ٹیکس نفاذ کے خلاف انجمن تاجران پاکستان کی ہڑتال پر تاجر دو دھڑوں میں تقسیم

Traders Strike

Traders Strike

کراچی (جیوڈیسک) اضافی ٹیکس اور اس حوالے سے حکومتی پالیسی کے خلاف انجمن تاجران پاکستان کی کال پر ملک بھر کے تاجر ہڑتال کر رہے ہیں جب کہ تاجروں کے کچھ گروپوں نے ہڑتال کی حمایت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

کراچی، لاہور اور پشاور سمیت مختلف شہروں میں تاجروں نے کاروبار جزوی طور پر بند کررکھے ہیں اور مطالبات پورے ہونے تک ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

سینیئر نائب صدر انجمن تاجران سندھ نے آج صوبے بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی بجٹ نے غریب عوام کی چیخیں نکال دی ہیں، آج کی ہڑتال وفاقی حکومت کو آئنیہ دکھا دے گی۔

کراچی میں انجمن تاجران، تاجر ایکشن کمیٹی اور صدر طارق روڈ الائنس کی کال پر آج مارکیٹیں بند رہیں گی جب کہ شہر کی چھوٹی بڑی دکانیں بھی بند ہیں۔

راجن پور اور شورکٹ میں بھی انجمن تاجران کی جانب سے ٹیکسز کےخلاف مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے۔

ادھر ملتان میں آل پاکستان انجمن تاجران، ٹریڈرزالائنس، چیمبر آف اسمال ٹریڈرز کی جانب سے ہڑتال کی کال پر کاروبار بند ہے۔

ملتان کے علاقے گھنٹہ گھر،حسین آگاہی،گلگشت، ممتازآباد، گلشن مارکیٹ میں تمام دکانوں پر تالے ہیں۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی تاجر برادری کی جانب سے ٹیکسس میں اضافے کے خلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری ہے۔

دوسری جانب لاہور میں مذاکرات کے بعد دو گروپوں نے ہڑتال کی کال واپس لے لی ہے۔

لاہور میں آل پاکستان انجمن تاجران اور کار ڈیلرز نے آج ہڑتال کا اعلان کیا ہے جب کہ کیمسٹ ریٹیلرز نے مارکیٹیں اور دکانیں کھلی رکھنے کا عندیہ دیا ہے، فلور ملز ایسوسی ایشن نے 17 جولائی تک ہڑتال مؤخر کر دی ہے۔

ملک بھر کی تاجر برادری کا کہنا ہے کہ مطالبات تسلیم ہونے تک احتجاج جاری رکھیں گے۔

گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے انجمن تاجران کے مرکزی جنرل سیکریٹری کا کہنا تھا کہ ہڑتال سے بھاگنے والے تاجر تاجروں کے غدار ہوں گے، ہڑتال اب ہماری نہیں ملک بھر کے 31 لاکھ تاجروں کی ملکیت ہے۔