ترک پائلٹوں کا اغوا، لبنان ملیشیا نے ذمہ داری قبول کر لی

Turkish

Turkish

ترک (جیوڈیسک) لبنان میں سرگرم شیعہ ملیشیا نے ترک پائلٹوں کے اغوا کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ مسلح حملہ آوروں نے بیروت ایئرپورٹ کے قریب ترکش ایئر ویز کی بس سے پائلٹوں کو اغوا کر لیا تھا۔ اس واقعے کے بعد لبنان اور ترکی کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔ لبنان کے سرکاری خبر رساں ادارے نیشنل نیوز ایجنسی نے جمعہ کو بتایا کہ امام علی الرضا نامی ایک گروپ نے ترک پائلٹوں کے اغوا کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

اس گروپ کا کہنا ہے کہ ترک کیپٹن مراد آبپنار اور معاون پائلٹ مراد آغا ہمارے مہمان ہیں جب تک عزاز میں اغوا کئے گئے ہمارے بھائیوں کو رہا نہیں کر دیا جاتا۔ واضع رہے کہ گزشتہ برس مئی میں ترکی کے سرحد کے ساتھ شام کے اس علاقے سے 11 شیعہ افراد کو اغوا کیا گیا تھا، جن میں سے دو کو بعد ازاں رہا کر دیا گیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم تجویز کرتے ہیں کہ وہ شہری جو ابھی تک لبنان میں موجود ہیں فوری طوری پر ملک چھوڑ دیں لیکن اگر انہیں مزید قیام کی ضرورت ہے تو وہ اپنی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ ترکش ایئرویز کے عملے کے دیگر افراد کو بیروت میں ترکی کے سفارت خانے پہنچا دیا گیا تھا۔

وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ انہیں ترکی واپس لانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ترک حکام لبنان کی حکومت اور سکیورٹی حکام سے رابطے میں ہیں تاکہ لبنان میں موجود ترک شہریوں اور مغوی پائلٹوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

اِن مغویوں کے خاندان کے افراد انقرہ حکومت پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ ان کے عزیزوں کی رہائی کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔ ان خاندانوں کے ایک ترجمان نے ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات چیت میں کہا ہے کہ ترک پائلٹوں کے اغوا سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