جنوبی سوڈان: فوج کے 2 دھڑوں میں جھڑپیں، 500 ہلاک

South Sudan Army

South Sudan Army

جوبا (جیوڈیسک) جنوبی سوڈان میں فوج کے 2 دھڑوں میں جھڑپوں کے دوران تقریبا 500 افراد ہلاک جبکہ آٹھ سو زائد کے زخمی ہو گئے۔

اقوام متحدہ کے امن مشن کے سربراہ ہارو لاڈسوس نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ جنوبی سوڈان کے دارالحکومت جوبا میں فوج کے 2 دھڑوں میں جھڑپوں کے بعد 400 سے 500 افراد کی لاشیں ہسپتال لائی گئیں جبکہ جھڑپوں کے دوران 800 افراد زخمی بھی ہوئے۔ جنوبی سوڈان میں صدر سلواکیر اور اپوزیشن رہنما کے حامی فوجی گروپوں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔

کشیدہ صورحال کے باعث 15 ہزار سے زائد شہری اقوام متحدہ کے کیمپوں میں پناہ لے چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اہلکار کا کہنا ہے کہ حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کو شش کے بعد دارالحکومت میں صورت حال اب بھی انتہائی کشیدہ ہے اور وہاں مختلف نسلی گروہوں کے درمیان بھی فسادات جاری ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر سلواکیر ڈنکا نسل سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ ان کے مخالف رک ماچر کا تعلق نویئر نسل سے ہے۔

رپورٹوں کے مطابق جنوبی سوڈان میں جاری یہ تازہ تصادم دراصل نسلی بنیادوں پر ہو رہا ہے۔ براعظم افریقہ کے اس تازہ تنازع کا آغاز اتوار کے روز اس وقت ہوا جب سابق نائب صدر رک ماچر کے حامی فوجی دستوں نے مبینہ طور پر حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی اور راتوں رات کئی سرکاری دفاتر پر قبضے کی غرض سے حملے کیے۔

صدر سلواکیر کے وفادار دستوں نے کارروائی کرتے ہوئے ان کوششوں کو ناکام بنا دیا اور اس وقت سے وہاں دونوں گروپوں کے مابین تصادم جاری ہے۔ جوبا حکومت کا کہنا ہے کہ دس سابق وزراء کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ مرکزی کردار رک ماچر تاحال فرار ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے جنوبی سوڈان کے رہنما سلواکیر سے بذریعہ ٹیلی فون رابطہ کیا جس میں انہوں نے کییر پر زور دیا کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ اس تازہ تنازع کے حل کے لیے مذاکرات کی راہ اختیار کریں۔

اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کے سربراہ نے اس صورت حال پر خطے کے دیگر ممالک کے سربراہان سے بھی بات چیت کی ہے۔جبکہ امریکا نے اپنے شہریوں کو فوری طور پر جنوبی سوڈان سے نکل جانے کا حکم دیدیا۔