سندھ میں ڈاکٹرز کا اغوا برائے تاوان معمول بنا گیا

Sindh Doctors

Sindh Doctors

حیدرآباد (جیوڈیسک) سندھ میں ڈاکٹرز کو اغوا کیے جانے کے واقعات نہ رک سکے،خیرپور ،محراب پور اور نوابشاہ سے اغواکیے گئے ڈاکٹرز تو بازیاب نہ ہوئے، حیدرآباد سے ایک اور ڈاکٹر مرلی داس ضرور اغوا ہوگئے شہرکراچی میں پرچی،بھتہ اور اغوا برائے تاوان کا پھلتا پھولتا کاروبار پھیلتے پھیلتے سندھ کے دیگر شہروں میں بھی پہنچ گیا۔ خیرپور سے ڈاکٹر عبداللہ، حراب پور کے ڈاکٹر لعل بخش چنا، ڈاکٹر نور محمد بھٹی کے بیٹے امتیاز احمد بھٹی اور نوابشاہ کے ڈاکٹر شمس الدین کا11 سالہ بیٹا شجاع شیخ ابھی بازیاب نہیں ہوسکے تھے کہ حیدرآباد کی ٹھنڈی سڑک سے ایک اور ڈاکٹر مرلی داس اغوا کر لیے گئے، اہل خانہ کی درخواست پرجی اوآر تھانے میں رپورٹ درج کرلی گئی ہے۔

ڈاکٹروں کے اغوا کیخلاف چندروز قبل خیرپور کے تمام سرکاری اسپتالوں میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ 10 ڈاکٹروں نے احتجاجا استعفے دیئے لیکن اغوا کی وارداتیں نہیں رک سکیں۔ پاکستان میڈیکل ایسوی ایشن سندھ کے مطابق سندھ میں پانچ سال کے دوران 35 ڈاکٹرز قتل اور56 اغوا ہوئے،عدم تحفظ کا شکار بہت سے ڈاکٹرز ملک کو خیرباد کہہ چکے ہیں۔