پاکستان میں فسادات کی غیر ملکی سازش

Pakistan Awami Tehreek

Pakistan Awami Tehreek

پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے اسلام آباد دیے جانے والے دھرنوں کے دوران سڑکوں پر ناچ گانوں اور طوفان بدتمیزی برپا کئے جانے سے پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی توہورہی تھی لیکن اب پارلیمنٹ، وزیر اعظم ہائوس اور ایوان صدر پر دھاوا بولنے سے اخلاقیات کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دی گئی ہیں۔امریکہ، یورپ اور ان کے دیگر اتحادی افغانستان میں بدترین شکست کے بعد پاکستان کو مصر، الجزائر اور بیروت بنانے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ ان کی پوری کوشش ہے کہ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر لاکھوں جانوں کا نذرانہ دیکر حاصل کیا ایٹمی پاکستان کسی طرح مضبو ط و مستحکم نہ ہو سکے ا س کے لئے ماضی میں وہ بہت کھیل کھیلتے رہے۔ ڈرون حملے کئے گئے اور پھر اس کے ردعمل میں خودکش حملے پروان چڑھائے گئے۔

فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کروائی کی گئی۔ علیحدگی کی تحریکوں،ٹارگٹ کلنگ ، دہشت گردی اور تخریب کاری کو فروغ دیا گیا تاہم پاک فوج، پاکستانی عوام اور قومی سلامتی سے متعلقہ اداروں کے بے پناہ قربانیاں دینے کے بعد یہ سلسلہ کچھ تھما تھا کہ دشمنان اسلام نے پرامن پاکستان کو ایک نئی جنگ کی آگ میں دھکیل دیا ہے۔عورتوں ، بچوں، بوڑھوں اور جوانوں کو پولیس سے دست و گریبان کر کے شہادت کے متلاشی قائدین خود بلٹ پروف گاڑی اور کنٹینر میں چھپے بیٹھے ہیں کہ ان کے کارکنان پر چلنے والے آنسو گیس کے شیل اور ربڑ کی گولیوں میں سے کوئی ان کے قریب سے نہ گزر جائے۔

وہ جذباتی تقریریں اور جرأت و بہادری دکھانا سب کچھ آنسو گیس کے دھویں میں غائب ہو چکا ہے۔ایسی سیاست ،بہادری اور مردانگی کو کیا کہا جائے کہ بلٹ پروف گاڑی اور کنٹینر کی حفاظت پر بیٹیوں اور مائوں ، بہنوں کو لگا رکھا ہے تاکہ انہیں کسی قسم کا کوئی نقصان نہ پہنچ جائے۔دھرنوں کے قائدین اپنی تقریروں کے دوران کفار کے خلاف جہاد کی فضیلت والی حدیثیں سناکراپنے مارچ اور دھرنوںکو بھی جہاد سے تشبیہہ دیکر لوگوں کے جذبات بھڑکاتے رہے لیکن قوم سوال کرتی ہے کہ یہ کیسا جہاد ہے کہ وہ خود تو بلٹ پروف گاڑی و کنٹینر میں بیٹھے ہیں اور عوام الناس بے چارے گولیاں اور آنسو گیس کے شیل کھارہے ہیں۔ایسی صورتحال میں تو یہی کہاجاسکتا ہے کہ ” دل تو کرتا ہے شہید ہوجائوں مگر’ سنا ہے کہ وہ جان سے مار دیتے ہیں۔

بہرحال بلٹ پروف گاڑی اور کنٹینر سے کمان کرتے ہوئے دونوں قائدین پانچ سو سے زائد افراد زخمی کروا چکے ہیں’ بیسیوں کو گرفتار کیاجاچکا جبکہ دوتین اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ علامہ طاہر القادری اور عمران خاں کی جانب سے اپنے کارکنان کے پرامن رہنے کے بہت دعوے کئے گئے اور شور مچایاجاتا رہا کہ ان کے کارکنان کسی قسم کا انتشار نہیں چاہتے لیکن پولیس سے مارپیٹ کے دوران جس طرح وہ آنسو گیس کے شیل اٹھا کر واپس پولیس کی جانب پھینکتے رہے اور چہروں پر ماسک چڑھا کر ڈنڈے چلاتے رہے اس سے صاف طور پر ظاہر ہوتا تھا کہ انہیں اس حوالہ سے خصوصی تربیت دی گئی ہے۔

انتظامیہ کی جانب سے وزیر اعظم ہائوس سمیت دیگر حساس عمارتوں کی جانب جانے والے راستوں پر کنٹینر لگا کر سکیورٹی فورسز کی بھاری نفرتی تعینات کی گئی تھی تاہم مظاہرین کی بڑی تعداد نے وزیر اعظم ہائوس، پارلیمنٹ اور ایوان صدر میں گھسنے کی کوشش کی جس پر پولیس، رینجرز اور ایف سی کے اہلکاروںنے انہیں روکا تو انقلاب کے متوالوںاور نیا پاکستان بنانے والوں نے باقاعدہ جنگ شروع کر دی۔پولیس کی طرف سے انہیں منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں چلائی گئیں تو مظاہرین بھی خوب پتھرائو کر کے اپنے اور اپنے قائدین کیلئے ثواب کماتے رہے۔

