افلاک سے آتا ہے نالوں کا جواب آخر

Mazar e iqbal

Mazar e iqbal

افلاک سے آتا ہے نالوں کا جواب آخر
کرتے ہیں خطاب آخر ، اٹھتے ہیں حجاب آخر

احوال محبت میں کچھ فرق نہیں ایسا
سوز و تب و تاب اول ، سوزو تب و تاب آخر

میں تجھ کو بتاتا ہوں ، تقدیر امم کیا ہے
شمشیر و سناں اول ، طاس و رباب آخر

میخانہ یورپ کے دستور نرالے ہیں
لاتے ہیں سرور اول ، دیتے ہیں شراب آخر

کیا دبدبہ نادر ، کیا شوکت تیموری
ہو جاتے ہیں سب دفتر غرق مے ناب آخر

خلوت کی گھڑی گزری ، جلوت کی گھڑی آئی
چھٹنے کو ہے بجلی سے آغوش سحاب آخر

تھا ضبط بہت مشکل اس سیل معانی کا
کہہ ڈالے قلندر نے اسرار کتاب آخر

علامہ محمد اقبال
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