دہشتگردی کی نئی لہر کے سامنے قوم کا جذبہ

Terrorists

Terrorists

تحریر: سید مبارک علی شمسی

ہمارا ملک گزشتہ 14 برس سے دہشتگردوں کی لپیٹ میں ہے۔ ہمارے وطن عزیز کو دہشتگردی کی جنگ میں 70 ہزار سے زائد جانوں کا خراج دینے کیساتھ ساتھ سواارب ڈالرسے زائد کا مالی نقصان بھی ہوا ہے ۔ ایک عشرے سے جاری دہشت گردی کا عفریت بھی پاکستانیوں کے حوصلوں کو شیل کرنے میں ناکام رہا۔ گزشتہ دنوں خود کش حملے باوجود بھی اگلے ہی دن واہگہ بارڈر پریڈمیں پاکستانیوں کی ہزاروں کی تعداد میں شرکت دہشت گردوں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے۔ حب الوطنی کے جذبہ سے سرشار پاکستانی قوم کے ” پاکستان زندہ باد ، پاک فوج زندہ باداور دہشت گردی مردہ باد ” کے فلک شگاف نعروں نے دہشت گردوں کے ارادے متزنرل اور ملک دشمن عناصروں کے محلوں میں بھونچال پیدا کر دیا جبکہ دوسری جانب بھارت اسٹیڈیم بالکل ہی خالی پڑا تھا۔ پاکستانی قوم کا دہشت گردی کی نئی لہر کے سامنے ڈٹ جانا ایک خوش آئند امر ہے۔

جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی قوم جراتمند اور بہادر قوم ہے۔ چند دہشت گرد ان کے ارادوں کو پست نہیں کر سکتے۔ پاکستان آج کل جس بدترین دہشت گردی کا شکار ہے اسکا تقاضا بھی یہی ہے دہشت گردوں کو منہ توڑ جواب دیا جائے اور اپنے وطن سے دہشت گروں کا صفایا کیا جائے کیونکہ ہمارا وطن ہمارا گھر ہے اور گھر سے انسان سے کی محبت ایک فطری امر ہے

یہ اس قدر فطری امر ہے کہ حوانات تک بھی اپنے ٹھکانے ، بل، کچھار وغیرہ سے محبت کرتے ہیں اور اس کی محبت میں جان تک لڑا دینا فطری تقاضا سمجھا جاتا ہے۔ حضرت شیخ سعدی کہتے ہیں کہ وطن کا کانٹا بھی سنبل وریحان سے زیادہ عزیز ہوتا ہے۔ حضرت یوسف جو مصر میں بادشاہی کرتے تھے کنعان کے بھکاری کو بھی اس حکومت سے بھی بہتر خیال کرتے تھے کیونکہ کنعان ان کا وطن تھا اور حاکم ہونے کے باوجود وطن کی خوشبو اور محبت و الفت مصر میںنہ تھی۔

وطن گہوارہ ہے اور دھرتی ممتا ہے۔ وطن گود ہے مادروطن کی ، وطن ایک بھومی جنم کا نام ہے۔ جسکی زمین ، ہوا اور ماحول میں انسان اپنی آنکھیں کھولتا ہے ۔کھیلتا کودتا اور جوان ہوتا ہے۔ یہی ماں باپ، بھائی بہن، عزیز و اقارب ، دوست، احباب اور اسکے مہربان و مشفق ، ہمدرد و غم گسار، خیر اندیش دہی خواہ موجود ہوتے ہیں انسان کو ان سب چیزوں سے اس درجہ لگائو ہوجاتا ہے کہ ان سے جدا ہوتے ہوئے انسان مضطرب اور بے چین ہو جاتا ہے دوسرے لفظوں میں اسے حب الوطنی کہا جاتا ہے اور یہی وطن کی محبت ہمیں دشمن کے مدمقابل لا کھڑا کرتے ہے 1965 میں بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پوری قوم دل و جان سے سیسہ پلائی دیوار بن گئی اور بالا خر بھارت کو اپنے بے شمار اسلحے کے باوجود منہ کی کھانی پڑی۔

Pakistan

Pakistan

پاکستان کے مسلمان حب الوطن من الایمان کی عملی تصویر ثابت ہوئے اور اب ایک مرتبہ پھر وہی جوش و جذبہ اور ولولہ واہگہ پریڈ میں سوموار کے روز دیکھنے میں آیا۔ ملک دشمن قوتیں ہماری طاق میں لگی ہوئی ہیں۔ اور ہمارے وطن کو ناکام ریاست قرار دلوانے کے لیئے ہر حربہ استعمال کررہی ہیں۔ یہ تو اللہ تبارک وتعالیٰ کا فضل و کرم ہے اس ملک پر کہ اسکی طرف میلی آنکھ دیکھنے والے اپنی آنکھوں سے محروم ہو بیٹھتے ہیں ۔ بھارت پاکستان کا ازلی دشمن ہے اور بعض تجربہ نگاروں کا مہنا ہے کہ بھارت واہگہ بارڈر پرچم اتارنے کی تقریب ختم کروانا چاہتا ہے جو کہ اسکی خام خیالی ہے۔ بھارت کو یہ بھی پتہ ہے

ہماری فوج کا شکار دنیا کی بہترین فوجوں میں ہوتا ہے اس کے باوجود بھی وہ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آرہا کبھی وہ سیالکوٹ ورکنگ باؤنڈری پر بلااشتعال فائرنگ کرنی شروع کر دیتا ہے تو کبھی ناروال سیکٹر پر معصوم پاکستانیوں کو شہید کر دیتا ہے۔ سانحہ واہگہ باردر میں بھارت کے ملوث ہونے کا قطعاً خارج ازامکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔ انڈیا کو یہ بھی اچھی طرح پتہ ہے کہ پاکستان کی فوج آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہے مگر یہ بھارت سرکار کی بھول ہے کہ وہ اپنی مرضی سے سرحدکی خلاف ورزی کر کے یا پھر مختلف حیلوں بہانوں سے پاکستان پر مسلط ہو جائے گا۔ کیونکہ پاکستان کی عوام اپنے وطن کیلئے اپنا تن من اور دھن قربان کر کے دشمنوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیگی۔ اس کیلئے حکمران ملکی سیاست کو درپیش خطرات سے نمٹنے کیلئے ایک پلیٹ فارم پر اکھٹے ہوں اور اپنا اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔

وفاقی اور پنجاب حکومت کو پیشگی اطلاع کے باوجود حملے سے بچنے کیلئے اقدامات نہ کرنے کا نوٹس لینا چاہیے اور سانحہ و اہگہ بارڈر کی شفاف تحقیقات کر ا کر ملوث ملزمان کو کرار واقعی سزا دی جائے اور واہگہ چیک پوسٹوں پر سیکورٹی ہائی الرٹ کی جائے۔ میری دعا ہے کہ اللہ پاک وطن دشمن قوتوں کو نیست ونابود کرے۔(آمین)

Syed Mubarak Ali Shamsi

Syed Mubarak Ali Shamsi

تحریر: سید مبارک علی شمسی