لیڈر کیسے بنا جائے؟

Leadership

Leadership

لیڈر کیسے بنا جائے ایک اہم موضوع ہے،اس موضوع پر ہم اس لئے بات کرنا پسند کرتے ہیں کیونکہ ہمارے لیڈران کی خوب موجیں لگیں ہوئی ہیں ،اُن کے ہر سیاہ و سفید کو عوام دل سے قبول کرتے ہیں ۔لیڈر بننا اتنا آسان کام بھی نہیں ہے اس میں کئی قسم کی قربانیا ںبھی دینا پڑتی ہیں۔ ایک امریکی ماہر نفسیات کے مطابق قیادت وٹامن سی کی گولی بن چکی ہے، لوگ اس گولی کو ایک ہی وقت میں درجنو ںکے حساب سے کھانا چاہتے ہیں، لیڈر شپ سے قوت،اقتدار واختیار ،عزت واحترام ،شہرت اورکئی دوسری کامیابیاں ہماری جھولی میں آگرتی ہے۔

تا ہم یہ یاد رہے کے وٹامن سی کی کی گولی با آسانی میڈیکل سٹورز پر دستیاب ہے جبکہ لیڈر شپ کی صلا حیتیںبڑی مشکل سے حاصل ہوتی ہے۔ان کو محنت اور احتیاط سے سیکھنا پڑتا ہے ۔ہمارے ہاں ایک سوچ یہ پائی جاتی ہے کہ لیڈر بننے کیلئے تعلیم و ہنر سیکھنے کی کوئی ضرورت نہیں ،لیڈڑ توماں کے پیٹ سے تمام قائدانہ صلاحیتوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔یعنی بعض لوگوں میں قائدانہ صفات پیدائشی طورپر موجود ہوتی ہیں ۔ کسی حد تک یہ تاثر درست درست مانا جاسکتا ہے۔

مان لیا کہ بعض افراد پر فطرت زیادہ مہربان ہوتی ہے۔وہ اپنی صلاحیتیں روزمرہ کی زندگی میں دوسرے لوگوں کے مقابلہ زیادہ بہتر انداز میں استعمال کرتے ہیں۔پھر بھی موثر لیڈر بننے کے لیے بہت کچھ سیکھنا پڑتا ہے۔ْدوسرں کا اعتراف کریں ۔ دوسرے لوگوں سے کام لینے کا بہترین طریقہ ہر گز یہ نہیں کہ آپ ڈنڈہ اٹھا کر ان کے پیچھے پڑ جائے ۔وہ زمانے گئے جب ننگی طاقت کے بل بوتے پر بعض لوگ لیڈر بن جایا کرتے ہے۔آج کا زمانہ مختلف ہے۔دوسرں سے کام لینے کا اصل طریقہ یہ ہے کہ ان کے ساتھ ہیرو جیسا سلوک کیا جائے۔قیادت حاصل کرنے کا نسخہ ہی یہ ہے کہ جو کوئی اچھا کام کرے ، اس کی تعریف کی جائے۔اس کی کاردگردگی کا اعتراف کیا جائے۔اس کے کام کو سراہا جائے۔

لوگوں کی موجودگی میں کسی کی تعریف کرنا ایسا احسان ہے جس کوکبھی فراموش نہیں کیا جا تا۔سوچا سمجھا خطرہ مول لیں ،بہترین لیڈروں کو معلوم ہوتا ہے کہ خطرہ مول لینا حماقت نہیں ۔ طیارے سے کودنے والے پہلے اپنا پیراشوٹ چیک کرنا نہیں بھولتے۔خطرہ مول لینے کا مطلب یہ احساس ہے کہ جو قدم آپ اٹھا رہے ہیں اس میں ناکامی بھی پیش آ سکتی ہے۔ایسے مواقع آئیںتو اکثر لوگ خود چھلانگ لگانے کی بجائے دوسر و ں کو پہلے اکساتے ہیں ۔مغرب میں لیڈر بننے کیلئے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت پیش آتی ہے جبکہ ہمارے ہاںیہ کام بہت آسان ہے بس آپ کے پاس کافی زیادہ مال و دولت ہونا چاہیے۔ آپ بن جائیں گے۔

بہت جلد لیڈر،کرنا کیا ہوگا بس حکمران جماعت کے قائدین کو کچھ تحفے تحائف پیش کریں ،شہر بھر میں اُن کی تصاویر کے ساتھ اپنی تصاویر لگا کر بڑے بڑے سائن بورڈ اور فلیکسیں آویزاں کر دیں ،اُن کے ساتھ اپنی یا اُن کی گاڑی میں سیر کریں، عام لوگوں کے ساتھ خوب جھوٹ بولو،خوب دوکھا دہی کرو،تھانہ کچہری کے معاملات حل کروانے میں خوب پیسہ کمائو،عام عوام کے گھر ،کھیت اور کاروبار پر ناجائز قبضے کرو حتیٰ کہ جتنا ہوسکے آئین و قانون کی خلاف ورزی کرو ،لیجئے جی لیڈر تیار ہے،ایک ضروری پس پردہ طاقتوں کے ساتھ ہاتھ ملانا سب سے ضروری ہے۔ لیڈر اپنے اہداف کا واضح خاکہ اپنے ذہن میںرکھتے ہیں۔

Public

Public

ان کی نظریں اسی خاکے پر جمی رہتی ہے ۔ لوگ ان کو لیڈر مانتے ہیں ۔جو کامیابی کے دعوے کرتے ہے اور کچھ نہ کچھ حاصل بھی کرتے ہیں۔اچھے لیڈروں نے یہ بات پلے باندھ رکھی ہے کہ انہوں نے ہر حال میں فاتح نظر آنا ہے ۔ان کا طرزعمل ظاہر ہوتا ہے کہ جیسے ان کو اپنی راہ اور منزل کا پورا پورا علم ہے۔ان کی چال ڈھال ان کارنگ ڈھنگ متاثر کن ہوتا ہے ،پرانے زمانے سے یہ کہاوت چلی آ رہی ہے ۔کہ علم طاقت ہے اچھے لیڈروں کو یہ علم ہوتا ہے کہ ان کی ذہانت علم اور مہارت ان کی قائدانہ شخصیت کی کشش کا اہم حصہ ہے اہلیت لوگوں کو کھینچتی ہے۔

وہ دوسروں کو آپ سے رہنمائی حاصل کرنے پر آمادہ کرتی ہیں۔ لہذا اگر آپ لیڈر بننے کے خواہاں ہے۔ تواپنی ذہانت بڑھاہیں علم حاصل کریںاور اپنی شخصیت کو جلا بخشیں۔ایک خاص بات کی نظر کرتا چلوں کے پوری قوم لیڈر نہیں ہوسکتی اور نہ اپنے زیادہ لیڈر شپ سے ریاستوں کے نظام چلا کرتے ہیں۔لیڈر اپنے کام کریں اور عوام اپنے فرائض پوری ایمانداری کے ساتھ ادا کریں تو ملک و ریاست کا نظام بہتر انداز سے چلتا ہے ورنہ کیا ہوتا یہ بتانے کی ضرورت اس لئے نہیںکیونکہ وہ سارا منظر ہمارے یہاں عام ہے ،آپ اپنا ٹی وی آن کریں تو آپ کو علم ہوجائے گا کہ ہم سب ایک دوسرے سے بڑے لیڈر ہیں۔

Sajjad Ali Shakir

Sajjad Ali Shakir

تحریر: سجاد علی شاکر:لاہور
sajjadalishakir@gmail.com.03226390480