سال 2014 دنیا بھر کے بچوں کیلئے بد ترین رہا، یونیسیف

Children

Children

نیویارک (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے سال 2014 کو دنیا بھر کے بچوں کیلئے انتہائی بد ترین سال قرار دے دیاہے، رواں سال پُرتشدد واقعات میں 23کروڑ بچے متاثر ہوئے جس کی تازہ مثال پاکستان میں پیش آنے والا پشاور اسکول کا سانحہ ہے۔

بچوں کی تعلیم اور صحت کے لئے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادرے یونیسیف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ، اِس سال دنیا بھر میں 23 کروڑ بچے مسلح تصادم کا نشانہ بنے۔ 2014 میں بچوں کی معذوری،جنسی زیادتی ،تشدد اور انتہائی سفاکی سے قتل کرنے کے واقعات منظر عام پر آئے۔

ایسا ہی دل دہلا دینے والا واقعہ 16 دسمبر کو پاکستان کے شہر پشاور میں بھی پیش آیا،جس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ اُس روز شدت پسندوں نے پشاور کے ایک اسکول میں حملہ کر کے 135 بچوں کو شہید کر دیا تھا۔

جمہوریہ وسطی افریقہ، عراق، جنوبی سوڈان، شام ،یوکرین اور فلسطین میں 1 کروڑ 50 لاکھ بچے پُر تشدد واقعات کا نشانہ بنے،یونیسیف کے مطابق 2 کروڑ 30 لاکھ بچے ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں بحران یا فسادات جاری ہیں، جبکہ گنی، لائبیریا اور سیرا لیون کے بچوں کو ایبولا وائرس کا خطرہ ہے۔وسطی جمہوری افریقہ میں فرقہ ورانہ تشدد کے باعث کُل آبادی کا پانچواں حصہ بے گھر ہو گیا۔ جس میں 23 لاکھ بچے متاثر ہوئے۔

جبکہ 10 ہزار مسلح گروپ کا حصہ بن گئے اور 430 مارے گئے یا معذور ہو گئے۔ فلسطین میں 538 بچے ہلاک، تین ہزار سے زائد زخمی ہوئے، شام میں خانہ جنگی سے 73 لاکھ بچے متاثر ہوئے ہیں، اسی طرح عراق میں 27 لاکھ بچے متاثر ہوئے جن میں سے 700 ہلاک یا معذور ہوئے، جنوبی سوڈان میں ساڑھے سات لاکھ بچے بے گھر ہوئے۔ 600 سے زائد ہلاک،200 سے زائد معذور اور12 ہزار مسلح گروپ میں شامل کر دئے گئے۔