شیر شاہ دھماکے کا مقدمہ کن لوگوں کیخلاف درج کیا گیا؟

Sher Shah Blast

Sher Shah Blast

کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) کراچی میں شیرشاہ کے نجی بینک میں دھماکے کا مقدمہ عمارت کے مالکان اور نالے پر غیرقانونی تعمیرات کرنے والوں کے خلاف قتل خطا اور دیگر الزامات کے تحت سرکار کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل ساؤتھ زون پولیس شرجیل کھرل کے مطابق ضلع کیماڑی کے سائٹ بی تھانے میں ایف آئی آر نمبر 449/21 ایس ایچ او انسپکٹر زوار حسین کی مدعیت میں درج کی گئی ہے۔

پولیس کے مطابق مقدمہ زیر دفعہ 322، 337، 427، 34 درج کیا گیا ہے، دفعہ 322 قتل خطا کی ہے جس کے تحت نالے پر غیر قانونی تعمیرات کرنے والے نامزد ہیں۔

درج مقدمے کے مطابق قانونی تعمیرات کرنے والے ہی دفعہ337 کے تحت شہریوں کو ہلاک اور زخمی کرنے کے ملزم ہیں، تعزیرات پاکستان کی دفعہ 427 کے تحت ان ملزمان پر شہریوں کا مالی نقصان کرنے کا الزام بھی ہے۔

مدعی مقدمہ کے مطابق بم ڈسپوزل اسکواڈ نے رپورٹ دی ہے کہ دھماکا نالے میں قدرتی گیس کے جمع ہونے پر ہوا۔

پولیس ذرائع کے مطابق ایف آئی آر میں بینک انتظامیہ کو مدعی بنانے کی خواہش کا اظہار کیا گیا تھا مگر چونکہ تحقیقات کے دوران یہ الزامات بینک انتظامیہ پر بھی عائد ہو سکتے ہیں اس لیے ایس ایچ او کو مدعی بنایا گیا۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ اندراج کے بعد مقدمہ پولیس کے شعبہ تفتیش کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

سائٹ بی تھانے کے ایس ایچ او انسپکٹر زوار حسین کے مطابق مقدمہ کے اندراج تک 15 افراد جاں بحق ہوئے تھے مگر اس کے بعد مزید 2 لاشیں ملی جس کے بعد یوں اس واقعہ میں 17 افراد جاں بحق 11 زخمی ہوئے ہیں جبکہ بینک کی عمارت کے انہدام کے علاوہ اس میں دیگر بھاری مالی نقصانات ہوئے ہیں۔