ٹرانسپورٹ میڈیا

 Media

Media

ٹرانسپورٹ میڈیا پر اس وقت کچھ لکھنا جب دنیا کے کروڑوں افراد سوشل میڈیا کے سحر میں کھوئے ہوئے ہیں۔ سوشل میڈیا کو نہ صرف انفرادی طور پر استعمال کیا جا رہا ہے بلکہ اجتماعی طور پر بھی تنظیموں کے زیر استعمال ہے۔٤٠ فیصد تنظیموں کے پاس باضابطہ سوشل میڈیا پالیسی ہے اور سوشل میڈیا کو مانیٹر بھی کیا جاتا ہے۔لیکن سوشل میڈیا کے دور میں بھی ٹرانسپورٹ میڈیا اپنی اہمیت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ یورپ میں اب بھی 80 فیصد صارفین خریداری بسوں پر ایڈورٹائزنگ کے ذریعے کرتے ہیں۔ 70 فیصد گھروں سے باہر وقت گزارنے وا لے زیادہ تر لوگ پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرتے ہیں۔

97 فیصد سے زیادہ آبادی ٹرانسپورٹ میڈیا سے مستفید ہوتی ہے۔ ایک ہفتے میں ٹرانسپورٹ میڈیا پر اشتہارات کو 30 ملین لوگوں نے دیکھا۔ پاکستان میں یقینا ٹرانسپورٹ میڈیا پالیسی ہوگی اور کوئی ضابطہ اخلاق بھی ہو گا لیکن میں اس تک نہیں پہنچ سکا۔میں نے غیر ملکی یونیورسٹیوں کے پاکستان کی پبلک ٹرانسپورٹ کے حوالے سے تحقیقاتی مقالے پٹرھے لیکن ابھی تک میری نظروں سے کوئی ایسی سٹڈی نہیں گزری جس پر پبلک ٹرانسپورٹ پر لکھے جانے والے فقروں، اشعار اور تصویروں کو موضوع بنایا گیا ہو۔

اگر یہ ارٹیکل کسی اور ملک میں شائع ہوتا تو اشاعت کے بعد یونیورسٹیاں اس پر تحقیقاتی کام کرتیں۔ ماہر نفسیات اپنی ماہرانہ رائے دیتے۔ تعلیم و تربیت فراہم کرنے والے ادارے متحرک ہو جاتے۔ یہ أرٹیکل بیک وقت قانون، تعلیم و تر بیت فراہم کرنے والے اداروں،ماہر نفسیات اور این جی اوز کو دعوت فکر دیتا ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ جسے ملک بھر میں اکثریتی أبادی دن میں کئی دفعہ استعمال کرتی ہے۔ جس میں ہر طبقہ فکر اور ہر عمر کے لوگ سفر کرتے ہیں۔ انہیں پبلک ٹرانسپورٹ اور ان کے عملے سے کن مسائل کا سامنا ہے۔

خاص کر اُن مسائل سے جو تحریروں، فقروں، اشعار اور تصویروں سے متعلقہ ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے والے مرد، خواتین اور بچوں کے ذہنوں پر ان تحریروں سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ کتنے مرد خواتین ان تحریروں سے ذہنی اذیت کا شکار ہوتے ہیں؟ ان تحریروں سے مذہبی وابستگی کو دیکھا جا سکتا ہے۔روحانی نسبتوں کاجائزہ لیا جا سکتا ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ سے وابستہ عملہ کیا سوچتے ہیں؟ کیا چاہتے ہیں؟ ان کی علمی اور ذہنی سطح کیسی ہے؟ ان میں تربیتی اور اخلاقی فقدان کس قدر ہے؟ ٹرانسپورٹ کیسے ضابطہ اخلاق کی متقاضی ہے۔

Transport

Transport

اس کالم کا بنیادی مقصد ٹرانسپورٹ میڈیا کو با مقصد، باضابطہ اور عملے کو با اخلاق بنانے کے لیئے متعلقہ اداروں کو متحرک کرنا ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ پر لکھی ہوئی تحریروں کو من وعن تحریر کیا گیا ہے۔ ٹرکوں، ویگنوں، بسوں اور رکشوں پر یہ تحریریں موجود ہیں جوکہ اردو، انگلش، پنجابی اور رومن انگلش میں ہیں۔ راولپنڈی اسلام اباد میںچلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ پر لکھے ہوئے فقرے اور تحریریں۔ اللہ ماشااللہ اللہ نبی وارث اللہ بادشاہ۔ یا حئی یا قیوم۔ اللہ نگہبان۔ْ میرے لیئے اللہ ہی کافی ہے۔

رکھ أس مولا تے، سبحان تیری قدرت، میں صدقے یا رسول اللہ، عشق نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں جیو یا علی، یا حسین، علی علی، پنجتنی، سلام یا حسین، بری سرکار، جھولے لعل قلندر، میں نوکر صحابہ دا، نگاہ میروی، دیوانی شکرگنج دی، بابافضل شاہ کلیامی، شہباز قلندر، میں نوکر سب درباراں دی، الہی خیر گردانی بحق شاہ جیلانی، ارمان حسین مسافر دا۔رب کی عطا سے ماں باپ کی دعا سے، أو جی بسم اللہ بیٹھو تو سبحان اللہ دیکھو تو ماشا اللہ، جنت حسین دی۔ چاندنی، یاد تو أتی ہوگی، نیں ریساں۔ So Nice کوئی شک، أو صنم مردان چلیں، نصیب اپنا اپنا، چل پگلی صنم کے شہر، ایسے نہ دیکھو اپنا بنا لوں گا۔

