سندھ اسمبلی کا اجلاس: وفاقی حکومت کے ٹارگٹد آپریشن کی مشروط حمایت

Sindh Assembly Session

Sindh Assembly Session

کراچی (جیوڈیسک) سندھ اسمبلی میں امن و امان سے متعلق اجلاس میں ارکان اسمبلی نے وفاقی حکومت کے اقدامات کی حمایت کرتے ہوئے اسے سیاسی مداخلت سے پاک ٹارگٹڈ ایکشن سے مشروط کیا، ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی کے اراکین کی جانب سے بحث کے دوران ایک مرتبہ پھر الزامات کی بوچھاڑ کردی گئی۔ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں 4 نو منتخب ارکان اسمبلی نے حلف اٹھایا، حلف اٹھانے والوں میں ایم کیو ایم کے روف صدیقی، محمد حسین خان، ڈاکٹر ظفر کمالی اور پیپلز پارٹی کے عابد بھیو شامل ہیں۔

حزب اختلاف کے اراکین نے اجلاس مقررہ وقت پر بلانے کا معاملہ اٹھایا تو صوبائی وزیر ڈاکٹر سکندر میندھرو نے ایوان کو بتایا کہ اسمبلی کے رولز آف بزنس میں ترامیم کیلئے قانونی مسودہ تیار کر لیا گیا ہے جسے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فیصل سبزواری نے ایم کیو ایم کے 10 ارکان اسمبلی کے نام دہشت گردی میں مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کرنے پر احتجاج کرتے ہوئے تحریک استحقاق پیش کی۔ صوبائی وزیر شرجیل میمن نے فہرست سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے ایوان کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت کسی رکن کو گرفتار کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔

اسپیکر کی جانب سے اس معاملے کی تحقیق اور استحقاق کمیٹی کے قیام کے بعد رجوع کرنے کی یقین دہانی پر فیصل سبزواری نے تحریک پر زور نہیں دیا۔ ایم کیو ایم کی کراچی امن وامان تحریک التوا پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ارکان اسمبلی نے کہاکہ امن وامان بہتربنانے کیلئے پولیس اور رینجرز کو فری ہینڈ دیا جائے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ حکومت اس سلسلے میں بھرپور اقدامات کررہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لیاری میں باہر سے آکر لوگ امن خراب کررہے ہیں، پولیس نے رضا حیدر اور ولی بابرکے قاتل بھی گرفتار کئے۔ فیصل سبزوار ی نے کہا کہ ماضی میں فوج کا مطالبہ کرنے والے ہمارے مطالبے پر بے چین ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مارچ میں لاپتہ کئے جانے والے ایم کیوایم کے کارکنان کو بازیاب کرایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد تباہی کے واقعات کے ملزمان کے مقدمات ختم کردینا بھی صحیح نہیں تھا، ہمیں مجرم کو مجرم کہنا ہوگا سرپرستی ختم کی جائے۔ اسمبلی کے اجلاس میں پی پی کی رکن سندھ اسمبلی شرمیلا فاروقی نے صدر آصف علی زرداری کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرار داد پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

قرار داد صدر آصف زرداری کو مفاہمتی پالیسی اور جمہوریت کے فروغ، آئین کی بحالی پر ایم کیو ایم اور دیگر جماعتوں کی حمایت پر متفقہ طور پر منظور کی گئی۔ ادھر ورلڈ لٹریسی ڈے کے موقع ایم کیو ایم کی ہیر اسماعیل سوہو کی جانب سے تعلیم کے فروغ کیلئے قرار داد اتفاق رائے سے منظور کی گئی۔

اجلاس میں کراچی میں حالیہ ٹارگٹ کلنگ میں جاں بحق ہونے والوں کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی، اجلاس کے دوران کراچی یونین آف جرنلسٹ کی اپیل پر مختلف اداروں کو ملنے والی دھمکیوں، صحافیوں کے اغوا، قتل پر علامتی واک آوٹ کیا گیا۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا۔