امریکا میں ایک اور افریقی نژاد شہری کی ہلاکت، اٹلانٹا پولیس چیف مستعفی

Protest

Protest

جارجیا (اصل میڈیا ڈیسک) جارج فلوئڈ کے ہلاکت پر مظاہرے ابھی ختم نہیں ہوئے کہ امریکا میں ایک اور افریقی نژاد شہری پولیس کے ہاتھوں مارا گیا ہے۔ یہ ہلاکت نسل پرستانہ رویوں اور امریکی پولیس کی ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف مظاہروں کو مزید تحریک دے گی۔

امریکی ریاست جارجیا کے دارالحکومت اٹلاٹنا میں ایک افریقی نژاد امریکی شہری ریشارڈ بروکس کی پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد ایک متعلقہ پولیس اہلکار کو برطرف جبکہ ایک اور کو معطل کر دیا گیا۔ پولیس کے ہاتھوں کسی افریقی نژاد امریکی شہری کی ہلاکت کا یہ تازہ واقعہ جمعہ بارہ جون کی شب پیش آیا۔ اسی تناظر میں اٹلانٹا کے محکمہ پولیس کی خاتون سربراہ ایریکا شیلڈز نے کل ہفتہ تیرہ جون کو اپنے عہدے سے استعفی بھی دے دیا تھا۔

بروکس کی ہلاکت کا واقعہ بارہ جون کی رات اس وقت پیش آیا، جب وینڈیز نامی فاسٹ فوڈ ریستوراں کی جانب سے پولیس کو یہ شکایت کی گئی تھی کہ ایک شخص اپنی گاڑی میں سو گیا ہے، جس کی وجہ سے ڈرائیو تھرو میں گاڑیاں پھنس کر رہ گئی ہیں۔ موقع پر پہنچنے والے پولیس اہلکاروں کے مطابق ستائیس سالہ ریشارڈ بروکس کا ‘فیلڈ سوبرائٹی ٹیسٹ کیا گیا، جس میں وہ ناکام رہا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار یہ ٹیسٹ اس وقت کرتے ہیں، جب انہیں یہ شبہ ہو کہ کوئی مشتبہ شخص شراب یا کسی اور نشہ آور مادے کے زیر اثر ہے اور اس لیے ڈرائیونگ کرنے کے قابل نہیں رہا۔ اس ٹیسٹ میں ناکامی کے بعد جب پولیس اہلکاروں نے ریشارڈ بروکس کو حراست میں لینے کی کوشش کی، تو اس نے مزاحمت کی۔ عینی شاہدین کے مطابق پولیس اہلکار بروکس سے جھگڑتے دکھائی دیے اور انہوں نے اسے بجلی کا جھٹکا لگانے کے لیے ٹیزر گن بھی استعمال کی۔ ایک موقع پر بروکس ان کے چنگل سے نکلنے میں کامیاب رہا اور بھاگ نکلا۔ اس پر پولیس نے فائرنگ کی اور ریشارڈ بروکس کو تین گولیاں لگیں۔ بعد ازاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

اٹلانٹا کی میئر کیشا لانس باٹمز نے بتایا کہ انہوں نے پولیس چیف ایریکا شیلڈز کا استعفی قبول کر لیا ہے۔ میئر نے ہی متعلقہ پولیس اہلکار کی برطرفی کا حکم جاری کیا تھا۔ جس پولیس اہلکار نے گولی چلائی، اس کی شناخت گیرٹ رولف کے طور پر کی گئی ہے جبکہ ڈیون برونسن نامی پولیس اہلکار کو معطل کیا گیا ہے۔ پولیس نے دونوں پولیس اہلکاروں کی یونیفارمز پر نصب کیمروں کی فوٹیج بھی جاری کر دی ہے۔

اس واقعے کے بعد اٹلانٹا میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔ ہفتے کی شب مشتعل مظاہرین نے ایک انٹر اسٹیٹ ہائی وے کو بلاک کر دیا جبکہ وینڈیز نامی فاسٹ فوڈ ریستوراں کی جس مقامی شاخ سے فون کر کے پولیس بلائی گئی تھی، اسے بھی مظاہرین نے نذر آتش کر دیا۔

یہ امر اہم ہے کہ پچیس مئی کو امریکی شہر مینیاپولس میں افریقی نژاد شہری جارج فلوئڈ کی پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے امریکا میں ابھی تک شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ نسل پرستانہ رویوں اور پولیس اہلکاروں کی ظالمانہ کارروائیوں کی مخالفت میں امریکا میں دو ہفتے سے بھی زائد عرصے سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ فلوئڈ کی ہلاکت اور امریکا میں مظاہروں نے عالمی سطح پر نسل پرستی کے خلاف ایک تحریک کی شکل اختیار کر لی ہے اور کئی ممالک میں اس بارے میں بھرپور بحث جاری ہے۔ اس طرح کے مظاہرے کئی ممالک میں اب تک جاری ہیں۔