اسلام آباد (جیوڈیسک)وفاقی کابینہ نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی 2015 تک تکمیل اور تین سالہ قومی تجارتی پالیسی کی منظوری دے دی۔ منصوبے کے لیے حکومت ایران 500 ملین ڈالر کا آسان شرائط پر قرض فراہم کرے گی۔ کابینہ ارکان نے منصوبے کے حوالے سے عالمی دباؤ قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا۔ کابینہ نے قومی تجارتی پالیسی 2012 اور پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ جنوری 2015 تک مکمل کرنے کی منظوری دے دی۔ حکومت ایران منصوبے کے لیے 500 ملین یو ایس ڈالر آسان شرائط پر قرضہ دے گی۔ منصوبے کی تکمیل کا ٹھیکہ ایرانی کمپنی کو دیا جائے گا۔ 200 ملین ڈالر پائپ بچھانے پر خرچ ہوں گے۔
کابینہ ارکان نے متعلقہ اداروں کو پاک ایران گیس پائپ لائن منصوے سے متعلق تحفظات دور کرنے کی بھی ہدایت کی ہے ۔ وفاقی محتسب اصلاحات بل 2013 کی بھی منظوری دے دی گئی۔ بل کے تحت محتسب کے کام اور درخواستیں نمٹانے میں تیزی لائے جائے گی۔ وفاقی محتسب میں 75 ہزار درخواستیں زیر التوا ہیں۔ کابینہ ارکان نے وزارت کامرس کو اسلحہ درآمد کرنے کی نئی قومی پالیسی تیار کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
معزور افراد کے لیے مخصوص گاڑیوں کی ٹیکس فری درآمد کی حد 13 سو سے بڑھا کر 1600 سی سی کرنے کی ہدایت دے دی ہیتاہم اس حوالے سے پالیسی کی منظوری آئندہ اجلاس میں دی جائے گی۔ا س سے پہلے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کابینہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ الیکشن کمیشن کی تحلیل کا مطالبہ غیر آئنی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کی تقرریاں آئین کے تحت کی گئیں۔
ہٹایا نہیں جا سکتا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیاں چند ہفتے میں مدت پوری کرلیں گے۔ نگران سیٹ اپ کے لیے فریقین سے مشاورت کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک دشمن قوتیں پاکستان کو معاشی اور سیاسی طور پر غیر مستحم کرنا چاہیتی ہیں مگر جمہوریت مخالف عناصر کے مکروہ عزائم ناکام ہوں گے۔