باغی سے داغی

Javeed Hashmi

Javeed Hashmi

تحریر : روہیل اکبر
ملتان میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں جاوید ہاشمی کی شکست نہیں بلکہ عوام نے اس نظام کو شکست دی ہے جو غلامی کی پیداوار اور مزید غلام پیدا کر رہا تھا یہ ایسا ظالمانہ نظام ہے کہ جس میں ایک مظلوم کو انصاف کے حصول کے لیے خود کو آگ لگانا پڑتی ہے اپنے پیاروں کی لاشیں کئی کئی گھنٹے گورنر ہائوس کے دروازے کے سامنے سڑک پر رکھ کر احتجاج کرنا پڑتا ہے ، غریب اور بے سہارا افراد کوہمارے تھانوں میں داخل ہونے سے قبل کوئی سفارش ڈھونڈنی پڑتی ہے یا کرپٹ نظام کے محافظوں کی جیب میں پیسے ڈالنے پڑتے ہیں اس کے بعد فرعون صفت پولیس اہلکار اس مظلوم کو جھوٹی تسلی دیکر چلتا کر دیگا۔

یہ جاوید ہاشمی اکیلے کی ہار نہیں ہے بلکہ یہ وزیراعظم میاں نواز شریف، وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف، پیلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان جیسے تمام وڈیرے سیاستدانوں کی بری طرح شکست ہے جو عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر عوام سے ہی ڈرنے لگ جاتے ہیں اور عوام سے اپنی حفاظت کے لیے سینکڑوں کی تعداد میں سیکیورٹی اہلکار اپنے ساتھ رکھ لیتے ہیں یہ صرف ایک جاوید ہاشمی کی شکست نہیں ہے بلکہ پاکستان کے ہر اس فرد کی شکست ہے جس نے ملک وقوم کی خدمت کے نام پر اپنے آپ کو داغی کرلیا تھا اور آج یہ داغی ملک کے ہر شعبے پر قابض ہوچکے ہیں جس سے عام انسان کا نظام زندگی درہم برہم ہوچکا ہے صرف چند دنوں کے دھرنوں نے عوام کو شعور کی وہ بلندیاں عطا کردی ہیں کہ جو ہمارا معاشرہ برسوں میں بھی نہیں دے سکا۔

اب اس غلامانہ اور بوسیدہ نظام کا خاتمہ قریب ہے یہ وہی باغی جاوید ہاشمی تھا جو ایک وقت میں ملتان اور راوالپنڈی سے الیکشن جیت جاتا تھااور اب وہی جاوید ہاشمی ہے جسے اسی کے گھر والوں نے بری طرح داغی کر دیا ہے ملتان کے اس سیاسی دنگل نے جہاں مسلم لیگ ن بلخصوص میاں برادران کی سیاست کا عرق نکال دیا ہے وہی پر پیپلز پارٹی کا بھی سب کو پتہ چل گیا ہے کہ وہ کتنے پانی میں ہے اور عوام کے دلوں میں اب بھٹوبھی زندہ نہیں رہا بلکہ اب زرداری کی لوٹ مار کے قصے زندہ ہیں ہماری سیاست میں تو ہر جگہ داغی بیٹھے ہی ہوئے ہیں مگر ہمارے تمام سرکاری اداروں میں بھی داغیوں کی بھر مار ہے جن کی وجہ سے ملک کے ادارے بھی خستہ حالی کا شکار ہو چکے ہیں جس طرح تبدیلی اب سیاسی میدان میں آرہی ہے۔

