امریکا نے افغان طالبان سے دوبارہ مذاکرات کا فیصلہ کر لیا

United States

United States

نیویارک (جیوڈیسک) افغانستان سے انخلا سے قبل اپنے ایک فوجی کی رہائی کے لیے امریکا نے طالبان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کافیصلہ کیا ہے، طالبان کو فوجی کے بدلے گوانتاناموبے میں قیدطالبان کی رہائی کی پیش کش کی جائے گی۔

واشنگٹن میں حکام کا کہنا ہے کہ ایک امریکی سارجنٹ کی رہائی کے بدلے گوانتا ناموبے میں برسوں سے قید 5 طالبان کو قطر میں حفاظتی حراست میں دیا جائے گا۔ امریکی فوجی کو 2009 میں افغانستان میں پکڑلیا گیا تھا۔ وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار کاکہنا ہے کہ یہ پیش کش 2سال سے ہے اور پینٹاگون، وزارت داخلہ اور دیگر ایجنسیوں نے گزشتہ ماہ تمام 5 طالبان کو رہا کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس سے پہلے طالبان نے امریکی فوجی کے بدلے ایک یا 2 طالبان قیدیوں کی رہائی ماننے سے انکارکردیا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ طالبان نے اس معاملہ پر 2 سال پہلے مذاکرات معطل کر دیے تھے لیکن امریکا نے مذاکرات کا راستہ بند نہیں کیا، نئی پیش کش باضابطہ طور پر نہیں ہے اورنہ ہی کسی سرکاری اہلکار کا دوحہ جانے کا منصوبہ ہے، جہاں قطرکی حکومت اس بارے میں سہولتیں فراہم کرسکتی ہے۔

پینٹا گون کے پریس سیکریٹری کا کہنا ہے کہ امریکی حکام اپنے فوجی واپسی چاہتے ہیں۔ دوسری طرف افغانستان میں قیام امن کے لیے افغان حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات کے ضمن میں افغان ہائی پیس کونسل کا وفد متحدہ عرب امارات روانہ ہو گیا۔

اس دورے کا بنیادی مقصد دبئی میں طالبان کی بعض شخصیات سے ملاقات کر کے افغان حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات کیلیے راہ ہموار کرنا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق صوبہ کپیسا میں افغان فوج کی گاڑی سڑک کے کنارے نصب بم سے ٹکرا کر تباہ ہوگئی جس میں 6 فوجی ہلاک ہو گئے۔

جھڑپ میں 5 طالبان بھی مارے گئے۔ علاوہ ازیں افغان صدر حامد کرزئی نے سابق طالبان وزیر عبدالرقیب کے قتل کی مذمت کی ہے۔ عبدالرقیب کو پیر کو پشاور میں قتل کر دیا گیا تھا۔