شدید کشیدگی کے باجود امریکا اور ایران میں قیدیوں کا تبادلہ

Mohammad Javad Zarif and Massoud Soleimani

Mohammad Javad Zarif and Massoud Soleimani

ایران (اصل میڈیا ڈیسک) گزشتہ رات امریکی جیل سے ایرانی ماہر تعلیم کی رہائی کے باجود ابھی بھی امریکا اور ایران نے ایک دوسرے کے متعدد شہریوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھا ہوا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے منگل کے روز انسٹاگرام پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ ایرانی پروفیسر سیروس عسگری کا جہاز امریکا سے روانہ ہو چکا ہے۔ بڑھتی ہوئی دوطرفہ کشیدگی کے باوجود تہران اور واشنگٹن حالیہ برسوں کے دوران کم از کم دو مرتبہ قیدیوں کا تبادلہ کر چکے ہیں۔ سن دو ہزار سولہ میں امریکا نے واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جیسن رضائیان کی رہائی کے بدلے ایسے سات ایرانی شہریوں کو رہا کیا تھا، جو امریکا میں قید تھے۔ اسی طرح گزشتہ برس دسمبر میں ایرانی سائنسدان مسعود سلیمانی کے بدلے ایران نے چینی نژاد امریکی ماہر تعلیم ژیو وانگ کو رہا کیا تھا۔

مائیکل وائٹ کو طبی بنیادوں پر مارچ کے وسط میں رہا کر دیا گیا تھا لیکن وہ ابھی تک ایران میں ہی ہیں

تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ سیروس عسگری کے بدلے کس امریکی شہری کو رہا کیا گیا ہے؟ تاہم متعدد دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ عسگری کے بدلے ایران امریکی بحریہ کے سابق اہلکار مائیکل وائٹ کو رہا کر سکتا ہے، جسے ایران نے سن دو ہزار اٹھارہ سے قید کر رکھا ہے۔ اس امریکی شہری کو ایک فرضی اکاؤنٹ سے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے بارے میں توہین آمیز مواد پوسٹ کرنے پر دس سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ مائیکل وائٹ کو طبی بنیادوں پر مارچ کے وسط میں رہا کر دیا گیا تھا لیکن وہ ابھی تک ایران میں ہی ہیں۔

دوسری جانب ایران اور امریکا کے متعدد شہری ایک دوسرے کی جیلوں میں قید ہیں۔ اسی طرح تہران کی ایک عدالت نے ایرانی نژاد امریکی شہری سیامک نمازی اور ان کے والد کو امریکا کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں دس سال قید کی سزا سنائی تھی۔ علاوہ ازیں کم از کم تین ایسے امریکی شہری ہیں، جو واشنگٹن حکومت کے لیے جاسوسی کرنے یا امریکی مفادات کے لیے کام کرنے کے الزامات کے تحت ایرانی جیلوں میں سزائیں کاٹ رہے ہیں۔

دوسری جانب کم از کم چودہ ایسے ایرانی شہری ہیں، جو تہران حکومت کے لیے کام کرنے اور امریکی مفادات کو نقصان پہنچانے کے الزامات کے تحت امریکی جیلوں میں قید ہیں۔ ان میں سن دو ہزار تیرہ سے پچیس سالہ قید کاٹنے والے منصور ارباب سیار بھی شامل ہیں۔ ان پر یہ الزام ثابت ہو گیا تھا کہ وہ امریکا میں سعودی سفیر عادل الجبیر پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی میں شامل تھے۔