سپریم کورٹ کا پبلک ٹرانسپورٹ میں سی این جی ختم کرنے کا حکم

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد سپریم کورٹ نے سانحہ گجرات کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ادارے کھانے پینے کے لیے بنے ہیں کسی کو کسی کی کوئی پرواہ نہیں، ایک استانی سمیت سترہ بچوں کی ہلاکت کی ذمہ داری کوئی قبول کرنے کو تیار نہیں، پھر ہم حکم دے دیتے ہیں کہ پبلک ٹرانسپورٹ سے سی این جی ختم کی جائے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سانحہ گجرات از خود نٹس کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بغیر فٹنس سرٹیفکیٹس کے گاڑیاں سڑک پر دیکھی جاتی ہیں، پولیس اس حوالے سے کیا کر رہی ہے۔ ڈی پی او گجرات نے کہا کہ فٹنس سرٹیفیکیٹس دیکھنا ان کی ذمہ داری نہیں ہے، اس کے لیے الگ ادارہ موجود ہے۔

جسٹس گلزار نے کہا کہ ایسے معلوم ہوتا ہے کہ پولیس کی کوئی ذمہ داری نہیں۔ چیف جسٹس نے ڈی پی او گجرات اور ایس ایچ او کی سرزنش کی۔ اوگرا کے وکیل عفنان کریم کنڈی نے بتایا کہ اوگرا نے پبلک ٹرانسپورٹ میں سی این جی بند کرنے کی تجویز دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ناقص سی این جی سلنڈر والی گاڑیاں چلتے پھرتے تابوت ہیں اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم حکم دے دیتے ہیں کہ پبلک ٹرانسپورٹ میں سی این جی ختم کی جائے کیونکہ اوگرا، پولیس، ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن اور کوئی بھی ذمہ داری قبول نہیں کر رہا۔