تم وحشی ہو تم قاتل ہو

Sialkot Incident

Sialkot Incident

تحریر : روہیل اکبر

سیالکوٹ واقعہ کے بعد اندازہ ہوا کہ حبیب جالب نے سچ کہا تھا”تم وحشی ہو تم قاتل ہو” انکی پوری نظم کالم کے آخر میں ضرور پڑھیے گا سیالکوٹ میں انسان جلا دیاکیوں؟ ایک کاغذ پہ لکھا تھا یاحسین اور درود شریف پڑھ لیں اور اس سری لنکن منیجر نے وہ کاغذ پھاڑ کر پھینک دیا جس پہ اسے مل کر سب نے مار ڈالاحالانکہ وہ شخص مافیا مانگتا رہا ایک ایک کے پاؤں پڑا کہ معاف کر دو، ظاہر ہے وہ غیر مسلم تھا اسے اتنا علم نہیں ہوگا لیکن اسے کیا علم تھا کہ یہاں انسانیت کے قاتل انسانیت اور اسلام دونوں کو سرمشار کرنے والے جانور موجود ہیں سیالکوٹ میں پیش آنے والا سانحہ شرمناک، انتہائی قابل مذمت اور اسلام و شرف انسانیت کی توہین ہے جو پاکستان کی بدنامی کا باعث بنا یہ شہر دنیا بھر میں سپورٹس مصنوعات برآمد کرنے کے لیے مشہور ہے۔

پاکستان کا اس واقعے سے بہت نقصان ہوگا سیالکوٹ واقعہ کا اسلام اور دینی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں ہے ایسا کرنے والوں نے اسلام اور پاکستان کو بدنام کیا ہے اسلام امن وسلامتی کا دین ہے،توہین رسالت یا ناموس رسالت کا معاملہ ہو تو ہمارے پاس قوانین موجود ہیں ایسا کر کے ان لوگوں نے پاکستان اور اسلام کی کوئی خدمت نہیں کی بلکہ ایسا کرنا سیرت طیبہ کی مخالفت ہے پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے علماء اس واقعہ کی مذمت کرتے ہیں رواں سال پنجاب میں توہین رسالت کا یہ پہلا واقعہ ہے اس سے قبل پنجاب میں توہین رسالت سے متعلق کوئی ایف آردرج نہیں ہوئی پچھلے سال متحدہ علماء بورڈ نے 113کیسز دیکھے اور جن پر الزامات تھے انہیں متحدہ علماء کے بورڈ نے بری کیا۔

ملزمان نے اسلام کے نام پر یہ کام کر کے ہمیں شرمندہ کیا ہے تمام مذہبی اور سیاسی جماعتیں متفق ہیں کہ سیالکوٹ میں ظلم کی انتہا ہوئی ہے دین اسلام امن،دوستی، بھائی چارے کا درس دیتا ہے،ہمارے دین میں تشدد کی ممانعت ہے ہر غیر ملکی اور غیر مسلم پاکستانی کی جان و مال کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے اس طرح کے واقعات عالمی سطح پر پاکستان کے بدنامی کے باعث بنتے ہیں سیالکوٹ میں غیر ملکی شہری کوجلانے کے دوررس منفی نتائج نکلیں گے یہ آگ سری لنکن شہری کو نہیں بلکہ پاکستانی ساکھ اور ملکی برآمدات کولگائی گئی ہے خدارا پاکستان کو انسانوں کے رہنے کے قابل چھوڑ دیں اسلام کے انام پر بننے والے اس پاک وطن میں جہاں صلہ رحمی,برداشت,امن و امان,صبر و تحمل,دلیل,فکر,سوچ,روشن خیالی,اعتدالی پسند,جدت خیالی,بچے,عورتیں اور اقلیتیں جل رہی ہیں وہ بھی غیر مسلم تھا مسافر تھا پردیسی تھا اسلامی جمہوریہ میں اپنے حصے کا رزق لینے آیا تھا نوکری کرنے آیا تھا بس مہمان تھا عربی نہیں پڑھنا آتی تھی اسے کیا معلوم کہ درود لکھا ہے یا کلمہ مشین پر لگا ہوا اسٹکر پھاڑ کے پھینک دیا گناہ کیا؟ اگر کوئی دیوانہ، مجنون، پاگل قرآن کا صفحہ پھاڑ کر پھینک دے تب کیا کرو گے؟ مار ڈالو گے؟ پاگل دیوانے پر دنیا جہان کا کوئی اصول لاگو نہیں ہوتا۔ اسی طرح غیر مسلم پر شرعی قوانین لاگو نہیں ہوتے۔

اسے تو عربی پڑھنا نہ آتی تھی، شعور ہی نہ تھا کہ کیا لکھا ہے آپ تو دین کے ٹھیکیدارتھے سمجھا دیتے ناں اسے پیار سے محبت سے وضاحت کردیتے کہ یہ درود لکھا ہے اس میں ہمارے رحمت والے رحیم نبی کا نام لکھا ہے مسکرا کر سمجھاتے وہ شرمندہ سا ہوجاتا معذرت کرتا وہ کہتا کہ اسے معلوم نہیں تھا کہ یہ قابلِ احترام کاغذ تھا مگر کیا کیا تم نے؟ مار ڈالا تم نے اسے؟؟ پکڑ لیا گریبان میں ہاتھ ڈالا وہ گھبرایا اسے تو پنجابی نہ آتی تھی انگریزی میں پوچھتا رہا ہوگا کہ بھائی کیا کیا ہے میں نے تم نے تھپڑ دے مارے پھر گھسیٹتے ہوئے باہر لے آئے “گستاخ گستاخ” کے نعرے لگائے مزید عوام اکٹھی کی لوگ بھڑکائے پھر کیا کیا؟ پھر اس کے سر میں ڈنڈے مارے اور چہرے پہ پتھر پھینکے؟

