تحریر : آمنہ نسیم خواتین معاشرے کا اہم ستون ہیں عورت کی ذات میں کائنات کے تمام رنگ موجود ہیں عورت ماں کے روپ میں مجسم محبت اور قربانی ہے ،بہن کے روپ میں دلوں کی طمانیت اور بیوی کے روپ میں وفا اور شادمانی کا پیکر ہے غرض یہ کہ خدانے عورت کو ایک خوبصورت تحفہ بنا کر پیدا کیا اور دنیا کے بے رنگ و جہاں کو رونق بخشی اسلام عالمگیر اور آفاقی مذہب ہے جس کی تعلیمات نے بھٹکی ہوئی انسانیت کو راہ مستقیم عطاء فرمائی وہ عرب معاشرہ جہاں تہذیب و تمدن کی دھجیاں بکھر چکی تھیں عورت کو باندی سے زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی تھی وہاں محمد مصطفی ۖکی تعلیمات نے حق و صداقت ،عدل و انصاف کے اس معاشرے کی بنیاد رکھی جہاں کسی پر مرد عورت ہونے کی فضیلت نہیں دی گئی بلکہ اس کے تقویٰ کو فضیلت کی بنیاد بنایا گیا دنیا کا معاشرتی نظام قدرت نے مرد و زن کی اکائی پر ترتیب دیا ہے اور اسے چلانے کے لئے اللہ تعالیٰ نے جو اصول بتائے ان کا اطلاق بحیثیت انسان مرد و عورت دونو ں پر ہوتا ہے عورت کی زندگی میں تین ادوار آتے ہیں عورت ہر روپ میں بہت با کمال اور صابر قدم مانی جاتی ہے عورت کا بچپن ……………….
عورت بچپن میں اپنے ماں باپ کی پیاری بیٹی کہلاتی ہے ـاس زمانے میں جب تک وہ نا بالغ بچی رہتیہے بچپن میں اس پر کوئی چیز فرض نئیں ہوتیہے نہ اس پر کسی قسم کی ذمداریوں کا کوئی بوجھہوتا ہے وہشریعت کی پابندیوں سے بھی بلکل آزادہوتی ہے اور اپنے ماں باپ کی پیاری اور لاڈلی بیٹی بنی ہوئی کھاتی ‘پیتی’پہی’اوڑھتی اورہنستی کھیلتی رہتیہے اوروہ اس بات کی حقدارہوتی ہے کے ماں باپ ‘بھائی بہن اور سب رشتے ناط والے اس سے پیارو محبت کرتے رہیں اور اس کی دل بستگی اور دل جوئی میں لگے رہیں اس کی صحت و صفائی اور اس کی عافیت اور بھلائی میں ہر قسم کی انتہا کی کوشش کرتے رہیں تاکہ وہ ہر قسم کی فکروں اور رنجوں سے فارغ البال اور ہر وقت خوش خرم اور خوشحال رہے جب وہ کچھ بولنے لگے تو ماں باپ پر لازم ہے کے اس کو اللہ عزوجل کا نام سنائیں پھر اس کو کلمہ وغیرہسیکھائیں جب وہکچھ اور سمجھدارہو جاتی ہے تو اسکو صاف ستھرارہنے کے ڈھنگ اور طریقے سیکھائیں اس کو نہایت پیارو محبت کے ساتھ انسانی شرافتوں کی باتیں سنائیں اور اچھی اچھی باتوں کا شوق اور بری باتوں سے نفرت دلائیں جب وہ پڑھنے کے قابل ہو جا? تو اسے سب سے پہلے قرآن پاک سکھائیں ہر بات ہر کام میں اس کو اسلامی آداب سے آگاہ کرتے رہیں جب وہ سات برس کی ہوجائے تو اس کو نماز و ضرویات دین کی باتیں اور تعلیم سکھائیں لوگوں کی بری صحبت سے بچاتے رہیں تاکہ بچیوں کے چال چلن خراب نہ ہو ماں باپ کو اس باتوں کا خاص خیال رکھنا چاہیے…………………. عورت بلوغت میں ………….
