امریکا نے پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے، فرانس

Emmanuel Macron and Malcolm Turnbull

Emmanuel Macron and Malcolm Turnbull

فرانس (اصل میڈیا ڈیسک) آسٹریلیا نے فرانس کے ساتھ اربوں ڈالر کی ایک ڈیل منسوخ کر کے امریکا سے ایٹمی آبدوزیں خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فرانس کو اپنے قریبی دوست امریکا کی یہ بات پسند نہیں آئی اور اس نے ان دونوں ملکوں سے اپنے سفیر واپس بلا لیے ہیں۔

امریکا اور فرانس اٹھارویں صدی سے اتحادی چلے آ رہے ہیں لیکن اب یہ اتحاد ایک نئے موڑ پر آن پہنچا ہے۔ آسٹریلیا کے ساتھ آبدوزوں کی ایک ڈیل کے تناظر میں فرانس نے امریکا اور آسٹریلیا دونوں ہی ممالک سے اپنے سفیر واپس بلوا لیے ہیں۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے جمعے کی شب اس فیصلے کا باضابطہ طور پر اعلان کرتے وقت بتایا کہ آبدوزوں کی خریداری میں آسٹریلیا کی جانب سے فرانس کے ساتھ ڈیل منسوخ کرنا اور اس کے بدلے امریکی آبدوزیں خریدنا، اس فیصلے کی وجہ بنا۔ ان کے بقول اتحادیوں کے مابین ایسا رویہ ‘ناقابل قبول ہے۔

آسٹریلیا، امریکا اور برطانیہ کے مابین ایک دفاعی معاہدے کے تحت آسٹریلیا کو جوہری ہتھیاروں سے لیس ہونے کی صلاحیت رکھنے والی آبدوزیں مل سکتی ہیں۔

اسی ڈیل کے نتیجے میں آسٹریلیا کی فرانس کی ساتھ چھپن بلین یورو کی آبدوزوں کی ڈیل منسوخ ہو گئی ہے اور یہی پیرس حکومت کی ناراضگی کی وجہ بنی۔ ایک فرانسیسی سفارت کار کے مطابق اسی ہفتے بدھ کے روز فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کو آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن سے ایک خط موصول ہوا، جس میں معذرت کے ساتھ آبدوزوں کی ڈیل ختم کر دی گئی۔ فرانسیسی اہلکاروں نے جب امریکا سے رابطہ کیا، تو پتا یہ چلا کہ امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا نے ایک نیا دفاعی اتحاد قائم کر لیا ہے اور اب امریکا آئندہ اٹھارہ ماہ میں آسٹریلیا کو آبدوزیں فراہم کرے گا۔

فرانسیسی حکام اسے ‘پیٹھ میں چھرا گھونپنے سے تعبیر کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق اتحادی اور پارٹنر ملکوں کے مابین ایسا نہیں ہوتا۔ فرانسیسی وزیر خارجہ کے بقول آسٹریلیا اور امریکا کے ساتھ اعتماد کا رشتہ تھا، جسے ان ملکوں نے ٹھیس پہنچائی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ صدر ایمانوئل ماکروں نے دونوں ملکوں سے سفیر واپس بلوانے کا اعلان کیا۔ مغربی اتحادی ممالک میں سفیر واپس بلانا ایک غیر معمولی بات ہے۔ سیاسی مبصرین اسے ماکروں کے چار سالہ دور کا سب سے جرات مندانہ فیصلہ بھی قرار دے رہے ہیں۔

امریکا کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایمیلی ہورن نے اس معاملے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک رابطے میں ہیں اور صلاح مشورے سے اختلافات دور کر لیے جائیں گے، جیسا کہ یہ دونوں اتحادی ممالک کرتے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا، ”فرانس ہمارا سب سے پرانا اتحادی اور سب سے اہم پارٹنر ملک ہے۔ دونوں ممالک یکساں جمہوری اقدار اور عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے معاملات سے جڑے ہوئے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بھی فرانس کے ساتھ اتحاد کی اہمیت کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں امید ظاہر کی کہ آئندہ ہفتے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر اختلافات دور کر لیے جائیں گے۔

آسٹریلوی حکومت نے فرانس کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیر خارجہ ماریسے پین کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گہا ہے کہ کہ کینبرا حکومت فرانسیسی موقف سمجھتی ہے مگر یہ فیصلہ قومی سلامتی سے متعلق ملکی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق آسٹریلیا فرانس کے ساتھ اتحاد اور تعاون کی اہمیت کو سمجھتا ہے اور مستقبل میں دیگر معاملات پر تعاون جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