برما پر سے پابندیاں اٹھانے کا خیرمقدم کرتے ہیں: آنگ ساں سوچی

Aung San Suu Kyi

Aung San Suu Kyi

برما (جیوڈیسک) برما کی حزب اختلاف کی راہنماء آنگ ساں سوچی نے کہا ہے کہ انہیں اپنے ملک پر عائد امریکی پابندیاں اٹھنے پر خوشی ہوئی ہے۔ انہوں نے یہ بیان جمع گذشتہ روز اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز نیویارک میں نیوز کانفرنس کے دوران دیا جس میں سیکرٹری جنرل بن کی مون بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔وائس آف امریکہ کے ایک سوال کے جواب میں سوچی نے کہا کہ امریکی کانگریس برما میں جمہوریت کی حمایت کے لیے برسوں تک جو کچھ کرتی رہی ہے وہ بہت مناسب تھا۔ لیکن اب جمہوریت کی منزل کی جانب آگے بڑھنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں خود اٹھانے کا وقت آ گیا ہے۔ برما کی حزب اختلاف کی راہنما اور نوبل انعام یافتہ شخصیت آنگ ساں سوچی جو ان دنوں امریکہ کے 17 روزہ دورے پر ہیں۔

جمعے کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون سے ملاقات کر رہی ہیں۔ جمہوریت پسند راہنما اپنے دورے کے اگلے مرحلے میں نیویارک میں ہیں۔ یہ وہ شہر ہے جہاں تقریبا 40 سال قبل وہ اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں کام کر چکی ہیں۔ 2010 میں اپنے گھر پر تقریبا دو عشروں کی نظربندی سے رہائی پانے کے بعد یہ سوچی کا امریکہ کا پہلا دورہ ہے۔ 67 سالہ عوامی راہنما امریکہ میں اپنی آمد کے بعد سے بہت مصروف وقت گزار رہی ہیں۔ وہ صدر براک اوباما اور امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن سے ملاقاتیں کر چکی ہیں۔

واشنگٹن میں ایک تقریب کے دوران انہیں اہم ترین شہری امریکی ایوارڈ کانگریشنل گولڈ میڈل بھی دیا گیا تھا۔ واشنگٹن میں جمعرات کو ایک یونیورسٹی میں اپنے لیکچر کے دوران انہوں امریکہ میں آباد برمی کمیونٹی پر زور دیا کہ وہ اپنے وطن میں جاری جمہوری تحریک کی حمایت کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ برما میں مزید اصلاحات کے لیے اپنا دباو جاری رکھیں۔