یمن: فریقین میں زبردست لڑائی، درجنوں ہلاک

Houthi Rebels

Houthi Rebels

یمن (اصل میڈیا ڈیسک) حوثی باغیوں کو امید ہے کہ وہ ملک کے شمال میں حکومتی کنٹرول والے آخری علاقے پر بھی قبضہ کر لیں گے۔ حالیہ دنوں میں یمن کے متحارب گروہوں میں لڑائی مزید شدید ہو گئی ہے اور کم از کم 65 جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں اور حکومتی فورسز کے درمیان دو ستمبر جمعرات کے روز ہونے والی تازہ جھڑپوں میں درجنوں جنگجو ہلاک ہو گئے۔ تازہ معرکہ آرائی تیل سے مالا مال شہر معارب میں ہوا۔

یمن میں فوجی اور طبی ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران کم سے کم 65 جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔ معارب یمنی حکومت کا مضبوط گڑھ ہے۔ سعودی عرب نے جون میں باغی گروپ پر بمباری کی تھی جس سے انہیں کافی نقصان ہوا تھا اور تبھی سے حوثی باغیوں نے شہر پر کوئی بڑا حملہ نہیں کیا تھا۔

گزشتہ اتوار کو یمن کے دوسرے سب سے بڑے ایئر پورٹ پر ایک زبردست حملہ ہوا تھا جس میں حکومتی فورسز کو کافی نقصان اٹھانا پڑا اور اسی کے بعد سے فریقین کے درمیان لڑائی میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔ باغیوں کی جانب سے یہ حملہ گزشتہ دسمبر کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا حملہ تھا۔

اقوام متحدہ نے سویڈین کے ایک سفیر ہینس گرنبرگ کو یمن کے لیے اپنا نیا خصوصی ایلچی مقرر کیا ہے جو اپنا عہدہ سنبھالنے ہی والے ہیں اور اس سے عین قبل دونوں متحارب گروپوں کے درمیان یہ لڑائی کوئی اچھی خبر نہیں ہے۔

ان کے پیش رو مارٹن گرفتھس نے گزشتہ جون میں اقوام متحدہ کو بتایا تھا کہ انہوں نے یمن میں جنگ بندی کی بہت کوششیں کیں تاہم اس سلسلے میں ان کی تین برس کی تمام کوششیں رائیگاں ثابت ہوئیں۔

یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کو اس بات کی امید ہے کہ اس سے قبل کہ دوبارہ بات چیت کا آغاز ہو وہ معارب شہر کو بھی اپنے قبضے میں لے لیں، کیونکہ اس سے انہیں بات چیت کے دوران کافی فائدہ پہنچے گا۔

انہوں نے بات چیت میں شرکت کے لیے صنعا میں ملک کے سب سے بڑے ایئر پورٹ کو بھی کھولنے کا مطالبہ دہرایا۔ یہ ایئر پورٹ سن 2016 سے کے بعد سے ہی بند پڑا ہے۔ یمن میں 2014 سے ہی خانہ جنگی جاری ہے۔

اس خانہ جنگی کو ایران اور سعودی عرب کے درمیان رسہ کشی اور ان کی درپردہ جنگ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اس میں اب تک دسیوں ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس جنگ کی وجہ سے ملک کی معیشت تباہ ہو چکی ہے اور اس وقت ملک کی تقریبا ً 80 فیصد آبادی بیرونی امداد کے سہارے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں غذا اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے اور ملک بدترین انسانی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