سویڈن میں قرآن کو نذر آتش کیے جانے کے بعد احتجاج و مظاہرے

Protest In Sweden

Protest In Sweden

مالمو (اصل میڈیا ڈیسک) سویڈن کے شہر مالمو میں قرآن کو نذر آتش کیے جانے کے بعد احتجاج و مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔ مذہبی نفرت پھیلانے کے الزام پر تین افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ ایک ڈینش سیاستدان کو بھی گرفتار کر کے واپس بھیج دیا گیا۔

یورپی ملک سویڈن کے شہر مالمو میں انتہائی دائیں بازو کے ایک گروپ کے اراکان کی جانب سے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کو نذر آتش کیے جانے کے بعد پرتشدد فسادات پھوٹ پڑے ہیں۔ تقریبا تین سو افراد نے جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب ہونے والے احتجاج میں حصہ لیا، جس دوران کئی تنصیبات کو آگ لگا دی گئی اور مشتعل مظاہرین نے پولیس پر پتھرا بھی کیا۔

مالمو کے پولیس ترجمان نے ایکسپریسن نامی مقامی اخبار کو بتایا کہ یہ احتجاج جمعے کی سہ پہر تارکین وطن کے پس منظر والے افراد کے ایک محلے میں پیش آنے والے اس واقعے کے بعد شروع ہوا، جس میں قرآن کو نذر آتش کیا گیا اور اس کی ویڈیو آن لائن شیئر کی گئی۔ اس کارروائی پر تین افراد کو حراست میں بھی لیا جا چکا ہے۔

ڈنمارک کی مہاجرین مخالف پارٹی ‘ہارڈ لائن کے رہنما راسموس پالوڈن اس ریلی میں شرکت کرنے والے تھے، جس میں قرآن کو جلانے کا واقعہ پیش آیا مگر انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ پیلوڈن پر دو سال کے لیے سویڈن میں داخلے پر پابندی عائد تھی مگر وہ اس کے باوجود وہاں جانے کے لیے نکل پڑے تھے۔ مالمو پولیس کے ایک اور ترجمان کالے پرسن نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کو حکام اس بارے میں آگاہ تھے کہ راسموس پیلوڈن قانون کو اپنے ہاتھوں میں لے سکتے ہیں۔ انہوں مالمو کے پاس سے گرفتار کر لیا گیا۔