Marriage
جب عورت بالغ ہو جائے گھر بھرکی مہمان ہو جاتی ہے کیو نکہ پیا کے گھر جانے کی تیاریاں ہو نا شروع ہو جاتی ہیں ماں کا پیارا گھر جہاں اپنا بچپن گزرا ہوتا ہے اس سے چھوڑ دیتی ہے اگلے گھر میں اس کے لیے بے شمار ذمہ داریاں آجاتی ہیں جیسے اس سے ہی ہر حال میں نبھانا ہوتا ہے اس لیے ا ب وہ بالغ ہو گی ہے تو وہ سب سے پہلے حقوق اللہ اور حقوق العباد کو ادا کرنے کی ذمہ دار ہو گیہے اب اس پر لازم ہے کہ وہ خدا کے بھی تمام فرضوں کو ادا کرے اور چھوٹے بڑے گناہوں سے بچتی ـیہ بھی اس کے لیے ضروری کے اپنے ماں باپ اور بڑوں کی تعظیم و خدومت بجالائور اپنے چھوٹوں ‘بڑوں کے ساتھ ان کے مراتب و درجات کے لحاظ نیک سلوک اور اچھا برتاؤ کرے اچھی اچھی باتیں سیکھے اور تمام خراب چھوڑ دے تا کہ اگلے گھر جا کے اپنے عادتوں کی وجہ سے کوئی شرمندگی نہاٹھانی پڑے اور اس کے ساتھ ساتھ محنت و مشقت اور صبر ورضا کی عادت ڈالےـمختصر ی? شادی کے بعد اپنے اوپر آنے والی تمام گھریلو ذمہداریوں کی معلومات حاصل کرتی رہے کے شوہر والی عورت کو کس طرح اپنے شوہر کے ساتھ نبھا کرنا اور اپنا گھر سنبھالنا چاھیے وہ اپنی ماں اور بڑی عورتوں سے پوچھ کر اس کا ڈھنگ اور سلیقہ سکھیں اور اپنے رہن سہن اور چال چلن پر توجہ دیں مکان و سامان کی صفائی غرض سب گھریلو کا کاج کا ڈھنگ سیکھ لے اور اس کی عملی عادت ڈال لے تاکہشادی کے بعد اپنی سسرال میں نیک نامی اور پر سکون زندگی بسر کرے اور مکہ والوں اور سسرال والوں کے دونوں گھروں کی چہیتی اور پیاری بنی رہےـــــــ
عورت بیوی بن جانے کے بعد.ـــــــ عورت کے لیے یہ نہایت خوبصورت دور ہوتا ہے عورت کی جب تک شادی نہیںہوتی وہ اپنے ماں باپ کی بیٹی کھلاتی ہے مگر شادی ہوجانے کے بعد عورت اپنے شوہر کی بیوی بن جاتی ہے اور اب اس کے فرائض اور اس کی ذمہ داریاں پہلے سے بھت زیادہ بڑھ جاتی ہیں وہ تمام حقوق و فروئض جو بالغ ہونے کے بعد عورت پر لازم ہوگئے تھےـاور اس کے علاوہ شوھر کے حقوق کا بھی بہت بڑا بوجھ عورت کے سر پر آجاتا ہے وہسارے حقوق و فرائض کو خوش اسلوبی سے نبھائے تا کہ وہ شوھر کی بیوی اور سسرال والوں کی بھی چہیتی بہو رہے اور یہ ہر عورت کے لیے بھت بڑا فریضہ ہے جسے سکون کی زندگی گزارنے کی لیے ادا کرنا بے حد ضروری ہے اگر عورت شوہر کے حقوق ادا نہ کرے جان بوجھ کے کوتاہی برتے تو اس کی نہہ صرف دنیاوی زندگی بلکہ آخرت بھی تباہ و برباد ہوجاہ گی اس لیے کامیاب زندگی گزارنے کے لیے عورت کی اولین ترجی شادی کے بعد شوھر کا گھر اور شوھر ہونا چاھیے ـــــــــ
Rights
عورت ماں بننے کے بعد …………… عورت جب ماں بن جاتی ہے یعنی صاحب اولاد ہو جاتی ہے تو وہ سراپا تبدیل ہو جاتی ہے وہ دور اس کی لیے سب سے زیادہ خوبصورت ہے ماں بننے کا احساس اسے اور خوبصورت بنا دیتا ہے بے شک اس پر مزید ذمہ داریوں کا بوجھ بڑھ جاتا ہے کیونکہ شوھر اور والدین وغیر کے حقوق کے ساتھ ساتھ بچوں کے حقوق بھی عورت کے سر پر سوار ہوجاتے ?یں جس کو ادا کرنا ہر ماں کا فرض منصبیہے وہ اس ذمہ داری کو دل و جان سے نبھاتی ہے اولاد ہی بڑھاپے کا سکون بنتی ہے وہ ہر ممکن کوشش کرتی رہتی کے وہاپنے بچوں کو اچھی تربیت دے اور اس کا گھر خوش حال رھےـ