ساقیا پلا دے آج مجھے اس قرینے سے

Anwar Jamal Farooqi

Anwar Jamal Farooqi

ساقیا پلا دے آج مجھے اس قرینے سے
جام و مینا اتر آے جئیسے زینے سے

میں اسے کشف وکرامات کہہ نہیں سکتا
تیری خوشبو نکلتی ہے میرے پسینے سے

خلقت شہر امیر شہر کو دعائیں دیتی ہے
ڈبو گیا ہے جو سفینہ بڑے قرینے سے

ہم بھی محبت میں احتیاط کے قائل تھے مگر
اس نے بھی خط نہیں لکھا اک مہینے سے

قیس ہو فرہاد ہو میر ہو یا انور جمال
آگ نکلتی ہے سب کے سینے سے

شاعر: انور جمال فاروقی