امریکا اور روس کی میزائلوں اور فوجی مشقوں پر باہمی پابندیوں پر بات چیت

Wendy Sherman

Wendy Sherman

روس (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی معاون وزیر خارجہ وینڈی شرمین نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے اپنے روسی ہم منصب نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف کے ساتھ میزائلوں اور فوجی مشقوں سے متعلق بڑھتے ہوئے تناؤ کو کم کرنے کے لیے باہمی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا، تاہم انھوں نے ماسکو کی جانب سے انتباہ کی تجدید کی کہ اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ماسکو یوکرین پر چڑھائی کرے گا تو اسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

شرمین نے روس کے نائب وزیرخارجہ سرگئی ریابکوف کے ساتھ جنیوا میں بات چیت کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے بہت سے امور پر تبادلہ خیال کیا جو ہمارے ممالک کو ایسے باہمی اقدامات کرنے کے قابل بنائیں گے جن کے ساتھ ہماری سلامتی کے مفادات وابستہ ہیں۔

دوسری جانب روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے ملاقاتوں کے بعد ایک پریس بیان میں کہا کہ ہم نے امریکیوں سے کہا کہ ہم یوکرین پر حملہ نہیں کرنا چاہتے۔

اپنے امریکی ہم منصب کے ساتھ کئی گھنٹوں کی بات چیت کے بعد روسی نائب وزیر خارجہ ریابکوف نے واشنگٹن پر زور دیا کہ وہ تصادم کے خطرے کو “کم نہ سمجھے” لیکن اس بات پر بھی زور دیا کہ صورت حال “مایوس ک نہیں” ہے۔

پیر کی شام جنیوا میں دونوں ملکوں کے درمیان سٹریٹجک ڈائیلاگ کے فریم ورک کے اندر، سلامتی کی ضمانتوں کے معاملے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے روسی- امریکی مذاکرات کا ایک نیا دور اختتام پذیر ہوا۔

روس کے نائب وزیر خارجہ نے ملاقاتوں کے بعد ایک پریس بیان میں کہا کہ ہم نے امریکا پر شمالی اوقیانوس کے معاہدے کی تنظیم (نیٹو) کی توسیع کے بارے میں اپنے تحفظات واضح کر دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ “یوکرین پر واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات پیچیدہ تھے۔”

روسی-امریکی حکام کی ملاقات تقریباً 7.5 گھنٹے جاری رہی اور سوئس شہر جنیوا میں امریکی مشن کے ہیڈ کوارٹر میں بند دروازوں کے پیچھے ہوئی۔