رمضان استاذہ جی کے ساتھ

Ramadan

Ramadan

تحریر : شاہ بانو میر

وقت فرصت ہے کہاں کام ابھی باقی ہے
نورِ توحید کا اِتمام ابھی باقی ہے

یہ شعر اور اس کی عکاس
ایک ایسی ہستی ہیں
جن کو خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے
لمحہ لمحہ نئے اچھوتے انداز سے
کبھی کہیں تو کبھی کہیں
مقصد
قرآن کو پھیلانا
اپنے رب کا شعور بیدار کرنا
اس لئے آج کی عورت کو جگانا ہے
ہر سال استاذہ دورہ قرآن سے یہ کرامت دکھاتی ہیں
دنیا میں کھوئی ہوئی عورت کے کانوں میں قرآن سنائی دیتا ہے
تو
حساس ماں بہن بیوی
جیسے ہوش میں آجاتی ہے
شور شرابے رنگ و بو سے نکل کر
عورت اصل کی طرف لوٹتی
اپنی نسل کی بقا کیلئے
کمر کس لیتی ہے
وہ یقین جو معاشرے نے کمزور سمجھ کر چھینا تھا
قرآن میں اپنا مقام اہمیت طاقت جان کر
اس کا کھویا ہوا اعتماد واپس آتا ہے
اب ہر خوف دور ہوا
اب ڈری سہمی عورت سامنے نہیں تھی
قرآن کی تعلیم استاذہ کے انداز سے
یہ عورت مکمل اعتماد کے ساتھ
اپنی امت کیلئے اٹھ کھڑی ہوئی
اللہ پاک کی رحمتوں کی ہم پر نہ کوئی حد ہے
اور
نہ کوئی حساب
لیکن
لاشعوری انداز میں اپنا حق سمجھ کر
ان نعمتوں کا استعمال
کرنے والے ہم
ایک مہینہ رمضان کا ایسا آتا ہے
جس میں ہمیں استاذہ باور کرواتی ہیں
کہ
یہ سب نعمتیں ہماراحق نہیں
اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی ہم پر بہترین عطا ہے
اور
عطا کرنے والے کا شکر کتنا کیا؟
بد نصیبی سے ہم سب
زندگی اور دنیا کی مصروفیات میں اس قدر گم ہیں
کہ
شکر کرنا ہی بھول گئے
زندگی دائیں طرف نہیں بائیں جانب چل رہی تھی
اور
اس میں عورت کا بڑا حصہ ہے
اس گمشدہ عورت کو اصل راستہ صراط المستقیم کا دکھایا
اس عورت کو بتایا
کہ
قرآن ضابطہ حیات تھا
جس کے مطابق اے عورت
تجھے اولاد کی تربیت کرنی تھی
مگر
اسے مُردوں کی بخشش کیلیے مخصوص کر دیا
استاذہ جی کے ایسے مشکل کام کو
تسلسل سے جاری رکھنے کیوجہ سے
انہیں مجاہدہ اسلام
کہنا بیجاہ نہیں ہوگا
ایک خاتون ہو کر پوری دنیا میں
اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی ذات کی شان
اور
برتری کیلئے دن رات کوشاں ہیں
جس میں ان کے شوہر ہمہ وقت ان کا ساتھ دے کر
ہدایت کے سفر کی اس روانی کی ضمانت ہیں
الحمدللہ
تن تنہا سفر شروع کرنے والی عظیم خاتون کے جزبے
آج
پوری دنیا میں عورت کو بیدار کر کے متحرک کرگئیں
قافلہ حق بنانے میں کامیاب ہو گئیں
سبحان اللہ
استاذہ ہر سال ماہ رمضان میں
نیکیوں کی لوٹ سیل کے ساتھ
جلوہ افروز ہوتی ہیں
مختلف ممالک میں جا کر
عورتوں کو درد سے سمجھاتی ہیں
دین ہے کیا ؟
قرآن سے دوری تباہی
اور
فتنوں کی آمد ہے
شعور کے بند در
استاذہ ایسی مہارت سے بغیر محسوس کروائے کھولتی ہیں
ہجرت نفس سب سے مشکل ہجرت ہے
جو استاذہ کروا دیتی ہیں
ہجرت نفس کے اسی خوبصورت
دورہ قرآن کیلئے
استاذہ ہر سال پکارتی ہیں
انشاءاللہ
اس پکار پر لبیک کہتے ہوئے
سال 2020 کے دورہ قرآن میں ضرور شامل ہوں
ہر روزہ مسنون دعا اور ایک پارہ کے ساتھ
دل کی سختی
قرآن کے معطر پاکیزہ حروف سے نرم ہوتی ہے
دل دنیا سے خالی ہوتا ہے
تو
داخلہ ہوتا ہے
اس رب عظیم کا
جس کا ہی اس دل پر اصل حق تھا
استاذہ
سوئی ہوئی عورت کو
جگا کر اس کی ذمہ داریوں سے آگاہ کرتی ہیں
اب سامنے آتی ہے
احساس جرم کے احساس سے لبریز
بیقرار عورت
عمل کیلئے