مظاہرین کی کثیر تعداد نے ریڈ زون میں پاکستان کی تاریخ کی بدترین ہنگامہ آرائی کی اور وہاں موجود درختوں، پولیس و رینجرز کی گاڑیوں کو آگ لگاتے رہے۔ مشتعل مظاہرین پارلیمنٹ ہائوس کا جنگلہ توڑ کر اندر داخل ہو گئے، کیبنٹ ڈویژن اور پی ٹی وی کے ہیڈ کوارٹر کے داخلے دروازے توڑ دیے گئے۔ مظاہرین پارلیمنٹ ہائوس کے اندر تک جانا چاہتے تھے مگر پاک فوج کے جوانوں کی گنیں دیکھ کر وہیں پر احتجاج کیلئے بیٹھ گئے۔ اس وقت جتنے قائدین اسلام آباد میں دھرنوں کی قیادت کر رہے ہیں ان میں سے کسی کے اپنے بچے یا عورتیں وہاںموجود نہیں ہیں۔پاکستان کو پوری دنیا میں ایک تماشا بنا کے رکھ دیا گیا ہے۔

Riots in Pakistan

Riots in Pakistan

ان دھرنوں کی وجہ سے کاروبار تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔ ملک کو سینکڑوں ارب کا نقصان ہوا۔ سٹاک مارکیٹ بیٹھ گئی، ڈالر دوبارہ ایک سو روپے سے اوپر چلا گیا۔مالدیپ اور سری لنکا کے صدور پاکستان کا دورہ ملتوی کر چکے ہیں ۔ اب چین کے صدر نے پاکستان کا انتہائی اہم دورہ کرنا ہے جس میں بجلی سمیت دیگر کئی معاہدے طے پانا ہیں لیکن حالات سخت خراب ہونے کی وجہ سے چینی صدر کا دورہ بھی چند دن کیلئے موخر کرنے کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ یہ صورتحال انتہائی تکلیف دہ اور پاکستان دشمنوں کو خوش کرنے والی ہے۔

ملکی ترقی کے دشمن ممالک کسی طور نہیں چاہتے کہ چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات مستحکم ہو سکیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں سیاست کے نام پر ان دنوں جو کھیل کھیلا جارہا ہے یہ انہی سازشوں کا حصہ ہے۔ پاکستانی سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ اسلام و پاکستان دشمنوں کی آلہ کار نہ بنیں اور حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ طاقت کے استعمال کی بجائے مذاکرات سے مسائل حل کرنے کی کوشش کرے۔ ماڈل ٹائون میں حکومت پنجاب کی طرف سے رکاوٹیں ہٹانے کی کوششوںمیں جو ہنگامہ آرائی ہوئی اور دس بارہ لوگ مارے گئے وہ غلطی حکمرانوں کے گلے کا پھندہ بن چکی ہے۔

اسی سے عوامی تحریک اور تحریک انصاف کو جواز ملااور بیرونی قوتوں کو بھی اپنے مذموم مقاصدحاصل کرنے کیلئے درپردہ کھیل کھیلنے کا موقع ملا ہے۔ اگر جان بوجھ کر ماڈل ٹائون واقعہ کی یہ مصیبت اپنے گلے میں نہ ڈالی جاتی تو قطعی طور پر آج یہ حالات نہ ہوتے بہر حال اس وقت جو صورتحال ہے حکومت پاکستان کو کسی قسم کی کمزوری نہیں دکھانی چاہیے۔ اسلام آبادپر لشکر کشی کر کے حکومتیں تبدیل کرنے کی ریت چل پڑی تو پھر یہ سلسلہ رک نہیں سکے گا۔ آئے دن کوئی نہ کوئی سیاسی پارٹی دس بیس ہزار بندے لیکر اسلام آباد آجایا کرے گی اور دس پندرہ لاشیں گرا کر حکومت تبدیل کرنے کی کوششیں کی جائیں گی۔

علامہ طاہر القادری اور عمران خاں نے تشدد کی سیاست کا ایک نیا بیج ملک میں بود یا ہے جس کے خطرناک نتائج آنے والے دنوں میں بھی بھگتنا پڑیں گے۔ پی ٹی آئی، پی اے ٹی اور ان کی اتحادی جماعتوں کی طرف سے ملک بھر میں مظاہرے شروع کر دیے گئے ہیں۔ کراچی میں ہڑتال کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ جگہ جگہ پولیس اور مذکورہ جماعتوں کے کارکنان کے مابین جھڑپیں جاری ہیں اور یہ سلسلہ فی الحال ختم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاسی جماعتیں اور حکومت دونوں ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اورانا پرستی کے خول سے باہر نکل کر ملک کیلئے سوچیں۔

Pakistan

Pakistan

دنیا بھر کی کافر قوتیں اس وقت پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتی ہیں۔اگر ہم اسے مضبوط اور خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں تو ملک میں اتحادویکجہتی کاماحول پیدا کرنا چاہیے نا کہ آپس کے لڑائی جھگڑوںمیں اپنے ہی بھائیوں کا قتل عام اور قومی املاک کو تباہ کرنے کا سلسلہ ختم کیاجاسکے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کہ وہ اس ملک کی حفاظت کرے اور دشمنان اسلام کی سازشوں سے محفوظ رکھے۔ آمین۔

تحریر: مصعب حبیب