بلجیم کی لیوون یونیورسٹی میں کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام سمپوزیم کاانعقاد

برسلز(پ۔ر) بلجیم کی لیوون یونیورسٹی میں کشمیرکونسل ای یوکے زیراہتمام کشمیرپر ایک سپوزیم کے دوران مقررین نے کشمیریوں کے حقوق کی حمایت کی اور مسئلہ کشمیرکے پرامن حل پرزوردیا ۔

Symposium Kashmir Uni

Symposium Kashmir Uni

یہ ایک روزہ تقریب ”پولیٹیکاانٹرنیشنل” اور پاکستان سٹوڈنس فورم کے تعاون سے منعقدکی گئی۔ ”کشمیرکی خوبصورتی ، محفوظ ماضی ۔ زخمی حال” کے عنوان سے اس تقریب سے ہالینڈکی کشمیرپر ماہرخاتون ماریان لوکس، بلجیم کے ”مو” میگزین کے چیف ایڈیٹر ”جی گوریس” ، برسلزپارلیمنٹ کی رکن ڈینیل کارون، انسانی حقوق کی کارکن اور موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں خاتون ماہر سعدیہ میراورکشمیرکونسل ای یو ،آئی سی ایچ ڈی کے چیئرمین علی رضاسید خطاب کیا۔ پاکستان سٹوڈنٹس فورم کے علی شیرازی نے شرکاء کا خیرمقدم کیا۔

یورپ کی کسی بڑی یونیورسٹی میںیہ اپنی نوعیت کی ایک اہم تقریب تھی جس سے یورپی دانشوراوراہل علم لوگوں میں کشمیرپرمعلومات میں اضافہ ہوگااور اس کے دوررس نتائج برآمد ہوں گے۔جیساکہ کشمیرکونسل ای یو مسئلہ کشمیرکو اجاگرکرنے کےلئے نئے طریقے اور نئے راستے تلاش کرتی ہے، یہ اس طرح کی کشمیرپر دنیا کی ایک بڑی یونیورسٹی میں پہلی تقریب ہے ۔سیمینار کے دوران سوالات کے جوابات بھی دیئے گئے اور اس کے بعد کشمیرکے خوبصورتی اور موجود ہ صورتحال کے بارے میں ایک نمائش کا اہتمام کیاگیا اور ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی جس میں لوگوں نے خاصی دلچسپی کا اظہارکیا۔

سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے ”مو” میگزین کے چیف ایڈیٹر ”جی گوریس” نے کہاکہ کشمیرایک دشوار مسئلہ ہے لیکن ہمیں کشمیریوں کے حقوق کی حمایت کرناہوگی۔

انھوں نے کہاکہ کوئی بھی مسئلہ زور اور زبردستی سے حل نہیں ہوسکتا۔مسئلہ کشمیر کو پرامن طریقے سے حل کیاجائے اور پاکستان اور بھارت دونوں کو کشمیریوں کا خیال رکھناہوگا۔

برسلزپارلیمنٹ کی رکن ڈینیل کارون نے کہاکہ ہمیں کشمیریوں کی مدد کرناہوگی۔ خاص طورپر کشمیرمیں امن کے لیے کوشش کرناہوگی کیونکہ امن ہوگا تو وہاں ترقی ہوگی اور خوشحالی آئے گی۔ ہالینڈکی کشمیرپر ماہرخاتون ماریان لوکس نے کہاکہ بھارت نے بڑی تعدادمیں مقبوضہ کشمیرمیں فوج تعینات کررکھی ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔

کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضاسید نے کشمیریوں کے مابین اتحاد کی ضرورت پر زوردیا اور مذاکرات کے عمل میں کشمیریوں کی شمولیت کو ضروری قرار دیا۔ انھوں نے کہاکہ اس سے قبل پاکستان اور بھارت کے مابین کشمیرپرمذاکرات اورمعاہدے کشمیریوں کے بغیرہوئے ہیں جن کاکوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔انسانی حقوق کی کارکن اور موسمیاتی تبدیلیوں کی ماہرسعدیہ میر نے کشمیرمیں ماحولیاتی تبدیلیوں کا ذکرکیااور کہاکہ بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں کشمیرمیں ماحولیاتی تبدیلی کشمیرکے قدرتی ماحول کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