رحم دل بادشاہ

Summer Holidays

Summer Holidays

موسم گرما کی چھٹیاں ہوچکی ہیں، مجھے پکا یقین ہے کہ میری طرح آپ بھی خوب مستی سے چھٹیاں گزار رہے ہوں گے۔ ماموں ،پھوپھی ، خالہ کے گھر جانا یا پھر دادی ماں کے کمرے میں خوب اودھم مچانا۔ یاروں چھٹیاں ہوتی ہی مستی کیلئے ہیں پر خیال رکھنا دُھوپ کے وقت باہر نہ نکلنا کہیں طبیعت خراب ہوگئی تو سارہ مزہ جاتا رہے گا۔ چھٹیوں کے 15.10 دن بیمار ہوکر گزارنے کاشوق مجھے تو بالکل نہیں تھا۔میں تو دُھوپ اور شدید گرمی کے وقت کمرے میں ہوم ورق کیا کرتا یا مزے مزے کی کہانیاں پڑھا کرتا تھا۔

حاضر ہے آپ کیلئے ایک سبق اور حکمت بھری کہانی ۔آپ نے مجھے ای میل کرکے ضرور بتانا ہے کہ کہانی پسند آئی یا نہیں ، کہانی میں کہاں کہاں بوریت ہوئی اور کہاں مزہ آیا۔imtiazali470@gmail.com ۔پیارے بچوں انسانکو رحم دلی اور عقل مندی سے کالینا چاہیے۔ آج میں آپ کو ایک کہانی سناتا ہوں جس میں ایک شخص کی رحم دلی اور دوسرے کی عقل مندی پوری ریاست کو ایک بڑی مشکل سے باآسانی بچالیتی ہے۔کسی ریاست میں تین صدیوں تک ظالم حکمرانوں کے ظلم سے تنگ آکر عوام نے بغاوت کردی۔

نتیجہ یہ نکلا کہ عوام نے حکمران خاندانوں کے ایک ایک فرد کو چن چن کر مار ڈالا اور فیصلہ کیا کہ اب حکمران اس کو بنایا جائے جو ریاست کا سب زیادہ نرم دل شخص ہو اور اُس کے خاندان میں بھی کبھی کسی نے ظلم نہ کیا ہو۔ بڑی تلاش کے بعد آخرکار اُس ریاست کے عوام کو ایسا حکمران مل گیا جس کی پچھلی سات نسلوں میں کوئی ظالم پیدا نہیں ہواتھا۔ اُس کی رحم دلی کے چرچے دور دور تک پھیلے تھے ، پورا خاندان عدل انصاف کا پیکر تھا سواُس شخص کو رحم دل کا خطاب دے بادشاہ بنا دیا گیا۔

جلد ہی آس پاس کی ریاستوں میں بھی رحم دل بادشاہ کی رحم دلی مشہور ہونے لگی اور ریاست تیزی سے ترقی کرنے لگی ، چاروں طرف بہار ہی بہار نظرآنے لگی عوام بہت خوش تھے کہ اُن کی ظالم حکمرانوں سے جان چھوٹ گئی۔ لیکن بدقسمتی سے چند برسوں میں ہی ریاست میںجرائم کا تناسب بڑنے لگااور امن وامان کی صورت حال خراب ہونے لگی ۔حالات رحم دل بادشاہ کے قابومیں نہ رہے ۔وہ پریشان تھا کیونکہ اگر وہ سخت سزائوں کااعلان کرتا تواُس کی رحم دلی پر حرف آتا تھا۔ مجرم کو سزا نہ دی جائے تو جرائم کی روک تھام ممکن نہیں رہتی۔ رحم دل بادشاہ نے اپنے وزیروں اور سفیروں کو مشورے کے لیے بلا لیا۔ تمام وزیروں اور سفیروں نے سخت سزائوں کی حمایت کردی۔

