وہ وقت گیا جب بندد روازوں کے پیچھے کام ہوتے تھے : سپریم کورٹ

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد(جیوڈیسک)سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس کی سماعت میں نگران وزیر اعظم کے وکیل کو جواب داخل کرنے کیلئے چھ جون تک کا وقت دے دیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ وہ وقت گزر گیا جب بند دروازوں کے پیچھے کا م ہوا کرتے تھے۔

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے نگران وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ توہین عدالت کا کیس انفرادی نوعیت کا ہے۔یہ نوٹس میر ہزار خان کھوسو کو جاری ہوا۔

جو اس وقت نگراں وزیراعظم ہیں۔ عدالت نے نگران وزیراعظم کو ذاتی حاضری کا نوٹس نہیں دیا احتیاط برتی ہے۔ جواب کے بعد ضرورت ہوئی تو ذاتی طور پر پیش ہونے کیلئے بھی کہیں گے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ اب وہ وقت گزرگیا جب بند دروازوں کے پیچھے کام ہوا کرتے تھے اب ہرکام آئین اورقانون کے مطابق چلیگا۔

شفقت نغمی نے کہا کہ ان کا تبادلہ وزیراعظم کے سابق پرنسپل سیکرٹری سیرت اصغر اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ تیمور عظمت عثمان نے کیا ہے۔ ان سے بھی جواب طلب کیا جائے۔ درخواست گزار امتیاز عنایت الہی کا کہنا تھا کہ کرپٹ افسران بہت اہم عہدوں پر فائض ہیں۔

وزیراعظم کو حقائق نہیں بتائے جاتے کچھ لوگوں نے گھیرا ڈالا ہوا ہے ان کے تبادلے کا ان کے وزیر کو بھی علم نہیں تھا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ جو کچھ کہنا ہے تحریری طور پر عدالت میں پیش کریں۔ عدالت نے وزیراعظم کے سابق پرنسپل سیکرٹری سیرت اصغر اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ تیمور عظمت عثمان کو بھی نوٹس جاری کر دیا اور میر ہزار خان کھوسو کے وکیل عارف چودھری کی استدعا پر جواب داخل کرنے کیلئے چھ جون تک کی مہلت دے دی۔