تب اسے ماں یاد آئی ہوگی ہاں ماں یاد آئی تو ہوگی اسے سری لنکا کے کسی خاموش محلے کے کونے والے گھر میں سبزی بناتی ہوئی ماں اورمائیں تو سانجھی ہوتی ہیں تمھاری بھی توماں ہوگی مگر تم نہ رکے نہ تھمے۔ ادھ مرے کو ٹانگ سے پکڑ کر سڑک پر گسیٹتے رہے؟ اور پھر۔۔ اور پھر جلا دیا؟ خدا تمھیں پوچھے تم نے بندہ جلا دیا؟؟؟ ارے بندہ ہی جلا دیا۔ آگ میں جلا دیا پھر کیا کیا؟ سیلفیاں لیں جلتے انسان کے ساتھ؟ سیلفیاں میں کیا لکھوں اور تم کیا پڑھو گے سکوت سا ہے ہر سو عجب سا فضا میں بْو ہے گوشت جلنے کی بْو؟ دیکھو تو ذرا گوشت جلنے کی بو کے ساتھ ساتھ آپ سب کے ضمیر جلنے کی بْوبھی ہے بدبختو خدا تمھیں پوچھے اس کی ماں کو اب تک خبر مل گئی ہوگی۔ بیوی بچے بھی ہونگے بھائی بھی اور اس کی بہنیں بھی بہنوں کو کون صبر دلائے گا اب؟مسافر تھا پردیسی بھی مہمان بھی تھا غیر مسلم بھی تو تھا جانے دیتے تمھارا کیا جاتا؟ اگر اس بات پہ قتل کرنا بنتا ہے تو پھر پوری قوم کو قتل کردیا جائے کیونکہ ہمارے کوڑے کے ڈھیر، ندی نالوں، گلی کوچوں میں قرآنی اوراق، اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم کے اسماء مبارک، قرآنی آیت لکھے اخبارات، کتب، پوسٹرز، جھنڈے، بینرز بکثرت ملتے ہیں اور وہ پھینکے والے بھی مسلمان ہی ہوتے ہیں کیا مسلمانوں کی گستاخی گستاخی نہیں ان مردود قاتلوں کی شکلیں دیکھ کر لگتا نہیں کہ کبھی انہوں نے مسجد کا رخ کیا ہو شاید انہوں نے جمعہ بھی پڑھا ہو انہوں نے کبھی قرآن مجید بھی اٹھایا ہو انہوں نے کوڑے پہ گرے مقدس اوراق بھی اٹھائے ہوں انہیں پورے کلمے بھی آتے ہوں مگر ان ظالموں نے ایک شخص کو ایک کاغذ کے ٹکڑے پہ قتل کر دیا یہ مردود جاہل گنوار ہیں۔

کاش یہاں کوئی سچا مسلمان ہوتا جو دین کو جانتا ہوتا تو اس شخص کو پیار سے سمجھا دیتا، اخلاق کا مظاہرہ کرتا اسے بتاتا کہ ہم انتہاء پسند نہیں ہیں یہ ہمارا دین ہے جو ورق اس نے پھاڑا ہے وہ ہمارے لیے مقدس ہے شاید وہ شخص متاثر ہو کر ایمان لے آتا لیکن ان ظالموں نے نہ صرف اسے مار ڈالا بلکہ اس شخص کے خاندان، ماں، بچوں کے ذہنوں میں بھی اسلام کے خلاف زہر بھر دیا بلکہ ساتھ ساتھ سری لنکن مسلمانوں کی جان بھی خطرے میں ڈال دی اس واقعہ پر وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے فوری ایکشن لیتے ہوئے نہ صرف ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیا بلکہ اس کام کی خود نگرانی بھی کی اور کہا کہ نہ صرف انصاف ہوگا بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا حکومت تمام قاتلوں اس موقع پہ سلیفیز بنانے اور نعرے لگانے والوں کو فی الفور گرفتار کرکے نشان عبرت بنائے گی۔

“تم وحشی ہو تم قاتل ہو”
ناموس کے جھوٹے رکھوالو!
بے جرم ستم کرنے والو!
کیا سیرت نبوی جانتے ہو؟
کیا دین کو سمجھا ہے تم نے؟
کیا یاد بھی ہے پیغام نبی؟
کیا نبی کی بات بھی مانتے ہو؟
یوں جانیں لو یوں ظلم کرو،
کیا یہ قرآن میں آیا تھا؟
اس رحمت عالم نے تم کو،
کیا یہ اسلام سکھایا تھا؟
لاشوں پہ پتھر برسانا،
کیا یہ ایمان کا حصہ ہے؟
الزام لگاؤ مار بھی دو؟
دامن سے مٹی جھاڑ بھی دو؟
مسلماں بھی کہلاؤ اور پھر،
ماؤں کی گود اجاڑ بھی دو؟
تم سے نہ کوئی سوال کرے؟
نہ ظلم کو جرم خیال کرے؟
اس دیس میں جو بھی جب چاہے،
لاشوں کو یوں پامال کرے؟
لیکن تم اتنا یاد رکھو،
وہ وقت بھی آخر آنا ہے!
ہے جس کے نام پہ ظلم کیا
اس ذات کے آگے جانا ہے!
اس خون ناحق کو پھر وہ
میزان حشر میں تولے گا!
وہ سرور عالم محسن جاں؟
تم سے اتنا تو بولیں گے!
اے ظلم جبر کے متوالو،
تم حق کے نام پہ باطل ہو!
تم وحشی ہو تم قاتل ہو!

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر : روہیل اکبر