طالبان کی امریکا کے ساتھ امن ڈیل رواں مہینے متوقع

Taliban

Taliban

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) ایسے اشارے سامنے آئے ہیں کہ رواں ماہ کے اختتام تک طالبان اور امریکا کے درمیان امن ڈیل طے ہو سکتی ہے۔ طالبان نے حال ہی میں جنگ بندی کی پیش کش بھی کی ہے۔

طالبان کے ایک مرکزی ترجمان نے بتایا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ ممکنہ امن ڈیل رواں مہینے کے اختتام تک طے کر سکتے ہیں۔ ترجمان کے مطابق وہ اپنے عسکری آپریشن میں بھی کمی لانے کے لیے تیار ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ طالبان اس سلسلے میں محدود فائربندی کی پیشکش بھی کر چکے ہیں۔

افغان طالبان کے ترجمان کے مطابق محدود جنگ بندی کے ساتھ ساتھ امریکا پر واضح کیا جا چکا ہے کہ اپنے حملوں میں جہاں کمی لائیں گے تو یہ افغان فوج پر بھی لاگو ہو گی۔ ان اقدامات کو مقامی افغان ماہرین نے فریقین کے درمیان اعتماد کی فضا کو بحال اور مستحکم کرنے سے تعبیر کیا ہے۔ طالبان کے ترجمان نے ڈیل پر دستخط کیے جانے کی کوئی حتمی تاریخ کی وضاحت نہیں دی البتہ یہ ضرور کہا کہ اب معاملہ چند دنوں کا رہ گیا ہے۔

مبصرین کے مطابق افغان طالبان اور امریکا کے ساتھ طے پانے والی ڈیل دو اہم ستونوں پر کھڑی کی جا رہی ہے۔ ان میں ایک افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا اور دوسری طالبان کی جانب سے جہادیوں کو محفوظ پناہ نہ دینے کی ضمانت ہے۔ یہ واضح نہیں کہ ڈیل کے بعد ساری امریکی فوج افغان سرزمین سے لوٹ جائے گی۔

جو بھی ڈیل طے پائی گی اُس کی حتمی منظوری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہی دیں گے۔ گزشتہ برس امریکا کی جانب سے یہ کہا جا چکا ہے کہ افغانستان میں چند ہزار امریکی فوجی متعین رکھے جائیں گے۔

اس ڈیل کے طے ہونے پر امکان ہے کہ طالبان اور کابل حکومت کے درمیان بھی مذاکرات شروع ہو سکیں گے۔ ابھی تک طالبان نے کابل حکومت کے ساتھ کبھی براہ راست مذاکرات شروع کرنے پر رضامندی ظاہر نہیں کی ہے۔ عسکریت پسند کابل حکومت کو امریکا کی کٹھ پتلی خیال کرتے ہیں۔ مبصرین کا یہ بھی خیال ہے کہ افغانستان میں جنگ زدہ صورت حال کا حل فوجی کارروائیوں میں پوشیدہ نہیں ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ طالبان اور امریکا کے درمیان امن ڈیل کو طے کرنے کا مذاکراتی عمل گزشتہ ایک سال سے جاری ہے۔ ستمبر سن 2019 میں امن ڈیل طے ہوتے ہوتے رہ گئی تھی اور ایک امریکی کی ہلاکت کے بعد صدر ٹرمپ نے سارے امن سلسلے کو ختم کر دیا تھا۔