Bilawal Bhutto

Bilawal Bhutto

ویسی ہی تبدیلی اب سرکاری اداروں میں بھی آنی چاہیے ہر ادارے میں داغیوں کی بھر مار ہے میں نے متعدد بار غازی بروتھا کے حوالہ سے لکھا کہ محکمہ واپڈا کے ڈاکو وہاں پر بیٹھے ہوئے ہیں جن کی وجہ سے ملک کا اربوںروپے کا نقصان ہوامگر ہمارے معاشرے کے ان داغیوں نے ان چوروں اور لٹیروں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا یہاں تک کہ بجلی کے وزیر جو سارا دن بلند وبانگ دعوے دعوے کرتے نہیں تھکتے انہوں نے بھی سابقہ حکومت کے واپڈا ملازمین کے اس کارنامے پر پردہ ڈال دیا جن کی وجہ سے پوار ملک اندھیرے میں ڈوب گیا تھا اسی طرح کے نااہل اور ملک دشمن ایجنٹوں سے ہمارے تمام محکمے بھرے پڑے ہیں جن کی وجہ سے آج وہ خود تو بڑے عیش آرام سے زندگی گذار رہے ہیں اور ہمارے ادارے تباہ کردیے گئے ان سب بربادیوں میں ہمارے سیاستدانوں کو بڑا عمل دخل ہے جنہوں نے اقتدار میں آتے ہی سرکاری ملازمین کو اپنے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا پنجاب میں کسی بھی جگہ حکومتی جماعت کا کوئی جلسہ ہو تو وہاں پر سرکاری ملازمین کو پہنچنے کی ہدایت کردی جاتی ہے۔

اب کراچی میں پیپلز پارٹی کے جلسہ کے لیے پورے سندھ کے سرکاری ملازمین کو زبردستی وہاں پر پہنچایا گیا بلکہ دفتروں میں چھٹی دیکر سیاسی میدان میں رجسٹررکھ دیے گئے اور ہر ضلعی صدر کے ذمہ بسوں کا قافلہ لگا دیا گیا پنجاب کے صدر منظور وٹو کے ذمہ ٹرین کے اخراجات تھے مگر انہوں نے وہ بھی کسی اور کے کھاتہ میں ڈال دیے جہاں سرکاری ملازم اپنے دفتروں کے کام کی بجائے ذاتی اور اپنے اوپر والوں کے کاموں میں لگ جائیں تو وہاں پر ادارے ایسے ہی تباہ ہوتے ہیں جیسے ہمارے ادارے تباہ ہوچکے ہیں اب جیسے جیسے عوام میں شعور آتا جارہا ہے ویسے ویسے ان اداروں میں بیٹھے ہوئے داغیوں کے احتساب کا وقت بھی نزدیک آتا جارہا ہے اگر ہمارے نظام میں برسوں سے پیدا کی ہوئی خرابیاں ٹھیک ہو جائیں تو پھر ہمیں کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں پڑے گی جو اب ہمارے حکمران ہر چھ ماہ بعد امداد کے لیے کشکول اٹھا کر مانگنا شروع کردیتے ہیں اور حقیقت میں ان مانگنے والے بھکاریوں کا ہی سب سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔

آخر میں اپنے پڑھنے والوں کے لیے عرض کردوں کہ پنجاب کے گورنر چوہدری سرور کی چھٹی ہونے والی ہے اور انکی جگہ ابھی حال ہی میں ملتان کا ضمنی الیکشن ہارنے والے باغی جاوید ہاشمی کو گورنر پنجاب بنائے جانے کا امکان ہے اور اس کا فیصلہ آئندہ چند روز میں کردیا جائیگا اگر جاوید ہاشمی کو گورنر پنجاب جیسے منصب پر فائز کردیا جاتا ہے اور وہ عمر کے جس حصے میں ہیں تو کیا وہ اپنے عہدے سے انصاف کرسکیں گے مگر اب تو ویسے بھی دور بدل رہا ہے ملتان میں الیکشن کے دنوں میں جو نعرے بازی انکے خلاف ہوتی رہی وہ لاہور میں بھی انکا پیچھا کریگی اور ایک گورنر کو ایک ہی وقت میں دو دو مخالف نعروں کا برداشت کرنا مشکل ہو جائیگا۔

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر : روہیل اکبر
03004821200