امریکہ نے شام پر روس کی تجویز مسترد کر دی

hillary clinton

hillary clinton

ملک شام کے مسئلے پر ہلری کلنٹن نے ایپک سے خطاب میں روس اور امریکہ کی خلیج کو تسلیم کیا

امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے شام پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی نئی قرارداد کی روس کی تجویز کو بے مقصد اور غیر موثر کہہ کر مسترد کر دیا ہے۔

روس کا کہنا ہے کہ وہ اس امن منصوبے پر سلامتی کونسل کی منظوری چاہتا ہے جو جون میں جنیوا میں منظور کی گئی تھی اور جس میں جنگ بندی اور سیاسی منتقلی کا ذکر کیا گیا تھا۔

انھوں نے یہ باتیں ایشیا پیسیفک اقتصادی تعاون کی تنظیم ایپک کی سربراہی کانفرنس کے خاتمے پر روسی شہر ولادی ووستوک میں کہیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرِخارجہ نے شام کے متعلق روس اور امریکہ کے درمیان موجود خلیج کو تسلیم کیا۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات کے بعد ہلیری کلنٹن نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ ہمیں حقیقت پسند ہونا چاہیے، ہم نے آنکھوں میں آنکھ ڈال کر نہیں دیکھا ہے ۔۔۔ مکالمہ جاری رہ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی بھی قرارداد منظور کرنے کا کوئی فائدہ نہیں جس میں کوئی کاٹ نہ ہو کیونکہ ہم نے بارہا دیکھا ہے کہ (شامی صدر) اسد اس کو نظر انداز کردیں گے اور اپنے ہی لوگوں پر حملے جاری رکھیں گے۔

میں وزیر خارجہ لاوروف کے ساتھ کام جاری رکھوں گی تاکہ ہم یہ دیکھ سکیں کہ کیا ہم شام کی منتقلی کے منصوبے کو سلامتی کونسل میں نظر ثانی کے لیے از سر نو پیش کر سکتے ہیں جس پر ہم نے اس موسم گرما میں جنیوا میں اتفاق کیا تھا

انھوں نیکہا کہ میں وزیر خارجہ لاوروف کے ساتھ کام جاری رکھوں گی تاکہ ہم یہ دیکھ سکیں کہ کیا ہم شام کی منتقلی کے منصوبے کو سلامتی کونسل میں نظر ثانی کے لیے از سر نو پیش کر سکتے ہیں جس پر ہم نے اس موسم گرما میں جنیوا میں اتفاق کیا تھا۔

انھوں نے مزید کہا کہلیکن جس بات پر کل میں نے زور دیا تھا کہ وہ اسی وقت مثر ہوگا جب اس پر تعمیل نہ کرنے پر کسی نتیجے (تادیبی کارروائیوں) کو شامل کیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ اگر اختلافات برقرار رہے تو امریکہ ایک جیسے خیالات کے حامل ممالک کے ساتھ مل کر شام کے لیے کام کرے گا اور شام میں حزبِ اختلاف کی حمایت کرے گا تاکہ اسد کی حکومت جلد گرے، شام میں جمہوری مستقبل تلاش کیا جائے اور اسے واپس اپنے پاں پر کھڑا کیا جائے۔

ادھر شام میں رضاکار تنظیموں کا کہنا ہے کہ تازہ ترین لڑائی میں ایک سو ساٹھ سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ملک کے شمالی شہر حلب میں حکومت کے فضائی حملوں میں بھی کئی لوگ مارے گئے ہیں اور وہاں پانی فراہم کرنے والے پائپ کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
شام میں جنگ جاری روزانہ سو سے زیادہ ہلاک ہو رہے ہیں۔

دریں اثنا، ریاستی ٹی وی نے دارالحکومت دمشق کے جنوب میں باغیوں کے کنٹرول والے علاقوں میں سرکاری فوج کو لشکر کشی کرتے ہوئے دکھایا ہے۔

ٹیلی ویژن پر یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ اس علاقے کے کچھ باشندے حکومتی فوجیوں کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں اور انھیں فوج اور حکومت کی حمایت میں گاتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔

دارالحکومت دمشق اور اس کے نواحی علاقوں میں گزشتہ دو ماہ سے جنگ جاری ہے اور فوج کے جاتے ہی باغی پھر سے سامنے آ جاتے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ یہی بات حلب کے بارے میں بھی درست ہے جہاں زبردست ہوائی بم حملے بھی باغی جنگجوں کو بھگانے میں ناکام ہیں۔

ہمارے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ ہر روز تقریبا سو سے زیادہ لوگوں ہلاک ہو رہے ہیں اور بین الاقوامی سفارت کاری اس بحران پر قابو پانے کی حالت میں نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایشیا پیسفک سربراہ کانفرنس سے مسئلے کے حل کے بجائے روس اور امریکہ کے مابین فاصلوں میں اضافہ ہوا ہے۔