پہلا ایٹمی ملک

Nuclear Explosions Pakistan

Nuclear Explosions Pakistan

امریکہ نے 16 جولائی 1945ء کو پہلا ایٹمی دھماکہ کر کے دنیا میں پہلا ایٹمی ملک ہونے کا اعلان کیا۔ یہ وہ دور تھاجب جنگ عظیم دوم اپنے عروج پر تھی اور جاپان کی افواج ملکوں پر ملک فتح کر رہی تھیں۔ جاپانی جرنیلوں کے سامنے اتحادی افواج بے بس تھیں۔جاپان کی طوفانی یلغار کو روکنے کے لیے امریکہ نے چھ اگست 1945ء کو پہلاایٹمی حملہ جاپان کے شہر ہیروشیما پر اور 9 اگست 1945ء کو دوسرا ناگاساکی پر کیا۔ ان حملوں سے یہ دونوں شہر تباہ ہو گئے۔ لاکھوں لوگ چند لمحوں میں راکھ کا ڈھیر بن گئے۔ لاکھوں لوگوں کی جان ہی نہ گئی بلکہ وہ زمین ہمیشہ کے لیے بانجھ ہو گئی۔

امریکہ کی اس وحشیانہ سفاکیت کوروکنے کے لیے دنیا کے دوسرے ملکوں نے بھی ایٹمی طاقت حاصل کرنے کے لیے رات دن تگ ودو شروع کردی کیونکہ اتنی بڑی بربادی کومساوی ایٹمی قوت سے ہی روکا جا سکتا تھا۔ اب ہر جانب ایٹمی تجربوں کا آغاز ہو گیا۔

24 اگست 1949ء کو روس نے ایٹمی تجربہ کرکے دنیا کی دوسری ایٹمی طاقت ہونے کا اعلان کیا۔ تین برس بعد 1952ء میں برطانیہ نے ایٹمی دھماکہ کیا۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹمی طاقت حاصل کی۔ چین اس دوڑ میں پانچویں نمبر پر رہااور اس نے 16اگست 1964ء کو نیوکلیئر ٹیسٹ کرکے ایٹمی عالمی کلب کی رکنیت حاصل کی۔

طاقت کے بل بوتے دنیاکوغلام بنائے رکھنے کے لیے پانچ خونخوار بھیڑیوں کی ملی بھگت سے یکم جولائی1968ء میں ایک معاہدہ تیارکیاگیا جس پردستخط کرنے والے ممالک اس بات کے پابندتھے کہ وہ کبھی ایٹمی طاقت نہیں بنیں گے۔ بھارت اوراسرائیل نے اس پردستخط کرنے سے انکار کیا ۔ ہندوستان کا ایٹمی انرجی کمیشن تو1948ء میں ہی قائم ہوگیاتھا۔ پاکستان نے بھی اپنے ازلی دشمن کے خطرناک ارادوں کو بھانپتے ہوئے اس معاہدہ پردستخط نہ کیے۔

بھارت نے 18مئی 1974ء کوپہلاایٹمی دھماکہ راجستھان کے علاقے پوکھران میں کیا۔1971ء میں جب بھارت نے مشرقی بازو کاٹ دیا تو شاہ فیصل شہید سمیت بہت سی ایسی آنکھیں تھیں جو دکھ اور افسوس سے بھیگ گئیں۔انہی میں ایک محب وطن نوجوان عبدالقدیر خان بھی تھے۔محسن پاکستان ڈاکٹرعبدالقدیر خان نے اسی لمحے اپنے رب سے عہد کیا کہ وہ پاکستان کوایٹمی قوت کاحامل پاکستان بنائیں گے تاکہ آئندہ بھارت اپنی جارحیت سے پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹا نے کا سوچ بھی نہ سکے۔یہ قبولیت کا وقت تھا۔ رب ذوالجلال نے اپنے بندے کی دعا سنی اور ذوالفقار علی بھٹونے ڈاکٹرخان کو پاکستان بلایااور ایٹم بم کی تیاری شروع ہو گئی۔

