نے کسی قسم کے کوئی ثبوت نہیں دیئے ۔اب امریکہ نے جماعة الدعوة کے جن دو رہنمائوں پر دہشت گردی کا الزام لگایا اسکے بھی ثبوت دے ۔ دنیا کی سپر پاور کہلانے والے کو بزرگ ترین لوگوںکو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے شرم آنی چاہئے۔ امریکہ نے عراق کے خلاف پروپیگنڈہ کر کے لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا،افغانستان میں بھی مسلمانوں کا خون بہایا گیا سابق امریکی صدر بش پر جنگی جرائم کا مقدمہ چلنا چاہئے ،امریکہ نے پاکستان میں بھی ڈرون حملوں کے ذریعے ملک کی سلامتی کو نقصان پہنچایا۔

جماعت الدعوۃ ملک میں تشدد کی سیاست کے خلاف کام کر رہی ہے اسی لئے امریکہ و انڈیا پریشان ہیں ۔جماعة الدعوة اپنا کام جاری و ساری رکھے گی۔پاکستانی عدالتوں کے فیصلے ہمارے لئے اعزاز ہیں امریکی پابندیوں کو ہم نہیں مانتے وہ ہمارے لئے کوئی حیثیت نہیں رکھتیں۔

امریکہ حق اور انصاف کی بات کرے،دنیا میں اب اندھیر نگری نہیں چلے گی، اقوام متحدہ کی جانب سے جب امریکی ایما ء پر پابندیاں لگائی گئیں تو جماعت الدعوۃ نے اقوام متحدہ میں اپنا کیس دائر کیا دو مرتبہ درخواستیں بھیجیں ،متعدد بار یاد دہانی بھی کروائی، بانکی مون کو خط بھی لکھے جس کا جواب یہ ملا ہے کہ آپکا خط موصول ہو گیا ہے لیکن آج تک کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔امریکہ صرف اور صرف الزامات لگا کر پورپیگنڈے کرنا اس کا وطیرہ ہے،ا ب صرف الزامات سے کام نہیں چلے گا اسے ثبوت دینے ہوں گے۔

Mumtaz Awan

Mumtaz Awan

تحریر:ممتاز اعوان
برائے رابطہ:03215473472