سوڈان : احتجاجی تحریک اور حزبِ اختلاف کے لیڈروں نے سول نافرمانی کی اپیل کر دی

Protest

Protest

خرطوم (جیوڈیسک) سوڈان میں حزبِ اختلاف اور احتجاجی تحریک کے لیڈروں نے حکمراں فوجی کونسل کے رویے کے ردِعمل میں سول نافرمانی کی اپیل کردی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ فوجی کونسل نے ان کی عبوری آئینی تجاویز کے جواب میں مایوس کیا ہے۔

عبوری فوجی کونسل ( ٹی ایم سی) کا کہنا ہے کہ اس نے مجوزہ تجاویز کے مسودے سے وسیع تر مفہو م تو اتفاق کیا ہے لیکن ا س میں اسلامی شریعت کے قانون سازی کا بنیادی مآخذ ہونے کے علاوہ بعض اہم امور کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

لیکن حزب اختلاف کے گروپوں پر مشتمل اتحاد اعلامیہ برائے آزادی اور تبدیلی فورسز ( ڈی ایف سی ایف) کا موقف ہے کی شریعت کا عبوری آئین سے کوئی تعلق نہیں اور عبوری فوجی کونسل نے جس ردعمل کا اظہار کیا ہے،اس سے تو مجوزہ عبوری حکومت پر فوج کا کنٹرول ہوجائے گا۔

ڈی ایف سی ایف کے لیڈر مدنی عباس مدنی نے بدھ کو خرطوم میں نیوز کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم سول نافرمانی کی اپیل کرتے ہیں اورا س کے لیے تیار ہیں‘‘۔

مظاہرین کے ایک اور لیڈر خالد عمر یوسف کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد فوج کے ساتھ محاذ آرائی کا آغاز کرنا نہیں بلکہ وہ تعطل کے خاتمے کے لیے کوششوں میں تیزی چاہتے ہیں۔

خرطوم کے وسطی حصے میں وزارت ِدفاع کے باہر ہزاروں افراد نے گذشتہ ایک ماہ سے احتجاجی دھرنا دے رکھا ہے ۔ وہ عبوری فوجی کونسل سے فوری طور پر اقتدار ایک شہری حکومت کے حوالے کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔معزول صدر عمر حسن البشیر کے خلاف احتجاجی تحریک کو منظم کرنے والے اتحاد برائے آزادی اور تبدیلی کی اپیل پر یہ دھرنا جاری ہے۔

عبوری فوجی کونسل کا کہناہے کہ وہ ٹیکنو کریٹس پر مشتمل حکومت کےقیام کے لیے تو تیار ہے لیکن وہ آیندہ عام انتخابات کے انعقاد تک مجموعی طور پر کنٹرول اپنے پاس ہی رکھے گی تاکہ سوڈان کو طوائف الملوکی کا شکار ہونے سے بچایا جا سکے۔