ڈاکٹرخان مغرب کی سہولیات سے آراستہ پرتعیش زندگی اور مراعات قربان کرکے اپنے مشن پر ساتھیوں سمیت جت گئے۔ مغرب اورامریکہ نے انہیں بازرکھنے کے لیے عالمی عدالت میں ان پر مقدمہ درج کروایا اور روزاول سے ان کامطالبہ رہاکہ ڈاکٹر خان ہمارے حوالے کیا جائے۔ بالآخر ایران نے اسرائیل اوربھارت کی شہ پر پاکستان پرالزام لگایا کہ ایرانی ایٹم بم کی تیاری کے لیے 72فیصد یورینیم افزدوگی پاکستانی مشینوں سے ہوئی ہے۔اس کے بعد ڈاکٹر خان کو ایٹم بم بنانے کے جرم میں جن رسوائیوں کا سامنا ہوا دنیا بخوبی واقف ہے۔

جون 1984ء میں صدرضیاء الحق شہید کے زبردست تدبرکی بدولت بحمداللہ ہم نے ایٹمی قوت حاصل کر لی۔اب پاکستان اللہ تعالیٰ کی توفیق سے بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر رہا تھا۔ 1986ء میں بھارت نے جنگی براس ٹیک مشقیں ہماری سرحدپرشروع کیں توجنرل ضیاء الحق نے بھارت جاکر ان کی ہوم گراؤنڈ پرایساباؤنسر مارا کہ راجیو گاندھی چاروں شانے چت ہو گیا۔ 2001ء میں بھارتی پارلیمنٹ پرحملہ کاڈرامہ رچاکر بی جے پی حکومت نے ہماری سرحد پر فوج لگادی مگرہمارے خفیہ ایٹم بم کاخوف اس قدر تھا کہ اُسے آگے بڑھنے کی جرأت نہ ہوئی۔

India

India

بھارت نے اس خوف کوکم کرنے کے لیے مئی 1998ء میں ایٹمی دھماکے کرکے جنگ کاماحول بنایا تو پاکستان کے غیور عوام کے شدید دباؤ پر چاغی بلوچستان میں چھ ایٹمی دھماکوں سے بھارت کو منہ توڑ جواب دیاگیا۔ امریکی صدر نے دھمکی’تحریص اور اربوں ڈالر کی امدادکی پیشکش کر کے پاکستان کو دھماکے کرنے سے باز رکھنا چاہا مگر وہ ناکام رہا۔ پاکستان کے ایٹمی دھماکوں پرجس ملک کو سب سے زیادہ خوشی ہوئی’ وہ سعودی عرب تھا۔ سعودی عرب نے پابندیوں کے اس دور میں پاکستان کی بھرپور تاریخی مدد کی اور پاکستان کوپانچ سال تک مفت تیل مہیا کرتا رہا۔ دنیا کے شدید دباؤ کے باوجود میاں نوازشریف دھماکے کرکے قوم کے ہیروبن گئے۔ بصورت دیگر قوم ان کا دھماکہ کر دیتی۔

بھارت نے ایٹمی دھماکوں کے بعد جو جا رحانہ رویہ اختیار کیا’اس نے ثابت کردیا کہ دنیامیں سب کچھ بدل سکتا ہے لیکن بھارت کی پاکستان دشمنی نہیں بدل سکتی۔ آج وہ ہمارے کشمیر پرقابض ہے مگرہم اس سے دوستی اور تجارت کے لیے بے قرار ہیں۔ بھارت کے عزائم کے باوجودپاکستان نے ہمیشہ امن کے لیے اپناتعاون پیش کیا ہے ۔پاکستان 1979ء میں ہی این پی ٹی پر دستخط کرنے کے لیے اس شرط پرآمادہ ہوا کہ پاکستان کی سلامتی کا دشمن ہندوستان بھی اس پردستخط کرے لیکن ہندوستان ایسا کرنے سے انکار کردیا ۔1992ء میں پاکستان نے جنوبی ایشیاء کو تین مرحلوں میں زیر و میزائل زون کے لیے تجویزدی تاکہ اس خطے کو میزائلوں کی دوڑ سے پاک کر دیا جائے۔ ہندوستان نے اس تجویز کو ماننے کی بجائے پرتھوی ‘ارجن اوراگنی سے برصغیر کو تباہ و بربادی سے دوچار کرنے کو ترجیح دی۔

1997 ء میں پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جنوبی ایشیا کوایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کی قراردادپیش کی تواس کے حق میں 153ووٹ ڈالے گئے جبکہ مخالفت میں صرف ہندوستان اور بھوٹان کے ووٹ آئے۔ اس سے دنیا پرواضح ہو گیا۔ہندوستان امن کی زبان سمجھتاہی نہیں ہے۔اس کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں’ہندو مہاتماؤں نے بڑی بڑی جنگوں کی آگ بھڑکا کر امن کو تہہ وبالا کیے رکھا اور پوری تاریخ میں کسی راجہ مہاراجہ کے دورمیں ہندوستان متحد نہیں رہابلکہ یہ اعزاز بھی مسلمانوں کو ملا کہ انہوں نے ہندوستان کی بکھری ریاستوں کو ایک لڑی میں پرو کر ہندوستان کو ایک سلطنت بنایا۔

انصاف کاتقاضا تویہ تھاکہ اقوام عالم ہندوستان کاہرپلیٹ فارم پربائیکاٹ کرتی ‘اسے تنہائی کی اتھاہ گہرائی میں دھکیلتی ‘اسے ہنومان سے انسان بنا نے کی کوشش کرتی مگر امریکہ نے انڈیا کو سر پربٹھایا اور دونوں نے بمبئی حملوں کا الزام حافظ محمد سعید پر لگا کر ان کے سرکی قیمت لگانے کے ساتھ ساتھ ایٹمی انرجی کے تعاون کا معاہدہ کیا۔بھارتی سائنسدانوں کو امریکہ کی لیبارٹریوں تک رسائی دی اور پوری دنیا کے ایٹمی انرجی رکھنے والے ملک اس کے لیے ایسے بن گئے جسے ہمارے جیسے لوگوں کے لیے سردیوں میں لنڈا بازار۔ پاکستان میں حکمرانوں کی ذاتی رنجشوں کے سبب یوم تکبیرکوبھلادیاگیا تھا۔پروفیسرحافظ محمدسعید امیر جماعة الدعوة نے نئی نسل کو یوم تکبیر کی اہمیت سے روشنا س کرانے کے لیے 23مئی سے ہفتہ تکبیر منانے کا اعلان کیا۔ کراچی سے پشاور تک ایک ہفتہ میں بے شمار پرہجوم کنونشن اور سیمینار منعقد کیے۔ حافظ محمدسعید نے ان تکبیر کنونشنز سے خطاب کرتے ہوئے کہا: پاکستان کے ایٹمی قوت بننے سے بھارت پاکستان کی جانب میلی نگاہ بھی نہیں ڈال سکتا۔

Mumbai Attacks

Mumbai Attacks

خودساختہ بمبئی حملوں کی آڑ میں اس نے پاکستان پر سرجیکل سٹرائیک کے لیے بہت کوشش کی مگر یہ ایٹم ہی تھا کہ لالے کی دھوتی باربار کھل جاتی تھی۔ حافظ محمد سعید نے کہا کہ اندرا گاندھی نے 17 دسمبر 1971ء میں لوک سبھامیں کہا تھا کہ ہم نے نظریہ پاکستان کو خلیج بنگال میں ڈبود یا ہے۔ یہ پیغام تھاکہ اب اگلا نشانہ مغربی پاکستان ہو گا لیکن ذوالفقارعلی بھٹونے کہاکہ ہم گھاس کھالیں گے مگر ایٹم بم ضرور بنائیں گے اور کشمیر کے لیے ہزار سال تک جنگ لڑیں گے۔حافظ محمد سعید نے کہا روس کے ٹکڑوں میں تقسیم ہونے سے اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایٹم بمانعام میں دیا ھے۔ اب افغانوں کے ہاتھوں امریکہ اور حواریوں کی شکست کے بعد کشمیر سے بھارت کے 30 کروڑ مسلمانوں کی آزادی کا آغاز ہو گا۔

پھر نعروں سے گونجیں گے چاغی کے پہاڑ
جب مل کر بلند ہم نعرہ تکبیر کریں گے
یوم تکبیر منائیں گے یونہی شان سے ہر سال
امید ہے فتح اک دن کشمیر کریں گے

تحریر: محمد قاسم حمدان