امریکا میں امیگریشن عارضی طور پر معطل کرنے کا اعلان

Donald Trump

Donald Trump

وائٹ ہاؤس (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا زائرس کی وبا کا حوالہ دیتے ہوئے امریکا میں امیگریشن کو عارضی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تاریخ میں پہلی بار امریکی تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ گرواٹ کے بعد اس میں تھوڑی بہتری درج کی گئی ہے۔

جرمنی میں کورونا وائرس کی وبا سے خردہ بازار اور سروسز مہیا کرنے والے سیکٹر سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر متوقع طور پر امریکا میں عارضی طور پر امیگریشن کو روکنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا، ”غیر مرئی دشمن کے حملے کی روشنی میں اور ساتھ ہی عظیم امریکی شہریوں کے روزگار کے تحفظ کے لیے میں عارضی طور پر امریکا میں امیگریشن روکنے کے مقصد سے ایک ایگزیکیٹیو آرڈر پر دستخط کروں گا۔” ‘غیر مرئی دشمن’ کی اصطلاح عام طور پر کورونا وائرس کے لیے استعمال کی جارہی ہے اور امریکی صدر نے امیگریشن پر روک لگانے کے لیے نئی وبا کا سہارا لیا ہے۔

ادھر امریکا میں خام تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ گراوٹ کے بعد اس میں تھوڑی بہتری درج کی گئی اور ایک اعشاریہ ایک ڈالر میں ایک بیرل تیل فروخت ہوا۔ پیر بیس اپریل کو ابتدا میں امریکی خام تیل کی فی بیرل قیمت صفر ڈالر سے بھی نیچے گر کر منفی میں چلی گئی تھی۔ بہت کم طلب اور بہت زیادہ رسد کا نتیجہ یہ نکلا کہ عالمی منڈیوں میں امریکی خام تیل کی فی بیرل قیمت ریکارڈ حد تک کمی کے بعد پہلے دس ڈالر، پھر چار ڈالر فی بیرل اور اس کے بعد ایک ڈالر سے بھی کم تک گر گئی تھی۔

یہ سلسلہ یہی پر ختم نہ ہوا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے امریکی خام تیل کی فی بیرل قیمت صفر ڈالر تک گرنے کے بعد منفی میں بھی چلی گئی۔ تکنیکی طور پر منفی قیمت کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ تیل بیچنے والا تاجر خریدار کو مفت تیل بھی دے اور پھر فی بیرل ایک خاص قیمت بھی اس لیے ادا کرے کہ خریدار اس سے یہ تیل خرید رہا ہے۔ اس کا سبب ماہرین نے یہ بتایا ہے کہ خاص طور پر امریکی خام تیل کی تمام ذخیرہ گاہیں اس وقت بالکل بھری پڑی ہیں۔

اس ریکارڈ گراوٹ کے بعد امریکی صدر نے تیل ذخیرہ کرنے کے مقصد سے امریکی تیل تاجروں سے پونے آٹھ کروڑ بیرل تیل خریدنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے اس سلسلے میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ”ہم اپنے تمام قومی پیٹرولیم ذخائر کو بھر رہے ہیں۔۔۔۔۔ آپ تو اسٹرٹیجک ذخائر کی اہمیت سے واقف ہی ہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ وہ اس خرید و فروخت کے لیے کانگریس کی جانب سے فنڈنگ کے منتظر ہیں۔

اس دوران اقوام متحدہ کے تمام ارکین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ کووڈ انیس کے لیے مستقبل میں تیار ہونے والا کوئی بھی ویکسین سبھی کو مساوی طور پر میسر ہونا چاہیے۔ اس کے تعلق سے ایک قرارداد میکسیکو نے پیش کی تھی اور امریکا سمیت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے تمام 193 ارکان نے حمایت کی۔ اس قرارداد میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ کووڈ-19 کا مقابلہ کرنے کے لیے جہاں بین الاقوامی سطح پر سائنسدانوں کے درمیان تعاون بہت ضروری ہے وہیں نجی شعبوں کے ساتھ بہتر ہم آہنگی کی بھی ضرورت ہے۔

ایک ایسے وقت جب امریکی صدر عالمی ادارہ صحت پر نکتہ چینی کرتے رہے ہیں، اس قرارداد میں کووڈ 19 سے لڑنے کے لیے ادارہ کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کا اس میں اہم اور قائدانہ کردار ہوگا۔

وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر نے عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ادارے نے چین کے تعلق سے معاملات کو خفیہ رکھنے کی کوشش کی، تاہم انہوں نے اس الزام کی کوئی وضاحت پیش نہیں کی اور نہ ہی اپنے دعوؤں کے حق میں کوئی ثبوت پیش کرسکے ہیں۔