چشم بِینا

Unfair

Unfair

تحریر: عفت

جب کسی بھی ظلم، زیادتی یا انصافی کا ذکر ہوتا ہے تو ہمارے ذہن میں فوراََ ایک جملہ آتا ہے کہ یہ سب سسٹم کی خرابی ہے۔ اس میں حقیقت بھی ہے کیونکہ سسٹم سے ہی حکومت تشکیل پاتی ہے جب مشینری میں خرابی ہو تو کوئی کام کیسے دُرست ہو سکتا ہے۔ افسوسناک صورتحال تو یہ ہے کہ ہم اس پر چُپ سادھ لیتے ہیں اور درویش منشی اختیار کر لیتے ہیں۔

اُس کا تدارک نہیں سوچتے۔ اور یہی کامل وجہ ہے جس کی وجہ سے خرابی بڑھتی بڑھتی ناسور کی شکل اختیار کر گئی حتی کہ اس کی وجہ سے ہمارے ملک کی سالمیت اور ساکھ متاثر ہوئی۔ قصہ کوتاہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے میٹرک کے طلباء طالبات کو لیپ ٹاپ دینے کا اعلان کیا۔ اور میرٹ پر اُترنے والے طلباء و طالبات کو میسج کیے گئے۔

طلبہ میں اس خبر نے خوشی کی لہر دوڑ ا دی مگر شومئی قسمت کچھ طلباء طالبات جو میرٹ پر پورے اُترتے تھے ان کو یا تو میسج ملا ہی نہیں یا دیر سے ملا جب مذکورہ تاریخ گزر چکی تھی۔ موقعہ کھونے والے طلباء آج بھی بورڈ آفس ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور سیکٹریٹ کے دھکے کھا رہے ہیں۔ میں بھی انہی متاثران میں شامل تھی۔

پنجاب کی حکومت کی طرف سے میٹرک کی بنیاد پر ذہین طلباء کو لیپ ٹاپ کی فراہمی ایک احسن اقدام ہے۔ لیکن لگتا یوں ہے کہ نوکر شاہی اس علم دوست سکیم کو ناکام بنانے کے در پر ہیں۔ میری بیٹی اس وقت F.Sc فرسٹ ائیر کی طالبہ ہے اُس نے میٹرک میں 821 نمبر حاصل کیے مگر میری بدقسمتی مجھے بورڈکی طرف سے بھیجا گیا میسج نہیں ملا اس کے علاوہ میں لاہور کے بجائے چوک اعظم ضلع لیہ میں مقیم ہوں بچی نے میٹرک لاہور بورڈ سے کیا۔

Laptop Distribution

Laptop Distribution

سکول رابطہ کیا تو پتا چلا کہ قصور ڈسٹرکٹ میں لیپ ٹاپ تقسیم ہو چکے ہیں۔ لہذا مجھے بورڈ سے رابطہ کرنا ہو گا وہاں رابطہ کیا تو کہا گیا کہ 22 نومبر کو اسلامیہ کالج میں لیپ ٹاپ تقسیم کیے جائے گے آپ آ جائیں۔ ہم 8گھنٹے کا طویل سفر کر کے وہاں پہنچے تو پتہ چلا جن کے لیپ ٹاپ رہ گئے تھے وہ یہاں نہیں مل رہے اُس کی تاریخ الگ دیں گے۔

وہاں پر موجود امتیاز صاحب نے ہمیں 26نومبر کو آنے کا کہا اور یقین دہانی کرائی کے آپ کو لیپ ٹاپ مل جائے گا۔ مزید تصدیق کیلئے میں بورڈ آفس گئی وہاں لسٹ چیک کی تو بچی کا نام وہاں لسٹ میں موجود تھا۔وہاں پر موجود صاحب نے بتایاکہ آپ26کو آ جائے لیپ ٹاپ یہی سے ملے گا۔

26 نومبر کی صبح ایک دفعہ پھر 8گھنٹے کا سفر کرکے بورڈ آفس پہنچے۔ مدعا بیان کرنے پر انکشاف ہوا کہ تقسیم وقتی طور پر ملتوی کر دی گئی ہے۔ اور جن صاحب نے ہمیں پرچی پر تاریخ لکھ کر دی تھی پہنچاننے سے ہی انکار کر دیا۔ اور کہا کہ آپ ایجوکیشن آفس میں جائیں وہاں اللہ راضی صاحب سے ملیں وہ آپ کو مزید بتائے گے۔

غرض مزید سفر کر کے ڈائریکٹر کالج کے آفس گئے تو وہاں بھی سب نے ماتھے پر آنکھیں رکھی ہوئی تھیں۔ ان کا بھی اصرار تھا کہ تا حکم ثانی کچھ نہیں ہو سکتا اسی اثناء میںچند اور طالبات بھی اسی حال کا شکاروہاں آئیں جنہیں میسج لیٹ ملا تھا ۔ اور وہ چار دن سے ٹرخایا جا رہا تھا۔

بحث و تکرار کے بعد ہمیں کہا گیا کہ آپ 3تاریخ کو آئیں تب آپ کو فائنل تاریخ بتائیں گے یا پھر سیکٹریل چلے جائے وہاں سیکٹری بجٹ خالد بشیر صاحب سے ملیں کیونکہ یہ حکم اُن کی طرف سے ہی آیا ہے۔ مرتا کیا نا کرتا کہ مصداق سیکٹریٹ جا پہنچے اُنہوں نے بھی ہماری ایک نہ سنی۔ جب اُن سے حل پوچھا تو اُنہوں نے کہا کہ ابھی کوئی مستند اطلاع نہیں کہ جو بچے رہ گئے تھے اُنہیں ملے گا یا نہیں ملے گا۔ہم دوبارہ 6دسمبر کو آئیں تب تاریخ بتائیں گے۔ ہم اپنی قسمت اور سسٹم کو کوستے ہوئے واپس آگئے۔

Government Of Pakistan

Government Of Pakistan

اب آپ فیصلہ کریں کہ کیا یہ انصاف ہے۔ ہم نوجوان نسل کو اپنا مستقبل کہتے ہیں مگر اس قسم کا ناروا سلوک کر کے ہم اُن سے کس اچھائی کی امید رکھ سکتے ہیں۔ حکومت اس بات کی پوچھ تاچھ کرے اور متعلقہ شعبہ کا محاسبہ کرے اور متاثرین طلباء کی مدد کرے تاکہ وہ سسٹم کے اس ظالمانہ سلوک کی نظر نہ ہوں۔ یہ بچے ہمارا مستقبل ہیں میری بذریعہ قلم ارباب اختیار سے گزارش ہے کہ وہ اس صورتحال پر کوئی تیز ترین اور مثبت ایکشن لیں اور تمام طلبہ اور طالبات جو میرٹ پر ہیں اُنہیں اُن کا حق دیں۔

تحریر: عفت