امریکا سے سرگرم ایرانی ’دہشت گرد تنظیم‘ کا سربراہ گرفتار، ایران

Iran, Jamshid Sharmehr

Iran, Jamshid Sharmehr

تہران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران کا کہنا ہے کہ امریکا سے چلائی جانے والی ’تندر‘ نامی ’دہشت گرد تنظیم‘ کے سربراہ جمشید شارمہد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ایرانی حکام نے تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ شامہد کو کیسے گرفتار کیا گیا۔

تہران میں ایرانی خفیہ اداروں سے متعلق وزیر سید محمود علوی نے نے بتایا کہ سن 2008 میں ایرانی شہر شیراز کی ایک مسجد میں دہشت گردانہ کارروائی کی ذمہ داری قبول کرنے والی تنظیم کے سرغنہ جمشید شارمہد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

شیراز کی ایک مسجد میں سن 2008 میں بم دھماکے میں 14 افراد ہلاک جب کہ دو سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ اس واقعے کی ذمہ داری ‘تندر‘ نے قبول کی تھی۔

‘تندر‘ کیا ہے؟

انجمن بادشاہی ایران، جسے عرف عام میں تندر (تھنڈر) کے نام سے جانا جاتا ہے، کا مرکزی دفتر کیلیفونیا، امریکا میں ہے۔ ایرانی انقلاب کے بعد امریکا اور مغربی ممالک جلاوطنی اختیار کرنے والے ایرانیوں کی یہ تنظیم نسبتاً غیر معروف ہے۔

انجمن بادشاہی ایران کے مطابق وہ ملک سے مذہبی حکومت کے خاتمے اور بادشاہت کی بحالی کے لیے سرگرم ہیں۔ سن 1979 میں ایرانی انقلاب سے قبل محمد رضا پہلوی کی بادشاہت تھی اور تنظیم کا دعویٰ ہے کہ اسی خاندان کی بادشاہت بحال کیے جانے کے بعد ہی ایران دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔

اس تنظیم نے شیراز حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ علاوہ ازیں تندر نے ایک ایرانی جوہری سائنسدان کے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی تاہم بعد میں انہوں نے اپنا بیان واپس لے لیا تھا۔

ایرانی حکام کا الزام ہے کہ یہ تنظیم سن 2010 میں ایرانی انقلاب کے بانی کے مزار پر ہونے والے حملے میں بھی ملوث تھی۔

ایرانی سرکاری ٹی وی پر نشر کی گئی فوٹیج میں سکیورٹی اداروں کی تحویل میں موجود شارمہد کو دکھایا گیا۔ سکیورٹی حکام نے یہ واضح نہیں کیا کہ کیلیفورنیا میں مقیم جمشید شارمہد کو کیسے اور کن حالات میں گرفتار کیا گیا۔

ایرانی انٹیلی جنس ادارے کے سربراہ نے صرف اتنا بتایا کہ شارمہد کو ایران ہی سے ‘ایک پیچیدہ انٹیلی جنس آپریشن‘ کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے۔

ایرانی مقامی میڈیا میں اس حوالے سے کئی بیانات سامنے آئے ہیں کہ ایرانی خفیہ اداروں نے شارمہد کو امریکا یا ترکی سے گرفتار کیا۔ لیکن تندر کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جمشید شارمہد کو نہ تو امریکا سے اغوا کیا گیا اور نہ ہی وہ ترکی میں موجود تھے۔

بیرون ملک مقیم حکومت مخالف ایرانی شہریوں اور تنظیموں پر امریکی یا اسرائیلی ‘ایجنٹ‘ ہونے کا الزام عائد کیا جانا ایرانی حکام کا معمول ہے۔ پینسٹھ سالہ شارمہد کی گرفتاری کے بعد بھی تہران حکام نے کہا ہے کہ ان کے مبینہ ‘امریکی ایجنٹ‘ ہونے سے متعلق تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا، ”مغرب کو دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے اور انہیں پناہ دینے سے باز رہنا چاہیے۔ یہ لوگ امریکا اور یورپ میں اپنے محفوظ ٹھکانوں سے نفرت پھیلاتے ہیں، قتل و غارت اور اشتعال انگیزی کو منظم کرتے ہیں اور معصوم ایرانی شہریوں کے قتل کی بے شرمی سے ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔‘‘

اس گرفتاری کے بعد ایرانی حکام کی جانب سے دعوے بھی سامنے آئے ہیں کہ وہ ایران میں مزید کئی حملوں کی ‘منصوبہ بندی‘ کر رہے تھے۔

حکومت کے قریب سمجھے جانے والے ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ تندر تنظیم ایران میں روسی سفارت خانے کو نشانہ بنانے کا منصوبہ کر رہی تھی۔ تاہم تہران میں روسی سفارت خانے کے ترجمان نے ایسی خبروں پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