My Choice خدا گواہ، موسم کی طرح کہیں تم بدل نہ جانا۔ خرچہ ساڈا نخرے لوکاں دے۔کوئی تم سا کہاں، شوق نہ کر، نشیلی۔ انگارا، کی تکنا ایں۔ Dil Jani ضدی، اپنے تے دو ای شوق سوہنی گڈی سوہنے لوگ، پختون یار،Sweet ۔تلاش۔خان جی، ہر کلہ راشہ، چل بلوچاں نال، توبہ توبہ سوہنے ایزی لوڈ منگدے، ساجن دعا کرنا، مُنی بدنام ہو ئی ڈارلنگ تیرے لیئے، پھول ہے گلاب کا خوشبو تو لیا کروگاڑی ہے غریب کی کرایہ تو دیا کرو، بدل ضمیر ویندے جدوں غرضاں مک جاون،No Tension جلو مت کالے ہو جاو گے، فاصلہ رکھیں، ہارن دو رستہ لو، میری اوقات ماں کے قدموں کی خاک ملنگنی۔

Police

Police

007 شالا بخت بلند ہووی، جانم سمجھا کرو۔ The Best ،عاجزی King Cobra صبح سواں شامی گراں، نصیبوں والی، چلے جاسو کے چھوڑ أواں، یاراں نال بہاراں۔ Eagle پسند سجناں دی، چٹی کبوتری۔ One لاڈلی، یہ سب میری ماں کی دعا ہے۔ Red Eye چلو کوئی گل نیئں، کاجل، یہ دوستی تیرے دم سے ہے، سپیڈ میری جوانی اور ٹیک میرا نخرہ، اجڑتے گئے اں پر چس بڑی أئی اے۔ Love Pegion جان پاکستان، راجہ پردیسی۔ Prince جان لیوا Enjoy Yourself پاک فوج کو سلام۔انکھیں بڑی پاگل ہیں۔ Janoo ناز نہ کر سب خاک ہے، پھل موسم دا گل ویلے دی، واہ چوہدری تیرے رولے۔

دیکھ مگر پیار سے دوستی ماواں ٹھنڈیاں چھاواں ٹمن تیری پرواز سے جلتا ہے زمانہ تیری یاد أئی تیرے جانے کے بعد۔جلنے والے کا منہ کالا تیری وفائیں سانول۔Risk پریشان نہ تھی ول أساں ماں تجھے سلام۔ Dilkash انتظار موٹر وے پولیس کو سلام۔Hunter دیوانگی نیئں نبھدی مجبور نہ کر پلوشہ ماں کی دعا عشق ممنوع پریم نگر فقیراں۔ Blind Lover ۔ تم سے اچھا کون مہک انگارونہManchali جو کچھ ملا ماں کی دعا سے نہ کر جان دوہاں دی رل ویسی کراس کر یا برداشت کر۔جی لالہ جی اف صبح ہوگئی اساں نویاں نویاں لائیاں تے رولے پے گئے سوچی وی ناں ہٹو بچو۔ میں بڑا ہو کر ٹرک بنوں گا ہم چلے دنیا جلے چور دے پتر ٹول بکس خالی اے واہ بھئی واہ۔ Danger بے رخیاں وت ساڈے نال See you again سب مایہ ہے

اُڈیکاں، جانے والے کو روکا نہیں کرتے اے دل نادان اُن کے لوٹ أنے کی دعا کیا کرتے ہیں Malik-1 أفرین تیری انکھیں۔ Shakari کسی نظر کو تیرا انتظار أج بھی ہے۔ ,It is my style دل تو پاگل ہے Miss world شریکاں نوں اگ لگ گئی چھوڑ دیئے وئہ کام جن کے برے تھے انجام أسو تے جی کرسا نہ أسو تے کی کرساں۔کہہ جو دیا ہے ہم تیرے ہیں أنچل تیرے نام زندگی اور دوست کبھی وفا نہیں کرتے۔نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے۔ أج کل کی لڑکیاں حسن پہ ناز کرتی ہیں پہلا کلمہ أتا نہیں انگلش میں بات کرتی ہیں۔ معصوم ادائیں طوفان ہر مسکراہٹ مسکان نہیں ہوتی سڑیا نہ کر دعا کریا کر ماں باپ کی دعا مرشد کی نگاہ بے وفا تیرا یوں مسکرانا بھول جانے کے قابل نہیں مست نظروں سے اللہ بچائے نیئں گھر وسدے بد نیتاں دے ارمانی دنیا ساجن دعا کرنا۔

Mohammad Farooq Khan

Mohammad Farooq Khan

تحریر : محمد فاروق خان