King

King

صرف ایک بزگ مشیر چپ تھا ،رحم دل بادشاہ نے اُس بزرگ مشیر کے علاوہ سب کو جانے کا کہا جب سب چلے گئے توبادشاہ نے مشیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا میاں جی میں کسی مجرم کو سزائے موت دوں تو میری رحم دلی کا بھرم قائم نہیں رہتا اور سزانہ دی جائے توجرم نہیں رکتا آپ ہی بتائیں میں کیا کروں؟ کیا مجھے حکومت چھوڑ دینی چاہیے ؟ مشیر نے خاموشی توڑی اور بادشاہ کومشورہ دیا کہ آپ سخت سزائوں کا اعلان کردیں گے توکاقی حد تک جرائم کم ہوجائیں گے۔ اور جو باقی بچیں گے وہ بھی کسی مجرم کو سزائے موت دیے بغیر ختم ہوجائیں گے۔اس طرح آپ کی رحم دلی کا بھرم بھی قائم رہے گااور ریاست بھی جرائم سے پاک ہوجائے گی۔ بادشاہ کی سمجھ میں کچھ نہ آیااور اس نے حیران ہوکر مشیر سے پوچھایہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے۔

کہ سخت ترین سزائوں کا اعلان کرنے کے بعد ان پرعمل کئے بغیر جرائم ختم ہوجائیں؟ مشیرنے کہا بادشاہ سلامت میرااعتبار کریں اور سخت ترین سزائوں کا اعلان کردیںمیراآپ سے وعدہ ہے کہ ایک بھی شخص کومارے بغیر موت کی سزاپر عمل ہوجائے گا۔ رحم دل بادشاہ نے اگلے ہی دن ریاست میںہر چھوٹے بڑے جرم کی سزاموت کا اعلان کر دیا اور مشیر کے مشورے کے مطابق اگلے ہی دن 10 مجروں کا سرعام سرقلم کرنے کے بعد ان کی لاشیں جلا دیں۔اس دن کے بعد ہر مجرم نے جرم سے توبہ کرلی اوراس طرح ریاست میں ہر چھوٹا بڑا جرم ختم ہوگیا۔ امن ومان کی صورت حال بحال ہوگئی اور ریاست پہلے کی طرح تیزی سے ترقی کرنے لگی عوام پھر سے خوشحال ہوگئے۔

اب آپ حیران ہوں گے کہ 10 لوگوں کا سرقلم کرنے پر بھی سزائے موت پر عمل نہیں کیا گیا آخر یہ کیسے ممکن ہوا؟بچو مشیر بہت سمجھدار تھا اُس نے 10 کے 10 مجر م خود بناے تھے جی ہاں وہ 10انسان نہیں پتلے بنائے گئے اور ان کو اانسانی روپ اور جانوروں کا خون لگا کر مجرموں کو سبق سکھانے اور جرم سے دور رکھنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ 10 لوگوں کو سزاموت دی گئی لیکن ریاست میں کسی ایک گھرکا فرد بھی کم نہ ہوا ، اتنی بڑی ریاست میںعوام کواس بات کی خبر بھی نہ ہوئی کہ رحم دل بادشاہ نے اپنے عقل مند مشیر کے مشورے سے بغیر کسی کی جان لیے ریاست کو تمام جرائم سے پاک کر دیا۔ پیارے بچو دیکھا آپ نے اگر ہم رحم دلی اور عقل مندی سے کام لیں تومشکل سے مشکل مسئلہ بھی آسانی سے حل ہو سکتا ہے: اب آپ نے عقل مندی اور رحم دلی سے کام لیتے ہوئے اپنے آپکو دھوپ اور شدید گرمی سے بچانا ہے اور اپنے والدین کی ساری باتیں مان کر اپنے آسانیاں پیدا کرنی ہے۔ زندگی رہی تو ایک اور کہانی لے کر آپ کی خدمت آئوں گا

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر:امتیاز علی شاکر:لاہور
imtiazali470@gmail.com.03154174470