سیاستدانوں کی رنگین مزاجیاں

Jamshed Dasti

Jamshed Dasti

محترم قارئین! گذشتہ دنوں ایک ممبر قومی اسمبلی جمشید دستی نے بہت ہی بہادرانہ قدم اٹھایا۔ جس سے بڑے بڑے ایوان بوکھلاہٹ کا شکار دیکھا ئی دیے۔ اگر سیاستدانوں کی ماضی والی رنگینیوں کو دیکھا جا ئے تو یہ انکشاف تو ان کا عشر عشیر بھی نہیں۔ کیونکہ آج سے تقریبا پندرہ یا سولہ سال پہلے اک بہا در لکھا ری نے ان احباب کے کر توں سے پر دہ اٹھایا تھاویسے بھی کوئی نہ کوئی لکھاری اپنے قلم کا حق ادا کرتے رہتے ہیں۔ لیکن جمشید دستی کی یہ کاوش قابل تحسین ہے۔

اک سوچنے کی بات ہے کہ ملک کی باگ ڈور سمبھالنے والے اگر اس قدر خود کو برائیوں میں مبتلا رکھیں گے تو کس طرح وہ ملک کو سیدھی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔ یا ملک کے مسائل کا وہ حل کس طرح نکا ل سکتے ہیں۔ کیو نکہ کسی بھی اصلاح کے لئے یہ لازم ہے کہ پہلے اپنی اصلاح کی جا ئے اس کے بعد آگے کی سوچ لے کر چلا جا ئے۔ لیکن بد قسمتی سے ہما رے ملک پاکستان کو کھا نے والے، لوٹنے والے اور رنگینیاں اپنا نے والوں نے اپنے نرغے میں لیا ہوا ہے اور اگر ہم عوام تھوڑا سا اپنا احتساب کریں تو معلوم ہو کہ یہ سب ہما رے اپنے اعمال کی وجہ سے ہے۔ کیو نکہ جیسے اعمال ہوں گے اسی طرح کے حکمران بھی اللہ کریم مسلط کر تے ہیں۔

District

District

قارئین! میں اپنے علاقے کی بات کرتا ہوں کہ تلہ گنگ کو بھی چند لوگوں نے اپنی مٹھی کی خاک سمجھا ہوا ہے اور جس کی وجہ سے تلہ گنگ کی ترقی میں رکاوٹیں ہیں۔ جب تک ہم ان ناسمجھ اور عقل کی اندھی طاقتوں سے تلہ گنگ کو چھٹکارہ نہیں دلوا پاتے تب تک تلہ گنگ کی ترقی کا مرحلہ پروان چڑھنا مشکل ترین دیکھا ئی دیتا ہے۔ ایک سادہ سی مثال آپ اور میر ے سامنے ہے کہ تلہ گنگ ضلع بنایا جائے کے نعرے لگانے والے خالی گھڑا سر پر رکھ کر کہتے دیکھائی دیتے ہیں آو بھائیو پانی پی لو۔ لاوہ کو تحصیل کا درجہ صرف لکھنے کی حد تک دیا گیا اس کو کیوں نہیں حتمی شکل دلوانے کے لئے کو شش کی جاتی۔ ضلع کے نعرے بلند کر نے کے ساتھ لا وہ تحصیل کو حتمی شکل دلوانے کے لئے اپنی کو ششیں بروئے کار لائی جائیں۔

سب دنیا داری ہے کوٹ ٹائی لگا کے عوام کی آنکھوں میں دھول جھو نکنے والوں نے یہ نہیں سوچا کہ عوام کا ہم کتنا نقصان کر رہے ہیں عوام کو ہم کس طرح کی الجھن کا شکار کر رہے ہیں ۔ بلکہ ان چند مفاد پر ستوں نے اپنی مصنوعی ہو ہوا بنا کے عوام کو بے وقوف بنا یا ہوا ہے ۔ اگر تلہ گنگ کو ضلع بنا نے کا خواب سچ ہو جا ئے تو اس سے تلہ گنگ کی تعمیر و ترقی کی راہ کھل سکتی ہے لیکن اگر تحصیل لا وہ کی طرح تلہ گنگ کو بھی نام کے ضلع کا درجہ دیا جا ئے تو اس سے کو ئی فائدہ نہیں۔

ہما رے ایم این اے صاحب کو چا ہیے کہ وہ اس طرح کے ٹاو ٹوں سے اپنی جان جھڑا کر عوام کے ساتھ مل کر چلیں کیو نکہ عوام ہی ان کی اصل طاقت ہے اور اگر اس چند کالی بھیڑوں کو ساتھ ملا کر تلہ گنگ ضلع بنا و کی کو شش کریں گے تو اس طرح کچھ نہیں ہو نا بلکہ یہ جو چند عنا صر ان کے آگے پیچھے چلتے دیکھا ئی دیتے ہیں وہ صرف اپنے مفادات کا رونہ روتے ہیں ان کو عوام سے کو ئی سروکار نہیں ۔میں کسی کا نام لینا منا سب نہیں سمجھتا بلکہ عوام اب ان گندی مچھلیوں کو پہچان گئی ہے کہ جو ایک مفاد پر ست ٹولے کی شکل میں تلہ گنگ کے ہر فیصلے میں آگے آگے دیکھا ئی دیتے ہیں۔لیکن تلہ گنگ کی عوام کے حق میں وہ ہر گز نہیں ہوتے۔ میرا اختلاف کسی سے نہیں بس میرا اختلاف صرف ان احباب سے ہے جو تلہ گنگ کے بظاہر تو ٹھیکے دار بنے بیٹھے ہیں لیکن تلہ گنگ کی ترقی میں وہ اک نا سور کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔

Talagang

Talagang

ہما رے تلہ گنگ و گردونواح کے نوجوان کو چاہیے کہ وہ اپنے علاقے کے مسائل کے لئے خود آگے بڑھیں۔ کسی بھی ٹاوٹ کو اپنے علا قے کی ترقی میں رکاوٹ بنتا دیکھیں تو اس کے سامنے اپنا سینا تان کے ٹکر ا جا ئے اسی صورت میں ایک تبدیلی کی فضاء جنم لے گی نہیں تو یہ چند ٹاوٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تحریر: ملک عامر نواز
aamir.malik26@yahoo.com
00966-540715150