میدان عمل میں اترتی ہے
استاذہ کی اصل اور قابل قدر دین کی خدمت
اسی عورت کیلیۓ ہے
جی ہاں
ایک عورت جو دورہ قرآن شروع کرنے سے
پہلے حسین و جمیل
بیوی ہوتی ہے
پیاری ماما بھی ہوتی ہے
ہمدرد بہن بھی ہوتی ہے
لیکن
شادی کے بعد رشتوں کی بے تحاشہ تقسیم اس سے
اس کا اپنا آپ کہیں کھو سا جاتا ہے
استاذہ نے جو کمال کیا
اس عورت کو قرآن کے ذریعے
خود
اس سے ہی ملا دیا
قرآن کا پہلا پارہ کھلنا ہے
قرآن کا حرف حرف
اپنی سابقہ زندگی کو سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے
کیونکہ
قرآن فرقان ہے
اگر
نیت میں اخلاص ہے
تمام خیالات کو جھٹک کر
اس قرآن سے پچھلی قوموں کے عبرت ناک واقعات کو سن کر
اپنے لیے نئی باشعور دنیا کے کواڑ کھلتے دیکھ سکتی ہیں
یہ ہو گیا تو
کامیابی مل گئی
الحمد للہ
2013 میں جب استاذہ فرانس تشریف لائی تھیں
تو
پہلی بار کسی خاتون کو روانی سے ترجمے سے قرآن پڑہتے دیکھا
تو لگا منزل یہیں ہے
یہی تو چاہیے تھا
جو مل نہیں رہا تھا
استاذہ کی صورت خواب کی حسین تعبیر سامنے ہے
الحمدللہ
مخصوص باتوں اور محدود واقعات سے ہٹ کر
قرآن پاک سے ایک وسیع و عریض دنیا کی سیر کرواتے دیکھا
دنیا
ایسی دنیا جہاں تقویٰ والوں کیلئے خوشخبریاں
اور
سرکشوں کیلئے ہائے حسرت وائے حسرت ہے
استاذہ جی
دورہ قرآن کے تیس دنوں میں زہن کی صفائی یوں کرتی ہیں
کہ
نئی تبدیلی ہر کوئی محسوس کر لیتا ہے
رب میرا ہے
وہی تو ہے
جو مجھے عطا کرتا ہے
لیکن
بدلے میں میں اس کے لئے کیا کر رہی ہوں؟
استاذہ
دل میں
سوچ کا بیج ڈال کر
اپنی اگلی منزل کی جانب روانہ ہوتی ہیں
پھر
اب آغاز ہوتا ہے
عورت کے بدلنے کا
وہ خود پر محنت کرتی ہے
فون دوست احباب محفلیں وقت کا ضیاع ٹھہرتا ہے
اب اسے دین کے ساتھ گھر کو بسانا ہے
پرسکون ہنستا کھیلتا مسکراتا اسلامی گھرانہ بنانا ہے
اور
یہ ہوتے خود دیکھا
استاذہ جی
ہر سال کی طرح اس سال بھی دورہ قرآن کے لئے
پروگرامز کا دلکش آغاز کر چکی ہیں
نیکیوں کی سیل کیلیۓ آپکو مدعو کر رہی ہیں
رمضان
جب ایک قرآن کا حرف سننا دس نہیں
ستر نیکیاں دے گا
کون ہے
جو محروم رہنا چاہے گا ؟
ایک تو کلام اللہ اور ساتھ استاذہ کا انداز بیان
جیسے ہی بیان شروع کرتی ہیں
گویا
سب کچھ ساکن ہو جاتا ہے
ہر خاتون مسحور
قرآن کا حصار میں
الفاظ کا جامع برمحل خوبصورت چناؤ
ساکن کر دیتا ہے
یاد رکھیں
شیطانی حملے
دورہ قرآن میں جانے کیلئے
ہر جانب سے حملہ آور ضرور ہوں گے
لیکن
یہ بھی سن لیجیے
صرف قدردان ہی آ سکیں گے
جو ہدایت کی اہمیت
اور
فلاح کا متقی کا مفہوم جانتے ہوں گے
یہ کلام الہیٰ
پاکیزہ حروف
یہ محترم استاد
اتنے عام نہیں
کہ
ہر کوئی ان کو سنے
ہدایت اور تبدیلی
اللہ کے لئےہے
اور
اللہ ہی اپنے چنے ہوئے لوگوں کویہاں لائے گا
یہ سفر ایک بار شروع ہو گیا
اور
اللہ کی رضا عطا ہوئی
تو
امت کیلئے
نئے سال کے رمضان کی نئی اسلامی ماؤں کی خوشخبری ہو گی
جو نسلیں بچائیں گی
آئیے
آپ بھی خوش نصیبوں میں شامل ہو جائیں
سنور جائیں اور سنوار دیں
دین کی ماں بن جائیں
وہ جو آج دی کی ضرورت ہے
احیائے دین کیلئے استاذہ کا ساتھ دیں
کل
یہی نیکی ہو سکتا ہے
ہمیں اعراف سے بچا کر
جنتوں کے حسین مرغزاروں تک لے جائے
آمین
دورہ قرآن برمنگھم میں 2020 استاذہ کے ساتھ
ٹیم نور القرآن

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر