صومالیہ: صدارتی مذاکرات کی ناکامی کے بعد بم دھماکے میں تیرہ سکیورٹی اہلکار ہلاک

Somalia Security Forces

Somalia Security Forces

صومالیہ (اصل میڈیا ڈیسک) یہ حملہ نئے صدر کے انتخاب کے مسئلے پر جاری تعطل کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات ناکام ہو جانے کے فوراً بعد ہوا۔ شدت پسند اسلامی گروپ الشباب نے طوس مریب قصبے کے قریب ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

صومالیہ میں نئے صدر کے انتخاب کے مسئلے پر جاری تعطل کو ختم کرنے کے لیے اتوار کے روز سیاست دانوں کے درمیان ہونے والی ہنگامی مذاکرات ناکام ہوجانے کے فوراً بعد ہی سڑک کے کنارے ایک بم دھماکہ ہوا جس میں صومالیائی سکیورٹی فورسز کے کم از کم تیرہ اہلکار ہلاک ہوگئے۔

ایک اعلی فوجی افسر جنرل مسعود محمد نے بتایا کہ جلمدج ریاست کی علاقائی انٹلیجنس یونٹ کا قافلہ سڑک کے کنارے نصب کردہ بم کا نشانہ بن گیا۔ یہ قافلہ طوس مریب قصبے کی جانب جا رہا تھا، جہاں صومالیہ میں انتخابات میں ہونے والی تاخیر کے مسئلے پر سیاست دانوں کے درمیان بات چیت ہوئی تھی۔

صدر محمد عبدالحئی محمد کی مدت کار کردگی کے اختتام سے چند دنوں قبل سنیچر کے روز ہونے والی یہ بات چیت کسی نتیجے کے بغیر ختم ہوگئی تھی۔

جنرل مسعود محمد نے بتایا ”ہمیں جلمدج صوبے میں اپنے تیرہ سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کی افسوس ناک خبریں موصول ہوئی ہیں۔ ایک دھماکے میں ان کی گاڑی تباہ ہوگئی۔”

ہلاک ہونے والوں میں صوبے کے ایک سینیئر انٹلیجنس افسر شامل تھے۔ شدت پسند اسلامی گروپ الشباب نے اپنے اندلس ریڈیو اسٹیشن سے نشر کیے گئے ایک بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ دارلحکومت موغادیشو کے شمال میں واقع طوس مریب قصبے میں ملکی سیاسی رہنماوں کی میٹنگ کے دوران اس شدت پسند گروپ نے اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔

صومالیہ میں نئے سربراہ مملکت کے انتخاب کے لیے مرکزی حکومت اور وفاقی ریاستوں کے درمیان گزشتہ کئی دنوں سے جاری بات چیت نا کام ہوگئی جس کے بعد آٹھ فروری کومجوزہ انتخاب کا انعقاد مشکل دکھائی دے رہا ہے۔

کسی قرارداد کی منظوری کے بغیر ہی مذاکرات ٹوٹ جانے کی وجہ سے ملک میں آئینی بحران پیدا ہوسکتا ہے، جو پہلے ہی انتہا پسندی اور بڑے پیمانے پر خوراک کی قلت کے مسئلے سے دوچار ہے۔

ملکی وزیر اطلاعات عثمان دوبے نے بتایا کہ علاقائی الیکشن کمیشنوں کے عملے کے حوالے سے معاہدہ نہیں ہوسکا اور صدر محمد عبدالحئی جمعے کے روز دارالحکومت موغادیشو واپس لوٹ گئے تھے۔

عثمان دوبے کا کہنا تھا ”کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا۔ حکومت نے تمام تنازعات پر بات چیت کرنے اور انہیں حل کرنے کی پیش کش کی تھی لیکن ہمارے بعض بھائی اسے سمجھنے میں نا کام رہے اور انہوں نے مسئلے کو حل کرنے سے انکار کردیا۔” انہوں نے مزید کہا ”حکومت نے کافی لچک کا مظاہرہ کیا، مصالحت کرنے کی کوشش، نرم روی اختیار کی اور بات چیت کے لیے تیار تھی لیکن بعض رہنماوں نے ہمارے اس نرم رویے کا بے جا فائدہ اٹھانے کی کوشش۔ لیکن یہ نہیں ہوگا۔“