اوسلو : کنٹرول لائن پراقوام متحدہ کے مبصرین کا مشن جاری رہنا چاہیے ، مبصرین کو ہٹانے کا مطالبہ غلط ہے، سردار پرویز محمود

اوسلو (پ۔ر) کشمیر یورپین الائنس کے صدر سردار پرویز محمود نے بھارتی حکومت کی طرف سے اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کو کنٹرول لائن آف کشمیر سے ہٹانے کی درخواست پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان مبصرین کا کنٹرول لائن پر موجود رہناکسی بڑے تصادم کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔

اوسلو سے جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ کشمیر عالمی تسلیم شدہ مسئلہ ہے جس پر اقوام متحدہ کی کئی قراردادیں موجود ہیں۔ اقوام متحدہ کا کرداراس وقت ختم ہو گا جب مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل ہوجائے گا۔ لائن آف کنٹرول پر اقوام متحدہ کے مبصرین کی موجودگی ایک علامتی اہمیت کی حامل ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ سردار پرویز محمود نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین نے اپنی تعیناتی سے ابتک ناظرکی حیثیت سے اقوام متحدہ اور اس کے دیگر متعلقہ اداروں کو کنٹرول لائن پر کشیدہ صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے مبصرین کو ہٹانے کی بھارتی کوشش کے بارے میں پرویز محمود نے کہا کہ کشمیر علاقے میں ایک مرکزی تنازعہ ہے جس پر دو جوہری ملکوں کے مابین جنگ کے امکانات موجود ہیں۔ اس ممکنہ ایٹمی جنگ کے اثرات کے بارے میں انھوں نے کہا کہ عالمی طاقتوں اور اقوام متحدہ کو اس جنگ کے امکانات پر تشویش ہونی چاہیے کیونکہ دنیاکی کل آبادی کا 30 فیصد حصہ برائے راست اس ”ایٹمی ہولو کاسٹ” کی زدمیں آسکتا ہے۔ جوہری تصادم یہاں رک نہیں جائے گا بلکہ یہ امکان موجود ہے کہ یہ جنگ پھیل کر ایک بڑی عالمی جوہری جنگ میں تبدیل ہو جائے گی جس سے پوری دنیا متاثر ہو سکتی ہے۔

کشمیر یورپی الائنس کے صدر نے اپنے بیان میں بھارت کی طرف سے تنازعہ کشمیرپر دوطرفہ مذاکرات کے مطالبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری بارہ ملین آبادی کی ایک قوم ہیں جنھیں اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق ہے، کشمیر بھارت اور پاکستان کے مابین کوئی سرحدی تنازعہ نہیں۔ کشمیریوں کی شمولیت کے ساتھ سہ فریقی مذاکرات ہی مسئلہ کشمیرکا مناسب اور قابل قبول حل ہے۔اب وقت ہے کہ اقوام متحدہ کشمیر پر اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرائے ۔ انھوں نے کہا کہ بھارت عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کے اداروں کو مقبوضہ کشمیر جانے سے روک رہا ہے ، ایسے میں اقوام متحدہ مزید مبصرین کو کشمیر روانہ کرے۔

اس وقت بھارتی سیکورٹی اہلکار انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔ جبری گم شدگیاں ، حراست کے دوران قتل عام، جنسی زیادتیاں اور تشددبھارتی فوجیوں کا معمول کا مشغلہ بن گیا ہے۔

ایسے میں اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ اگر اس صورتحال میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین لائن آف کنٹرول سے ہٹادیے گئے تو علاقے میں ایک بڑا فوجی تصادم ہو سکتا ہے۔ اس صورتحال میں اقوام متحدہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کشمیر پر خصوصی توجہ دے کر اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرائے۔